گندم کے مکمل جینوم کی میپنگ کر لی گئی
گندم دنیا کی بہت بڑی آبادی کی بنیادی خوراک ہے جو پچھلے نو ہزار سال سے انسانوں کا پیٹ بھر رہی ہے- جس تیزی سے انسانی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اسی تیزی سے گندم کی فی ایکڑ پیداوار بھی بڑھتی جا رہی ہے- پچھلے ایک سو سال میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اوسطاً چھ گنا اضافہ ہوا ہے- اگر ایسا نہ ہوتا تو کروڑوں انسان بھوکوں مر جاتے- لیکن پچھلے چند سالوں میں گندم کی پیداوار میں وہ اضافہ دیکھنے میں نہیں آ رہا جس کی ہمیں توقع تھی-
گندم کی پیداورا بڑھانے کا اگلا مرحلہ جینیاتی انجینیئرنگ سے اس کے جینوم کو بہتر بنانا ہے تاکہ اس میں ان بیماریوں کے خلاف مزاحمت پیدا ہو سکے جن کی وجہ سے گندم کی پیداوار متاثر ہوتی ہے- لیکن ایسا کرنے کے لیے گندم کے جینوم کی مکمل میپنگ ضروری ہے- گندم کا جینوم انسانی جینوم سے کہیں زیادہ بڑا اور پیچیدہ ہے جس میں ایک لاکھ سات ہزار کے لگ بھگ جینز ہیں- اس کے برعکس انسان کے جینوم میں تقریباً بیس ہزار جینز ہیں- تاہم اب سائنس دانوں نے گندم کے جینوم کی میپنگ مکمل کر لی ہے- اس میپنگ سے ان جینز کی شناخت ممکن ہو جائے گی جن سے گندم کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہو گا- مثال کے طور پر اگر جینیاتی تبدیلیوں سے گندم کو بہت گرم اور بہت سرد علاقوں میں بھی کاشت کیا جا سکے تو گندم ان علاقوں میں بھی پیدا ہونے لگے گی جہاں آج کل گندم کی کاشتکاری ممکن نہیں ہے- اسی طرح اس میں ایسے جینز داخل کیے جا سکتے ہیں جو انسان کو کوئی نقصان نہ دیں لیکن ان فصلی کیڑوں کے لیے زہر ثابت ہوں جو گندم پر حملہ آور ہوتے ہیں-
اس کامیابی کو پچھلے نو ہزار سال میں گندم کی کاشتکاری کے حوالے سے سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے- واضح رہے کہ انسان نے گندم کی کاشتکاری تقریباً نو ہزار سال پہلے شروع کی تھی-
https://www.wired.com/story/after-13-years-scientists-finally-map-the-massive-wheat-genome/
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