ایک ایکڑ سے 80 من گند م پیدا کرنے لئے 80 کلو نائٹروجن ، 32 کلو فاسفورس اور 91 کلو پوٹاش استعمال ہوتے ہیں۔ یعنی گندم کی اچھی پیداوار کے لئے فاسفورس کے بجائے نائٹروجن اور پوٹاش کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ در۔ میانی زمینوں میں نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش بالترتیب 25-35-46 کلوگرا م فی ایکڑ ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔کھاد کی یہ مقدار دو بوری یو ریا ، ڈیڑھ بوری ٹی ایس پی اور ایک بوری ایس اوپی سے پوری کی جاسکتی ہے۔ لیکن کمزور زمینوں میں 25-46-64 کلو گرام فی ایکڑ ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ کھاد کی یہ مقدار دو بوری یو ریا، دو بوری ڈی اے پی اور ایک بوری ایس او پی سے پوری کی جاسکتی ہے۔
کھادوں پر اثر انداز ہونے والے عوامل
بہت سے عوامل کھادوں کی مقدار اور کار کر دگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ گندم کے لئے مختلف حالات میں کھادوں کی ضرورت مختلف ہوسکتی ہے۔ زمین کی قدرتی زرخیزی اور آب و ہو ا کے فرق کے علاوہ فصل کی نوعیت ، وقتِ طریقہ کاشت ، فصل کاری کی نوعیت، زمینی ساخت اور گندم کی اقسام جیسے کئی امور ہیں۔ جن کی تغیرات سے کھادوں کی مقدار میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔ کھادوں کی مقدار پر اثر انداز ہونے والے عوامل کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
1 زمینی زرخیزی کا فرق:
قدرتی طورپر زیادہ زرخیز زمینوں میں کم کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ کم زرخیز زمینوں میں زیادہ کھادیں ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
2 زمینی بافت (Texture) کا فرق:
ریتلی اور ہلکی میر ا زمینوں میں زیادہ مقدار میں اور بار بار کھاد ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ بھاری میر ا زمینوں میں اس کی ضرورت قدرے کم ہوتی ہے۔
3 زمینی صحت کا فرق:
کلراٹھی زمینوں میں زیادہ مقدار میں اور کئی بار کھاد ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ صحت مند اور معتدل زمینوں میں اس کی ضرورت قدرے کم ہوتی ہے۔
4 وقتِ کاشت کا فرق:
بروقت اور اگیتی گندم کو قدرے کم کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ بیشتر لیٹ کاشتہ فصل کو زیادہ کھادیں ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
5 فصلی پریشر اور ترتیب کا فرق:
اگر یکے بعد دیگر فصلوں کی کاشت جاری رکھی جائے اور زمین کو خالی نہ چھوڑا جائے تو زیادہ کھاد ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
6 طریقہِ استعمال کا فرق:
گندم کی لائینوں کے ساتھ ساتھ ڈالنے سے کھاد کی مقدار کم استعمال ہوتی ہے جبکہ پورے کھیت میں چھٹہ کرنے کی صورت میں زیادہ کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔
7 طریقہ کاشت کا فرق:
ڈرل سے کاشت کی صورت میں کھاد کی کم مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ بیج کا چھٹہ کرنے کی صورت میں زیادہ کھاد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ دھان کے بعد زیر و ٹلج کے طریقے سے کاشتہ گندم کی بیج کے ساتھ ہی کھاد ڈالی جاتی ہے جو فصل کو زیادہ سے زیادہ دستیاب ہوتی ہے۔ اس کے برعکس اگر چھٹہ کرکے تین چار من کھاد ہزاروں من مٹی میں ملا دی جائے تو اس کی افادیت کم ہوجاتی ہے۔
8 بارش اور آب و ہو ا کافرق:
