گنجا ہونا برا نہیں ۔ ۔ ۔ شیطان ہونا برا ہے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۔
اس دن میں اور زینیؔ آوارہ گردی کے موڈ میں تھے۔ گھومتے گھامتے لندن ڈنجن کی طرف جا نکلے۔ چلو اندر چل کر دیکھتے ہیں، کشاں کشاں زینیؔ مجھے اندر لے گئی۔
تاریک گپھاؤں جیسا ماحول، ہر موڑ پر ایک انوکھی داستان۔ لندن کے پرانے سیریل کلرز، خوفناک کہانیوں کے ساتھ ۔
جیسے ہی ہم ایک لفٹ نما جھولے سے تہہ خانے میں اترے، آنکھوں پر ماسک چڑھائے ہاتھ میں جادوئی چھڑی پکڑے ایک عورت ہمارے سامنے آ گئی۔ ساتھ ایک گنجا آدمی کالے جیکٹ میں زمین پر بیٹھا تھا۔
یہ ہے وہ گنجا شیطان، وہ اپنی چھڑی اس کے سر پر ٹکا کر بولنے لگی، جو اٹھارویں صدی کے وسط میں معصوم لوگوں کو اغوا کر کے بیگار کیمپ چلاتا تھا۔ شاہی خاندان کے باورچی کی ناجائز اولاد اپنے آپ کو اسکاٹ لینڈ کے امراء کا حصہ بتا کر لوگوں کو مرعوب کرتا تھا۔ اور شاہی ملازمتوں کا جھانسا دیکر لوگوں کو اپنے جال میں پھنساتا تھا۔ ۔ ۔ ۔ اس کا اصل نام تو کچھ اور تھا مگر لندن میں یہ گنجے شیطان کے نام سے مشہور ہوا۔ لوگوں کو اسکی اصلیت اسکے بیگار کیمپ سے بھاگے ہوئے ایک قیدی سے پتہ چلی۔ ۔ ۔
ٹک کی آواز آئی اور تہہ خانے کی بتیاں روشن ہو گئیں۔ وہ گنجا شخص ایک تھیلے میں اپنے اوزار سمیٹنے لگا۔ ہم سب کے خوفزدہ چہروں پر حیرت شامل ہوگئی۔
تہہ خانے والی لڑکی نے قہقہہ لگایا اور بولی، گائز، ریلیکس ! یہ الیکٹریشن تھا، تہہ خانے کی لائٹ خراب ہوگئی تھی اسکو ٹھیک کر رہا تھا۔ تو میں نے سوچا تب تک آپ کو فکشن سے محظوظ کروں۔
ڈنجن سے نکلے تو زینیؔ بولی، ویسے تہہ خانے والی لڑکی کا مذاق کمال کا تھا، میں تو سچ میں سمجھ بیٹھی کہ لندن میں کوئی ایسا شیطان رہا کرتا تھا۔
رہا کرتا تھا کیا مطلب، اب بھی رہتا ہے۔ میرا دوست رہ چکا ہے۔ میں نے ہنس کر زینیؔ کو جواب دیا۔
واقعی ؟ اسکی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں
ہا ہا ہا ، نہیں نہیں نہیں، مذاق کر رہا ہوں، میں نے اس کی پریشان لٹ کو چھوتے ہوئے کہا۔
ویسے گنجا ہونا کوئی برائی کی بات نہیں، شیطان ہونا بری بات ہے۔ ہے نا؟
زینیؔ نے کہا، تو میں نے تحسین سے اسے دیکھا، وہ ہر بار انسانیت اور شیطانیت کا فرق واضح کر دیتی تھی۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“