قیس عبدالرشید کے سب سے چھوٹے لڑکے کا نام غرغشت تھا ، پختونون کے شجرہ نسب میں بہت سے قبائیل کا یہ مورث اعلیٰ بتایا جاتا ہے ۔ گرگشت کی شکل میں بھی یہ کلمہ ملتا ہے اور یہی اس کلمہ کی اصل صورت ہے ۔ جب کہ غرغشت اس کا پشتو تلفظ ہے ۔ اس کلمہ کا پہلا حصہ غر پشتو میں پہاڑ کو کہتے ہیں ۔ جب کہ فارسی میں گر ، اوستا میں گیری اور سنسکرت میں گیر آیا ہے ۔ عربوں نے اس کلمہ کو غرج اور غرش کی صورت میں بھی لکھا ہے ۔ بارتولید کا کہنا ہے کہ کلمات کہ کلمات غور ، غرچہ ، غرج اور غلج سب ایک ہی سلسلے کے نام ہیں اور وسطہ ایشیا کے بہت سے قبیلے اور نام ان لفظوں سے بنے ہیں ۔
قدیم دور میں آریائی قومیں اس کلمہ کو عام استعمال کرتی تھیں ۔ یہ کلمہ عہد قدیم میں شخصیتوں اور علاقوں کے نام میں عام استعمال ہوا ہے ۔ رستم کے اسلاف میں ایک نام گرشتاب تھا ۔ اس طرح شاہنامہ کا آخری بادشاہ کا نام بھی گرشتاب تھا ۔ اس طرح یہ کلمہ علاقوں کے ناموں میں بھی شامل ہے ۔ مثلاً گردیز ، گردران اور گرجستان وغیرہ ۔ برصغیر یہ کلمہ گڑھ اور گڑھی کی شکل میں ملتا ہے ۔ مثلاً جونا گڑھ اور گڑھی حبیب اللہ وغیرہ ۔یہ کلمہ جو ان ناموں کا جزو ہے اور اس کے معنی پہاڑ کے ہیں ۔
اس کلمہ کا دوسرا جزو گشت جس کا پشتو تلفظ غشت ہے ۔ اس کے معنی علاقہ کے ہیں ۔ اس طرح کلمہ غرغشت کے معنی پہاڑکے رہنے والے یا پہاڑی لوگ کے ہیں ۔ لیکن کلمہ گرگشت ناموں میں بھی استعمال ہوا ہے ۔ پورو قبیلے کے چار بادشاہوں کا ذکر رگ وید میں آیا ہے ۔ جو یکہ دیگر باشاہ بنے ۔ پہلا بادشاہ درُگا تھا ۔ اس کے بعد گرگشت بادشاہ بنا ۔ راجہ پورس بھی اسی خاندان سے تھا ۔ اس طرح ان کا اقتدار تقریباً ایک ہزار سال تک قائم رہا ۔ اس حقیقت کو یہ بھول گئے کے گرگشت کون تھا ۔ ان کو صرف یہ یاد رہا کہ گرگشت کے اسلاف میں سے تھا جو کہ آریائی تھا ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...