گنگادیوی شکارپور میں پیدا ہوئیں۔ انکے والد کی بہترین تربیت کی وجہ سے وہ سیاست میں لوگوں کےحقوق کی آواز اٹھانےاورمدد کرنے کے لیے ہمیشہ آگےبڑھتی تھیں۔ انکو دیکھ کر کافی عورتوں کا حوصلہ بڑھا اور وہ بھی انکے قدم بہ قدم ساتھ چلیں۔
انکی انگریزوں کے خلاف ولولہ خیز تقریروں کی وجہ سے لوگوں کے دل میں انگریزوں کے خلاف نفرت پیدا ہوگئی۔ اسی وجہ سے گنگادیوی آٹھ مرتبہ جیل جا چکی تھیں۔ آذاری کی محبت میں جیل کاٹ کر واپس گنگادیوی عورتوں کی نمائندہ بن جاتی تھیں اسی لیے عورتوں کی سیاست کی سربراہی ان کے کا سہرا انکے سر جاتا ہے۔
گنگادیوی کی خواہش تھی کہ عورتوں کو ناں صرف تعلیم حاصل کرنی چاہیے بلکہ ہنر بھی سیکھنا چاہیے اسی لیے بہت سے گرلز اسکولوں کی سربراہی وہ بذات خود کرتی تھیں۔
بالکل اسی طرح کی خواہش رکھنے والے اس وقت کے مشہور وکیل دیوان مرلی دھر بھی عورتوں کی تعلیم اور تربیت کی درسگاہوں اور اداروں کے خواہشمند تھے انہوں نے اپنی بیوی کے نام پر گرلز اسکول "شاما دیوی کنیا پاٹشالا" شکارپور، دادوائی روڈ پر افتتاح کیا۔ انہوں نے اس ادارے کا انتظام سمبھالنے کے لیے گنگادیوی کو مناسب سمجھا اور انکے حوالے کیا۔
گنگادیوی نے ادارے کو اتنی محنت اور لگن سے چلایا کہ لوگوں نے اس ادارے کا "گنگا دیوی کا گرلز اسکول" نام رکھ دیا۔ تقسیم کے بعد اسکول بند ہوگیا۔
1947 میں تقسیم کے بعد گنگادیوی بمبئی چلی گئیں۔ بمبئی میں بھی انہوں نے خدمت خلق کا کام نہیں چھوڑا، کالرا جیسےموذی مرض سےلڑنےاور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کےلیے گنگادیوی نےکیمپس لگائے۔ ساتھ ہی عورتوں کی تعلیم اور بیواؤں کی خدمت بھی کرتی رہیں۔
گنگا دیوی کاجنم شکارپور میں 1890 میں ہوا۔ وہاں کی درس گاہوں سے تعلیم حاصل کی اور خود سے بھی پڑھنے کی محنت کیا کرتی تھیں۔ گیارہ سال کی عمر میں انکی شادی کردی گئی دو سال بعد شوہر کے انتقال کی وجہ سے تیرہ برس کی عمر میں بیوہ ہوگئیں تھیں۔ ناں اولاد تھی ناں غربت، انکے سسرال دولتمند تھے، اپنی ذندگی اسی گھر میں گزاری غریبوں اور ناداروں کی مدد کرکے اپنے خوابوں کو حقیقت کی شکل دیتی رہتیں تھی۔
شکارپور میں انکی بہت عزت اور احترام تھا، وہ عورتوں کے لیے مثال تھیں۔
1977 میں بمبئی میں انکا انتقال ہوا۔ انکا لےپالک بیٹا بہاری لال اس وقت کافی بڑی عمر میں بمبئی میں رہائش پزیر ہیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...