زیادہ گرم اور مرطوب حالات میں عموماً زیادہ کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ معتدل وسر د و خشک آب و ہوا میں اور جہاں مناسب بارش کا یقینی ہو ، کھاد کی مقدارکم استعمال ہوتی ہے۔ اسی طرح کم بارش والے علاقے میں کم جبکہ زیادہ بارش والے علاقے میں قدرے زیادہ مقدار میں کھاد ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
9 پانی کی دستیابی اور توعیت:
اگر نہری پانی وافر مقدار میں دستیاب ہو تو بہت سی فصلوں کے لئے کھاد کی مقدار کم استعمال ہوتی ہے۔ جبکہ کم پانی کی دستیابی کی صورت میں کھاد کی مقدار زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ اگر شہروں کے سیوریج کا پانی زیر استعمال ہو تو بھی کھا۔ دوں کا استعمال کم ہوتاہے۔ مسلسل ٹیوب ویل سے سیراب ہونے والی زمینوں میں اکثر زیادہ کھاد کی ضرور ت ہوتی ہے۔ جبکہ نہری پانی کی صورت میں بعض کھادوں کی کم مقدار استعمال کی جاتی ہے۔
10 جڑی بوٹیا ں اور زہریں:
گندم کچن کھیتوں میں جڑی بوٹیوں کی فراوانی ہو وہاں اگر جڑی بوٹی مار زہر سپرے کرنے کا ارادہ نہ ہو تو مجبوراً زیادہ کھاد استعمال کرنی پڑتی ہے۔ جبکہ صاف کھیتوں میں کھاد کی مقدار کم استعمال ہوتی ہے۔ اسکی بڑی وجہ یہ ہے کہ ڈالی گئی خوراک کا ایک خاص حصہ تو جڑی بوٹیوں کی نذر ہوجاتاہے۔ بعض زہریں گندم کا قد اور فالتو شگوفے بنانے سے روکتی ہیں۔ چنانچہ جس گندم میں آئیسو پر وٹو ران یا یفینیٹیاستعمال کی گئی ہو وہ زیادہ سے زیادہ کھاد برداشت کر سکتی ہے۔ یہ زہر گندم کو بطورخوراک بھی دستیاب ہوتی ہے۔ اس لئے ایسی صورت میں قدرے کم یو ریا کھاد سے بھی کام چلایا جاسکتاہے۔
11 اقسام کی نوعیت:
گندم کی بعض اقسام کی پیداواری صلاحیت چونکہ زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے وہ زیادہ کھاد طلب کرتی ہیں۔ سحر عقاب ، فیصل آباد 2008 ، پنجاب 2011 زیادہ خوراک طلب کرنے والی اقسام ہیں۔
12 نامیاتی کھادوں کا استعمال:
روڑی یا کمپوسٹ استعمال کرنے کی صورت میں کھادوں خصوصاً یوریا کا استعمال 10تا20 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ روڑ۔ ی کی نوعیت اور مقدار کی مناسبت سے کیمیائی کھادوں کی مقدار میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے ۔
13 فصلی ترتیب:
جس فصلی ترتیب میں سبزیات ، کماد، مکئی اور آلو جیسی فصلیں شامل ہوں ، زیادہ کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح برسیم اور پھلی دار فصلوں کے بعد والی فصل کو 30 سے 50 فیصدتک کم نائٹروجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ کماد کے بعد گندم کی کاشت اکثر لیٹ ہوجاتی ہے۔ جن کے نتیجے میں گندم کی پیداوار اکثر کم دستیاب ہو تی ہے۔ بہتر پیداوار کے لئے زیادہ کھاد ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ اس لئے کاشتکاروں کو چاہئے کہ ہماری سفارشات میں حسبِ ضرورت ردوبدل پیدا کر کے اپنے مخصوص حالات کے تنا ظر میں مناسب کھاد کا تعین کریں۔ کھادیں ڈالنے کے وقت اور چھوٹے خوراکی اجزا کے استعمال کے بارے میں مندرجہ ذیل معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔
الف – کھاد کس وقت ڈالی جائے؟
