2جنوری 1948 کو حکومت ہند نے پاکستان کو اس کے حصے کے55 کروڑ روپے اور فوجی سامان دینے سے انکار کر دیا۔
اس پر گاندھی جی نے پاکستان کے حق میں برت رکھہ لیا ( بھوک ہڑتال کردی)
جس پر بھارتی حکومت 16 جنوری کو پاکستان کو 55 کروڑ روپے دینے کا اعلان کرنے پر مجبور ہوگئی۔
گاندھی کے اس ’’جرم ‘‘ کی وجہ سے ایک انتہا پسند ہندو نے 30 جنوری کو انہیں قتل کر دیا۔
اگلے دن پاکستان میں سوگ کا دن منایا گیا، تمام دفاتر بند رہے اور قومی پرچم سرنگوں رہا۔
قائد اعظم نے کہا ’’ گاندھی ان عظیم ترین افراد میں سے ایک تھے جو ہندو قوم نے پیدا کئے‘‘
برادرم امجد سلیم علوی فرماتے ہیں
اسی کے ساتھہ جڑا ہوا ایک اور واقعہ بھی گاندھی جی کے قتل کا باعث بنا۔ سہروردی گاندھی جی کو پارٹیشن کے وقت بنگال لے گئے تھے تا کہ بنگالی مسلمانوں کو ہندو کی نفرت سے بچایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ بنگال قتل و غارت سے محفوظ رہا۔ جب گاندھی جی واپس دلی آئے تو دلی مسلمانوں کے لہو میں ڈوبا ہوا تھا۔ گاندھی جی نے دلی میں خون خرابہ بھی بند کروایا۔ گاندھی جی منصوبہ بنا رہے تھے کہ بھارت سے ہندوؤں کا ایک جتھہ لا کر واپس ماڈل ٹاؤن لاہور میں آباد کریں اور یہاں سے مسلمانوں کا ایک لشکر لے جا کر ان کو اپنے آبائی گھروں میں پہنچائیں۔ گاندھی جی کے دورے کا انتظام کرنے کے لیے سہروردی جنوری 1948 کے اواخر میں لاہور بھی آئے اور دو دن قیام کیا، اس دوران اربابِ اختیار سے ملاقاتیں بھی کیں اور ایک جلسے سے خطاب بھی کیا۔ ان کے واپس جانے کے دو تین دن بعد ہی گاندھی جی کو قتل کر دیا گیا۔
“