::: "فروغ فروخ زادہ /ایران. ایران کی جدید حسیّت اور کرب ذات کی شاعرہ " :::
آمد 1934۔ : رخصت 1967
تہران میں پیدا ھوئیں۔والد فوج میں کرنل تھے۔ ہائی اسکول سے ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد رسمی تعلیم کو خیرباد کہا۔ سولہ سال کی عمر میں ایک سرکاری ملازم اور طنز نگار سے شادی کرلی۔ شادی کے ایک سال بعد 1952 میں ان کا شعری مجموعہ "قیدی" شائع ھوا۔ 'اھوز' منتقل ھونے سے قبل انھوں نے اپنے شوہر سے طلاق لے لی۔ ان کا خاوند ان کا بچّہ اپنے ساتھ لے گیا۔ وہ کچھ عرصے بعد تہران واپس آئیں ۔ "دیوار"، باغی"، ان کی شعری تصانیف ہیں۔ ان کی نظم " ہمیں سرد موسم کی ابتد پر یقین کرنے دو" ۔۔۔ کو جدید ساختیاتی فارسی کی منفرد نظم کہا گیا ھے۔
فروغ فروغ زادہ کی نظموں میں تانیثی مزاحمت اور احتجاج کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ ان کا یہ کرب بہت سچا اور اذیّت ناک ہے۔ ۔۔۔۔۔۔ ان کی نظم "باغ کی فتح" محدود معاشرے میں خواتین کی کردار پر زور دیتی ہے اور انھون نے ایک ایرانی عورت کے خیالات اور جذبات کو پیش کیا ہے جو اپنے مزاج اور کرب کو ایک دعوی کی صورت میں پیش کرتی ہیں۔ . فروغ فروغ زادہ کی شاعری اس کی جرات مندانہ، خاتون کی آواز ہے۔ جس میں انھون نے ایرانی معاشرے میں عورتوں کی حیثیت اور ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ کے ان کی یہ سخت تنقید کبھی کبھار متضاد بھی بن جاتی ہے۔
ان کی یہ نظم خواتین اور مرد قارئین دونوں کے درمیان جدید ایرانی ادب میں مقبول ہوئی اس کو محبت کی نظم بھی کہا گیا۔ ہے. نظم و ضبط کے خاتمے میں ایک خاتون کی دکھ بھری آواز اور خیالات اور جذبات کو پیش کیا گیا ہے۔
نظم "باغ کی فتح" میں غیر معمولی حوالہ جات سے شروع ہوتی ہے ایران میں اور مشرق وسطی میں سب سے مشہور کہانیوں میں سے ایک: مجنون اور لیلی کی کہانی ہے جس ایک " دیوار باغ. " بھی ہے۔ اس کہانی میں، دو عظیم محب اور عاشق کو دیوار کھینچ کر ایک دوسرے سے جدا کردیا جاتا ہے۔ اس نظم میں جب مرد عاشق مجنون (لفظی طور پر: محبت میں دیوانہ) اپنی والدہ " للی" کی تلاش میں دیوار پر چھلانگ مار دیتا ہے. اس مقام پر فروغ فروغ زادہ نے خاتون عاشق کو آواز دی، اسے ایک مرد کے برابر بنادیا ہے جس میں عورت مرد سے کسی طور پر کم نظر نہیں آتی۔
: "تم اور میں." یہ عورت کے طور پر ایک حد سے گزر جانے والی شفقت ہے. یہ فروغ فروغ زادہ کی نظم میں ایرانی خاتون کی آواز ہے۔ جو کہتی ہے ہے :
سب جانتے ہیں
سب جانتے ہیں کہ آپ اور میں
دیوار کے مچھروں کی طرف سے دیکھو.
اور باغ کو دیکھا. باغ کی نظم ایک فتح ایک محدود طور پر معاشرے میں خواتین کی کردار پر زور دیتی ہے اور ایرانی عورتوں کے خیالات اور جذبات کو پیش کرتی ہے .
سب جانتا ہے
سب جانتے ہیں کہ آپ اور میں
دیوار کے مچھروں کی طرف سے دیکھو.
اور گارڈن کو دیکھا.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان کی فارسی شاعری کو انگریزی میں 'شوہل ولپ' نے ترجمہ کیا ھے۔ فروخ فروغ زادہ شاعر ھونے کے علاوہ فلم ساز اور ہدایت کو بھی تھیں ۔انکی ایک دستاویزی فلم "گھر سیاہ ھے" کو بہت شہرت ملی ۔ بتیس/32 سال کی عمر میں ایک اسکول بس کو حادثے سے بچاتے ھوئےھوئے شدید ذخمی ہوئی ۔ ہسپتال پہنچنے سے پہلے ان کا انتقال ھوگیا۔ان کی موت کے بعد ان کے خطوط کا مجموعہ شائع ھوا۔
"جمّہ"
فرخ فروخ زادہ/ ایران
ترجمہ:احمد سھیل
خاموش جمّہ
جمّہ ساتھ چھوڈ دیتا ھے
جمّے کی پچھلی گلیاں ، پرانی زبوں حالی
جمّے کی افسردگی ، خیالات پس مردہ ھورھے ہیں
جمّے کی کھچاؤٹ کی انگڑائی ۔۔۔قربانی دے رہا ھے
بے کار جمّہ
گھر خالی ھے
اداس گھر
کواڑ کے سامنے نوجوان آرہا ھے
اندھیرہ گھر، لا حاصل سورج کو بلارہا ھے
ویرانی کا گھر، شک، غیبت دانی
گھر کے پردے، گھر کی کتابیں، خلوت خانہ اور گھر کی تصویریں
آہ ۔۔۔ میری ذندگی گذر گئی ، تکبر کی خاموشی سے
ایک انجانی ندی
پنالی اس بے زبان دل پر گرتی ھے ، جمہ ساتھ چھوڑ دیتا ھے
یہ دل خالی ھے، گھر اجڑتے ہیں
اور میری زندگی بیت گئی ، خاموشی اور تکبر سے ۔۔۔۔
*********
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