گیند بھی عجیب شے ہے ۔اس کے روابط نسل آدم سے روز ازل سے ہیں ۔اسے بہشت سے زمینی گیند پر پھینکا گیا ،اس کی بقا کے لیے تمام تر اسباب زمین ہی سے مہیا کرکے اسے زمین ہی کے حوالے کر دیا جاتا ہے ۔نظام شمسی کے ستارے اور سیارگاں کی گیندیں اس پر معلق۔۔سورج کا گولہ آگ اگلتا ہے تو چاند ،چاندنی نچھاور کرتا ہے ۔
ہمارے اطراف میں چھوٹی بڑی رنگ برنگی گیندیں متحرک ہیں ۔بیچارہ مرد ایسی گیند ہے جو ایک پالے سے دوسرے پالے میں ٹھوکروں کی زد میں رہتی ہے ۔مگر عورت ایسی گیند جو ۔۔مرد و بچوں کے پالے میں محفوظ ۔۔۔بعض شخصیات گیند کی اوپری سطح کی طرح بظاہر خوشنما اور رنگ برنگی ہوتی ہے مگر ۔۔اندر فٹ بال کی طرح کھوکھلی تو بعض کرکٹ کی گیند کی طرح سخت ۔۔اگر کوئی بمپر ڈال دے تو دانت باہر نکل آئیں ۔۔کچھ احباب گیند نما پیاز کی طرح ہوتے ہیں ۔۔پرت در پرت کھولتے جائیے ۔۔اندر سے کچھ برآمد نہیں ہوگا ۔۔کچھ ڈھیٹ نما بند گوبھی کی طرح من و عن ویسے ہی ہوتے ہیں ۔۔بعض رنگی ہوتے ہوئے بھی انہیں نارنگی کہتے ہیں ۔۔کچھ ٹریفک کے سگنل یا سیبی گیند کی طرح سہ رنگی ۔۔لال ،پیلے ،ہرے ہوتے ہیں ۔۔ان کا رنگ یا موڈ دیکھ کر گفتگو کی جائے ورنہ چالان لاگو ۔۔۔بعض گیند نما غبارے اپنے اندر بھری ہوا کے زعم میں اونچا اڑاتے ہیں حتیٰ کہ آسمان کو آنکھیں دکھاتے ہیں ۔۔۔مگر جلد ہی ان کی ہوا نکل جاتی ہے ۔
سچ پوچھیے تو ۔۔گولہ پھینک ،، نما گیند سے ہر کسی ڈرنا چاہیے اور اس کے ہدف سے بچنا چاہیے ۔۔۔۔پتا نہیں کیوں ٹینس کی گیند بار بار بدلی جاتی ہے اور کرکٹ کی گیند پرانی ہونے پر ہی بدلی جاتی ہے ۔۔شاید مشرقی و مغربی تہذیب میں یہی فرق ہے ۔۔نمایاں فرق یہ کہ گیند پرانی ہونے کے باوجود بدلی نہیں جاتی !!
اخیر میں ایک بات ،۔۔۔ایک دیہاتی نے شہر میں پہلی بار فٹ بال گراؤنڈ دیکھ کر ۔۔۔گول پوسٹ کی طرح اشارہ کرکے دوست سے پوچھا ،
یہ کیا ہے ؟
یہ گول ہے ۔
مگر ۔۔یہ تو مستطیل نما ہے !
دوست نے اسے سمجھایا ،،اس میں سے بال جانے کے بعد گول ہوتا ہے ،،
مگر ۔۔بال تو پہلے ہی سے گول ہوتا ہے !!!