(Last Updated On: )
دیوتاؤں کے غضب سے اپنی جان بچانے، عذاب میں ڈھلنے والے گناہوں کے داغ مٹانے، دنیاوی و مکافاتی مسائل و مصیبتوں سے پیچھا چھڑانے کے ساتھ ساتھ اپنی قسمت کے جوتے چمکانے کا جو آسان ترین ذریعہ اہلِ دہر کو ملا ہے وہ جانوروں کی قربانی کا ہی ہے اور ہر خطے کے لوگ صدیوں اس کو انجام دینے میں روایتی جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے آرہے ہیں اور ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی کوشش بھی کرتے نظر آتے ہیں۔ایسا ہی کچھ سرزمینِ نیپال پر موجود ایک مندر میں برجمان دیوی گڈہیماہی کے چرنوں ( قدموں) میں ہر پانچ برس برپا ہوتا پرجوش قربانی کرنے کا سلسلہ گڈہیمائی فیسٹیول کے نام سے دنیا بھر میں مشہور و معروف ہے، جس میں بیلوں کی سب سے بڑی تعداد اپنا سر تن سے جدا کروا کر انسان کی زندگی کے مسائل کو کم کرتی اور اسے تیزی سے ترقی و معرفت کی منازل طے کرواتی آرہی ہے۔
گڈہیمائی فیسٹیول میں ہفتہ بھر میں ہی پانچ لاکھ سے زائد بیل ، سور ، بکرے، مرغیاں ، کبوتر اور چوہے تک اپنا سر خوشی خوشی طاقت کی دیوی گڈیماہی کو راضی رکھنے اور انسان کو اس کے غضب سے بچانے کی خاطر وار دینے میں کسی قسم کی سستی نہیں دکھاتے اور اس فیسٹیول میں شامل تمام ہی افراد غیر تربیت یافتہ قصائی کا روپ بھرنے اور ان جانوروں کی جان لینے سے زیادہ انہیں درد و تکلیف کے کانٹوں پر دوڑانے کی ہی قابلیت رکھتے ہیں اور اپنی جان بچانے کی دھن میں جنون و وحشت کی حالت میں ہر نسل کےجانور کو بیدردی سے گھسیٹتے ، پھینکتے اور ان پر ترچھی چھریاں یا کُکریاں برساتے دکھائی دیتے ہیں۔
اس خونخوار قربانی کی تاریخ کتب سے زیادہ سینہ بہ سینہ منتقل ہوتی کہانیوں میں پوشیدہ ہے اور اس خونخوار قربانی کے سلسلے کا ابتدائی سرا ایک نیپال کے گاؤں جاگیردار بھاگوان چوہدری نامی شخص Bhagwan Chaudhary کے خواب سے جڑا ہے۔ نیپال کے گاؤں کا ایک جاگیردار بھاگوان چوہدری کو کسی جرم میں دوسو ساٹھ برس قبل قید ہوگئی تھی اور اسیری میں پے در پے آنے والے خواب میں اس نے اپنے گاؤں کی دیوی گڈیمائی کے چرنوں میں خون بہانے پر خود کو آزاد پایا۔ بس رہائی پاتے ہی وہ اپنے گاؤں کے روحانی معالج سے اس خواب کے سلسلے میں مشورہ لینے جا پہنچا اور اس کے مشورے سے قربانی کے سلسلے کی داغ بیل ڈال دی گئی۔
