فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے میں کون شرکت کرے گا؟ اس پر آخری کوالیفائنگ مقابلہ دو ہمسایہ ممالک ہنڈرس اور السلواڈور کے درمیان میکسیکو میں منعقد ہوا۔ سنسنی خیز مقابلہ دو دو گول سے برابر رہا۔ اضافی وقت میں السلواڈور کی ٹیم نے تیسرا گول کر کے میچ جیت لیا اور ورلڈ کپ 1970 کے لئے کوالیفائی کر لیا۔
اگلے روز تک دونوں ممالک ایک دوسرے سے سفارتی تعلقات منقطع کر چکے تھے۔ 14 جولائی کی شام کو سلواڈورین فضائیہ کے طیارے ہنڈرس کے ہوائی اڈوں کو بمباری کا نشانہ بنانے کے لئے اڑے اور مکمل جنگ کا آغاز ہو گیا۔ اس جنگ میں تین لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔ دونوں ممالک کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس جنگ میں نکاراگوا کود پڑا اور ہنڈرس کا ساتھ دیا۔ عالمی قوتوں کی مداخلت پر جنگ بندی ہوئی اور گیارہ سال بعد امن معاہدہ۔
اسی ورلڈ کپ کے لئے ان دونوں ممالک کی ٹیموں کے پہلے دو مقابلے ہو چکے تھے۔ پہلا مقابلہ ہنڈرس میں ہوا جہاں پر میزبان ٹیم نے میچ ایک گول سے جیت لیا تھا۔ اس کے بعد پرتشدد مظاہرے ہوئے جن میں ہنڈرس میں رہنے والے السلواڈورین لوگوں کے کاروباروں کو بھی نذرِ آتش کیا گیا۔ جوابی مقابلے میں جب ہنڈرس کی ٹیم میچ کھیلنے آئی تو السلواڈور کے شایقین نے ان کے ہوٹل کے پاس تیز روشنیاں جلائیں اور پوری رات ہارن بجاتے، پٹاخے چھوڑتے اور شور مچاتے رہے تاکہ مہمان کھلاڑی سو نہ سکیں۔ اس حربے کے استعمال کی وجہ سے میزبان ٹیم بآسانی تین گول سے مقابلہ جیت گئی تھی۔
لیکن کیا یہ جھگڑا فٹبال کا تھا؟ نہیں۔ ان ہمسایہ ممالک کی اپنی تلخ تاریخ ہے۔ السلواڈور رقبے میں چھوٹا مگر گنجان آباد ملک ہے اور یہاں سے اپنے ہمسایہ ممالک میں لوگ کاشتکاری کرنے گئے تھے اور وہاں بس گئے۔ دونوں ممالک کا سرحدی تنازعہ تھا۔ 1962 میں ہنڈرس میں ہونے والی زرعی اصلاحات میں تاریخی طور پر ہمسایہ ملک سے آنے والوں کی زمین کے حق سے قانونی طور پر محروم کر دیا گیا۔ ہزاروں کاشتکاروں کو بے دخل کر دیا گیا اور زمین مقامی آبادی میں تقسیم کر دی گئی۔ آپس میں تعلقات مزید خراب ہو گئے۔ ہنڈرس کے صدر کے مطابق انکے مسائل کی بڑی وجہ ال سلواڈور سے آئے یہ لوگ تھے۔ ال سلواڈور کی حکومت کے مطابق ان کے معاشی بحران کی وجہ ہنڈرس حکومت تھی۔
لاطینی امریکہ کے باقی ممالک کی طرح یہ دونوں ملک پسماندہ سمجھے جاتے ہیں اور ان کا ریکارڈ انسانی حقوق کے حوالے سے اچھا نہیں رہا۔ (اگر آپ نے banana republic کی اصطلاح سنی ہو تو وہ ہنڈرس کے لئے بنی تھی)۔ دونوں کو آزاد ہوئے دو سو سال کے قریب ہو گئے۔ ایک ہی زبان بولی جاتی ہے۔ نسلی طور پر بھی دونوں ملکوں میں ایک ہی نسل کے لوگوں کی اکثریت ہے۔ مستیزو نسل کے لوگ ہنڈرس میں نوے فیصد ہیں جبکہ السلواڈور میں پچاسی فیصد لوگ مستیزو ہیں۔
دونوں ممالک جرائم اور کرپشن کا شکار ہیں۔ دونوں طرف کے کامیاب سیاستدانوں کے نام مشہور پانامہ پیپرز میں آئے تھے۔ ان کے تعلقات میں ابھی بھی کچھ گرم سرد ہو جاتا ہے لیکن آج یہ پہلے سے بہت بہتر ہیں۔ دونوں ممالک کے لوگ اب آزادی سے ایک دوسرے کے ملک بغیر ویزہ کی پابندی کے آ جا سکتے ہیں۔ اب امید ہے کہ آئندہ کسی فٹبال کے میچ کے نتیجے میں ان دونوں کے درمیان اگلی جنگ کا آغاز نہیں ہو گا۔
جب ایندھن موجود ہو تو آگ کسی بھی چنگاری سے لگ سکتی ہے۔
نوٹ: ورلڈ کپ میں ال سلواڈور کی ٹیم اس ورلڈ کپ میں نہ صرف اپنے تمام میچ ہار گئی تھی بلکہ کوئی گول بھی نہ کر سکی۔