گائیک کی گائیکی تمام ہوئی
اس کے دل لبھانے والے سُریلے نغمے اب سنائی نہ دیں گے
اب ساز ، ’ اعزرائیل ‘ کے ہاتھ میں ہے
جس نے ، اس کے لئے موت کی دھن بجا دی ہے
وہ دُھن ، جس کی کنڈلی کی جکڑ سے کوئی نہیں بچ پایا
وہ دھن ، موت کی دھن ہے یا کہ بدلتے سمے کا طبل
جس نے نئے سازوں ، نئے گویّوں کو میلوں ٹھیلوں کی راہ دکھائی ہے
اب کون سنتا ہے شہنائی
اب کون جانتا ہے کہ اِکتارہ ہی آواز کا ساتھ دینے کے لئے کافی ہے
اب کون سنتا ہے دُلے کی وار
اب کون ہارمونیم کی لے پر ، مینڈا عشق وی توں ، سننے کا شیدائی ہے
اب کون ’ وینا ‘ و’ سنگ ‘ سے نکلے سُروں کا مزہ لیتا ہے
اب تو کوک سٹوڈیو کا زمانہ ہے
اب تو ’ بیٹل آف دی بینڈز ‘ کا زمانہ ہے
اب نورا جونز کا زمانہ ہے
اب تو فیوژن کا زمانہ ہے
’شکر ونڈاں نی‘ ، فیوژن کے ساتھ کب تلک زندہ رہے گا
انوشکا کب تک ستار کو بچا پائے گی
دریا برُد کر دو ستار، روی شنکر کی راکھ کی ساتھ
دفنا دو شہنائی، بسم اللہ خان کے ساتھ
دفنا دو ہارمونیم ، پٹھانے خان کی قبر کے ساتھ
اِکتارے کا تار تو الن فقیر کے مرتے ہی ٹوٹ گیا تھا
عالم لوہار کا چمٹا کب تک بچ پائے گا
’ مٹکا ‘ کب کا مر چکا اورطبلے کی موت بھی قریب ہے
کہ جلیب کھاتا ، سر دُھنتا سامع اب نہیں رہا
اور گلوری چباتا ، سرمست سامع بھی اب نہیں رہا
اب تو سامع پوپ کارن کھاتا ہے اور’ شور‘ کے مَچ کو شورسے بھڑکاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ ؛ نورا اور انوشکا روی شنکر کی بیٹیاں ہیں ۔
حالات کے دھارے
ہر شخص کی نوجوانی میں ایک ایسا وقت یا ایسا لمحہ ضرور آتا ہے، جب نوجوان لڑکے، لڑکیوں میں جذباتیت...