درمیانی زمینوں میں ایک تہائی نائٹروجن ، نصف فاسفورس اور نصف پوٹاش بوقتِ کاشت آخر ی سہا گے کے ساتھ ڈالی جائے۔ ایک تہائی نائٹروجن پہلی آبپاشی کے ساتھ ، ایک تہائی نائٹروجن، بقیہ پوٹاش وفاسفورس ملاکر دوسری آبپاشی کے ساتھ ڈالی جائیں۔ اگر کاشت کے وقت فاسفورس نہ ڈالی جاسکی ہو تو پہلی آبپاشی کے ساتھ ڈالی جاسکتی ہے۔ بہترین پیداوار کے لئے N اورP کا تناسب ڈیڑھ اور ایک ہونا چاہئے۔ اس وقت ہمارے بیشتر کاشتکار تین حصے نائٹروجن کے ساتھ صرف ایک حصہ فاسفورس استعمال کرتے ہیں۔ بھاری میرا زمینوں میں اور بارانی علاقوں میں گندم کو جملہ کھاد بوقتِ کاشت ہی ڈالی جائے۔ زیادہ لیٹ (گوبھ کی حالت پر یا اس کے بعد )یوریا کھاد ڈالنے کا فائدہ کم ہوتاہے۔ بلکہ بعض اوقات نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ ریتلی زمینوں میں نائٹروجن تین سے زیادہ مرتبہ Split کرکے ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
ب – اجزا ئے صغیرہ کا استعمال:
حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کپاس کے 40 فیصد علاقے میں زنگ کی جبکہ 50 فیصد علاقے میں بوران کی کمی پائی جاتی ہے۔زنک کو یوریا کے ساتھ ملاکر استعمال کیا جاسکتاہے۔ لیکن زنک والی کھاد فاسفورس والی کھاد کے ساتھ ملاکر استعمال کی جائے تو اس کاری ایکشن ہو جاتاہے۔ بلکہ ان کو الگ الگ یا ایک آبپاشی کے وقفے سے الگ الگ استعمال کیاجائے ۔ گندم سے ان اجزا کی کمی دور کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے۔ کہ جڑی بوٹی مارزہر سپرے کرنے کے دوران زنک اور بوران میں سے ہرایک سو گرام فی ایکڑ کے حساب سے زہروں کے ساتھ ملاکر گندم پر سپرے کردی جائے۔ میرا اور ہلکی میرا زمینوں میں گندم کی بھر پور پیداوار حاصل کرنے کے لئے چھوٹے خوراکی اجزا (زنک ، بوران،میٹکا نیز اور آئرن) کا سپرے کے ذریعے استعمال ضروری ہوچکا ہے۔
ج – نئے افق:
اگرچہ زمینی ساخت کی مناسبت سے گندم کی جڑوں کی لمبائی 5 فٹ تک بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن میر ا زمینوں میں فصل کی جڑوں کا افقی پھیلاؤ اکثر و بیشتر تین فٹ تک ہوسکتا ہے۔ بھاری میر ازمینوں میں گندم اپنی خوراک کا اسی فیصد یا زیادہ حصہ 6تا9 انچ کے اندر اندر سے حاصل کرتی ہے ۔ اس میں سے بھی بیشتر خوراک سطح زمین کے قریب سے حاصل کرتی ہیں۔ اس لئے سفارش کی جاتی ہے کہ فاسفورسی کھادیں بھی زمین میں زیادہ گہرائی تک نہ ملائی جائیں۔ حالیہ تجربات سے پتہ چلا ہے کہ گندم کو یوریا کھاد پہلی آبپاشی سے پہلے ڈالنے کی بجائے اس کے گیلے وتر پر ڈالی جائے تو زیادہ فائد ہ پہنچاتی ہے۔ کلر اٹھی زمینوں میں پہلی یا دوسری آبپاشی کرتے وقت ایک بوری امونیم نائٹریٹ کے سا۔ تھ 15 کلو گرام US-20 یا وی سی 10- کا استعمال مفید ثابت ہوتاہے۔ نیز دانہ بننے کے بعد آبپاشی کے ساتھ 5 تا10 کلو گرام پانی میں حل پزیر پوٹاش فرٹیگیشن کے طریقے سے ڈالی جائے تو بھر پور پیداوار حاصل ہوتی ہے ۔
د – کیا کھادیں سپرے کی جاسکتی ہیں؟
مخصوص صورتحال میں سپرے تو کی جاسکتی ہیں۔ سپرے کرنے سے تھوڑی بہت خوراکی کمی دور بھی کی جاسکتی ہے۔ لیکن گندم کی تما م خوراکی ضروریات سپرے کے ذریعے پوری نہیں کی جاسکتیں۔ پودے کا منہ دراصل جڑیں ہی ہوتی ہیں ۔ پتوں کے سوراخوں (Stomata) کے راستے سے پور ی مقدار ای ایک یا دومرتبہ سپرے کرنے سے پوری نہیں ہوسکتی ۔ ایک دو فیصد سے زیادہ کثیف (Concentrated) یو ریا کھاد سپرے کرنے سے گندم جھلس سکتی ہے۔ اس طرح چھوٹے خوراکی اجزا کی حامل بعض کھادیں ترتیب کے بغیر سپر ے کی جائیں تو گندم کو نقصان پہنچ سکتاہے۔ اس لئے گندم کو بیشتر خوراک جڑوں کے راستے سے دینے کی سفارش کی جاتی ہے۔