پندرہ سال پہلے دبئی رخ کیا تو پاسپورٹ پر خوبصورت فوٹو دیکھ کر کچھ الگ محسوس نہیں ہوا تھا اور میاں ابتدائی کئی سال اس بات سے ناآشنا رہا کہ یہاں کا گرم پانی، رات بھر جاگنا، مستقبل کی فکریں اور عمر کے ساتھ آنے والا شعور دماغ کے ساتھ ساتھ بالوں پر بھی اثر کرنے والا ہے۔
بتیس سال کی عمر تک ایک بھی بال نا گرا تھا اور بال اتنے موٹے کہ حجام بال کاٹتے ہوئے کبھی اپنی قینچی کی طرف دیکھتا تو کبھی بالوں کی طرف کہ مسئلہ کس جگہ ہے؟
امی کہتی تھیں کہ تمہارے بال نہیں گریں گے کہ ایک تو سخت جان دوسرا شدید گھنے۔
پاکستانی کرکٹ اور مری کے موسم کی طرح میاں کے بال ناقابل یقین چکر دے گئے۔ چند سال میں ہی میاں صاحب فارغ البال ہوگئے۔ مزے کی بات یہ ہوئی کہ توجہ قائد کے قول یعنی کام کام اور صرف کام پر رکھی اور اس طرف بالکل نہیں۔ سوچا کچھ الگ چیز بن رہی ہے تو اچھی ہی ہوگی کہ میاں خود بھی انفرادیت پسند ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اوپر والی سائیڈ سے ملک دشمن بالوں کا مکمل صفایا ہوچکا ہے اور بغیر کسی دھوکہ فریب کے اصلی اور پائیدار ٹنڈ بہت دور سے بھی دکھائی دیتی ہے۔
زندگی میں موجود کچھ لوازمات یاد ماضی بن چکے جیسا کہ نہا کر کنگھی ڈھونڈنا پھر بالوں کو نیچے اوپر اور دائیں بائیں سیٹ کرکے مختلف پوز سے شیشہ دیکھنا اور سب سے بڑھ کر حجام کو یہ بتانا آسان ہوگیا کہ بال کیسے کاٹنے ہیں۔
بس جاکر بیٹھ جاو اور تین منٹ بعد رقم ادا کرکے گرم حمام سے باہر۔ کئی دفعہ تو وہ پورے پیسے لے کر شرمندہ بھی ہوتا ہے کہ تھا ہی کیا کاٹنے کو۔
جدت کا زمانہ ہے تو کئی ہم سر ٹرانسپلانٹ کی جانب گئے تو کئی بنے بنائے بال لگا کر شخصیت پوری کرتے نظر آئے۔ کئی نے کیپ میں آسودگی پائی تو کئی دین کی خدمت کرتے ہوئے نمازی ٹوپی پورا دن سر پر لئے نیک بنے رہے۔ میاں اس دوران ان تمام باتوں سے لاتعلق ننگے سر ہر جگہ گھومتا رہا اور بالدار لوگوں سے زیادہ شمسی توانائی حاصل کرکے دماغی طاقت میں بہت اضافہ کیا کہ اب ڈائریکٹ سرائیت کررہی ہے۔ کئی سفر نامے لکھے، کئی باشعور تحریریں مکاتب کیں، بہت کچھ نیا سوچا اور سب سے بڑھ کر وقت کی بچت بہت کی کہ نہا کر کپڑے پہنے اور سیدھا باہر۔
کچھ تو لوگ کہیں گے، لوگوں کا کام ہے کہنا
یہ گانا سن کر کچھ احباب نے کہا کہ ہئیر ٹرانسپلانٹ ٹھیک ہے دو لاکھ میں سر کجا جائے گا اب ان کو کیا معلوم کہ اتنے میں ایک ون 2 فائیو اور ایک سی ڈی 70 آجاتی ہے جو خریدنا زیادہ بہتر ہے یا پھر یورپ کی ایک ریٹرن ٹکٹ ۔ اب گھر میں کھڑی دو موٹر سائیکلیں زیادہ کام دیں گی یورپ کی یادیں یا سر پر لگے چند ورلے ورلے وال۔
گلی میں چاند نکلا تو پیارا ہی لگتا ہے۔