اسی قربانی کے سلسلےکی ایک اور نو سو سال پرانی دلچسپ کہانی کچھ اس طرح بھی ہے کہ جاگیردار بھاگوان چوہدری گاؤں کا بہت ہی نیک و صالح آدمی تھا اور گاؤں میں گڈیماہی کے مندر پر ناریل پھوڑ کر ہی پھوٹی قسمت میں جوڑ لگا لیا کرتا تھا۔ ایک دن اس کے گھر چور گھس آئے اور اس نے انہیں رنگے ہاتھوں پکڑ لیااور پھر گاؤں والوں سمیت ان کی جان لے لی اور گاؤں والوں کو قانون سے بچانے کی خاطر جاگیردار نے ان کے قتل کا الزام اپنے سر لے لیا اور خود کو قانون کے حوالے کردیا جس پر وہ کھٹمنڈو کی جیل میں سزا کاٹنے پر مجبور ہوا۔ مکوان پور کی دیوی گڈیماہی اس کے خواب میں آنے لگی اور اسی دیوی نے آخر اپنے چرنوں کی خاک اس کی پگڑی میں ڈال کر اسے قید سے رہائی دلائی اور واپس گاؤں لے آئی۔ اس رحم و کرم کے عوض وہ جاگیردار سے انسانی جان کی قربانی کی طلبگار ہوئی، لیکن جاگیردار شریف النفس انسان تھا تو اس نے دیوی کو انسان کے بجائے مختلف ہر پانچ سال بعد مختلف قسم کے جانوروں جیسے چوہا ، سور ، مرغ، بکرا، اور بھینسے کی جانوں کا نذرانہ چڑھانے کا وعدہ کیا اور یوں یہ قربانی کی رسم چل پڑی مگر کسی کی کوتاہی کے سبب پانچ سالہ قربانی کی ادائیگی نا ہوسکی جس کے بعد گاؤں کے لوگوں نے محسوس کیا کہ گاؤں کے بچے بڑے بیمار پڑنے لگے ہیں جس پر جاگیردار نے دیوی سے معافی چاہتے ہوئے اپیل کی کہ گاؤں کو آفتوں و بیماری سے محفوظ بنایا جائے، اس بار پھر طاقت کی دیوی جاگیرداری خواب میں انسانی جان کا جام پینے کی خواہشمند ملی۔
آخر کار دیوی کی خواہش کے مطابق گاؤں کے لوگوں اور جاگیردار نے قربان کرنے کے لئے مخصوص انسان کی تلاش شروع ہوئی مگر زمین پر انسان کہاں ؟ بہرحال تھک ہار کر قریب کے گاؤں کے ایک سمجھدارشخص نے اپنے جسم پر کٹ لگا کر پانچ قطرے خون کی قربانی دینے پر دیوی کو راضی کرنے کا سوچا اور خوش قسمتی سے دیوی گڈہیمائی نے بھی اس کا یہ پانچ قطری خونی سودا منظور کر لیا اور یوں پورا گاؤں بیماریوں اور اس دیوی کے مستقل عتاب سے چھٹکارا پا سکا۔ اسی پانچ قطرہ خون کی علامت کے طور پر پانچ مختلف نسل کےجانور اس قربانی کے فیسٹیول میں اپنی جان نثار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن دیوی گڈیمائی کے مندر پر پھوٹنے والے ناریلوں کی تعداد اب بھی ان جانوروں سے بے حد زیادہ ہے۔ گڈہیماہی دیوی کے مندر میں قربان گاہ پر اب بھی ناریل پھوڑنے کے لئےرکھا پتھر اس بات کا گواہ ہے کہ اس خونخوار قربانی سلسلے سے پہلے طاقت کی یہ دیوی ناریل پھوڑنے کو ہی قبول کر لیتی تھی۔
دنیا بھر کی جانوروں کے حقوق کے لئے متحرک تنظیمیں اس جانوروں کی سب سے بڑی بے فیض اور رائگاں قربانی کے سلسلے کو روکنے کے لئے سالوں سے کوشاں ہیں مگر گڈیماہی جیسی دیویوں کی سرزمین قربانیوں سے ہی رنگی جاتی رہی ہے اور شائد اس خطے کے باسی بھی کسی طور اپنے لئے جانوروں کو قربان کر دینے کے جذبے کو چھوڑنے کے لئے کبھی تیار نہیں ہو سکیں گے۔
https://www۔elitereaders۔com/nepal-slaughters-thousands-animals-please-goddess-gadhimai-festival/