فراڈ کا ایک طریقہ یہ بھی ہے۔خود بھی بچیے۔دوسروں کو بھی بچایے۔
اخبار میں اشتہار آتا ہے کہ ایک بڑی کنسٹرکشن کمپنی کیلئے ایک ٹھیکیدار کی ضرورت ہے۔اشتہار پڑھ کر ایک صاحب اس میں دیے گئے نمبر پر رابطہ کرتے ہیں۔ملاقات طے ہوتی ہے۔اشتہار دینے والا کہتا ہے کہ کمپنی ایک کنسٹرکشن کا 90 لاکھ کا کام دے رہی ہے۔تاہم مسئلہ یہ ہے کہ جو بندہ یہ کام لے کر دے رہا ہے وہ 5 لاکھ اپنی کمیشن مانگ رہا ہے۔رابطہ کرنے والے صاحب تھوڑے سے تردد کے بعد کسی بھی طرح مینیج کرکے اسے یہ 5 لاکھ دے دیتے ہیں کہ اس کے بدلے 90 لاکھ کا کام مل رہا ہے۔سودا ماڑا نہیں۔کوئی بات نہیں۔اس 5 لاکھ کے دیے جانے کا کوئی تحریر یا ثبوت وغیرہ نہیں ہوتا کہ کمپنی کے بندے کو کمیشن دینا بذات خود ایک کرپشن ہوتا۔ ان صاحب نے ‘‘اللہ کے آسرے’’ یہ 5 لاکھ دے دیے۔رقم دینےکے بعد دن گزرتے گئے۔لیکن ٹھیکا نہیں ملا۔اشتہار دینے والا بھی ٹال مٹول سے کام لینا شروع کردیتا ہے۔کچھ مہینے گزر جاتے ہیں تو اشتہار دینے والا ایک نیا جال بچھاتا ہے۔وہ کہتا ہے کہ جس بندے کو کمیشن دیا تھا وہ 5 لاکھ مزید مانگ رہا ہے۔کہتا ہے کہ اسے آگے بھی دینے پڑ رہے ہیں۔اسی وجہ سے تمہارا کام رکا ہوا ہے۔5 لاکھ مزید دو تو فوری ٹھیکے کے کاغذات پر دستخط ہوجائیں گے۔فراڈ کا شکار بندہ کہتا ہے کہ میں نے تو پہلے 5 لاکھ بھی کسی سے مانگ تانگ کر پورے کیے تھے۔مزید کہاں سے لاؤں۔
اشتہار دینے والا کچھ دن اصرار کرتا ہے کہ جیسے بھی ہے پیسے لاؤ ورنہ یہ کام ہاتھ سے نکل جائے گا۔تاہم جب وہ دیکھتا ہے کہ اب اس سے مزید پیسے نہیں ہتھیائے جا رہے تو اسے ایک نئی کہانی سناتا ہے۔کہتا ہے تم کسی سے پیسے ادھار لےلو۔یا ایسا ہے کہ میں نے تمہاری خاطر اپنے ایک جاننے والے کا ترلا کیا تھا کہ وہ تمہیں کچھ مہینے کیلئے پیسے ادھار دے دیں۔میں نے انہیں بڑی مشکل سے منایا ہے کہ آج کے دور میں کون اس طرح کسی انجان کو 5 لاکھ ادھار دیتا ہے۔تاہم میرے کہنے پر وہ تمہیں پیسے دینے کیلئے تیار ہیں۔تمہیں صرف ایک اسٹامپ پیپر پر دستخط کرنا ہوں گے۔پیسے لے کر کام چلاؤ۔ٹھیکہ لو اور مال بناؤ۔یہ بھی میں تمہارے لئے کر رہا ہوں۔کہ میں چاہتا ہوں کہ تمہارا نقصان نہ ہو۔تمہیں کام ملے۔
رابطہ کرنے والا چونکہ پہلے ہی پھنسا ہوا تھا کہ 5 لاکھ دیے ہوئے ہیں۔چلو یہ بھی کر دیتے ہیں۔وہ ایک اسٹامپ پیپر پر دستخط کردیتا ہے۔تحریر یوں ہوتی ہے کہ میں نے فلاں بندے سے 5 لاکھ قرض لیا ہے اور ایک سال بعد اس تاریخ کو واپس کرنے کا پابند ہوں گا۔اسٹامپ پر دستخط کے بعد یہ 5 لاکھ باہر باہر سے ہی کمپنی کے ‘‘نمائندے’’ تک پہنچ جاتے ہیں۔اس بیچارے کو یہ 5 لاکھ دکھائے تک نہیں جاتے۔
لیں جی۔ 5 لاکھ اس نے اپنے پاس سے دیے ہوئے تھے۔5 لاکھ ایک اسٹامپ پیپر پر بھی لکھ کر دے دئے۔ان کا مقروض بھی ہوگیا۔
حقیقیت کچھ یوں ہوتی ہے کہ ایسی کوئی کمپنی اور ایسا کوئی ٹھیکا سرے سے ہوتا ہی نہیں۔ اشتہار دینے والا اشتہار کے 1000،500 کے خرچے کے بدلے لوگوں سے لاکھوں روپے ہتھیا رہا ہوتا ہے۔اشتہار دینے والا کمپنی کے اس کمیشن مانگنے والے نمائندے سے بھی بات نہیں کرواتا کہ وہ سامنے نہیں آنا چاہتا۔اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا کہ اس طرح اس کی نوکری خطرے میں ہوتی ہے۔اس اشتہار دینے والے کے کارندے مختلف شہروں میں موجود ہیں۔مطلب ملک کے جس علاقے سے اشتہار پڑھ کر کوئی رابطہ کرے اس کے قریبی شہر میں ہی اس سے مل لیا جائے۔اشتہار دینے والا نہ صرف 5 لاکھ لیتا ہے بلکہ الٹا 5 لاکھ کا مزید اسٹامپ پیپر بنوا کر فراڈ کے شکار شخص کو مزید قابو کر لیتا ہے کہ اس نے 5 لاکھ مجھ سے ادھار لیے تھے۔ابھی تک واپس نہیں کیے۔
فراڈ کا شکار ہونے والا شخص ابھی تک ٹھیکے کے انتظار میں بیٹھا ہے۔5 لاکھ ہاتھ سے دے کر 5 لاکھ قرضہ بھی واپس کرنا ہے ٹھیکے والوں کو۔
محتاط رہیے۔