پسو کی کہانی ، پوری میری زبانی ۔
میرے ایک دوست نے مجھے دعوت پر بلایا ۔ پہنچنے پر اس نے یہ بھی بتایا کہ اس نے کچھ بڑے بڑے افسران کو بھی بلایا ہے اور ساتھ میں تاکید کی کہ ان کے سامنے نہایت ادب سے پیش آئے ۔
بڑے بڑے افسران کا سنتے ہی کمرے میں جانے سے پہلے اپنے انگلیوں کی کنگھی بنا کر بال ٹھیک کئے اور شلوار کے پائنچے سے جوتوں کو چمکایا اور اندر چلا گیا ۔ سلام کلام کے بعد نہایت ادب کے ساتھ بیٹھ گیا ۔
میرے دوست کو بلیاں پالنے کا شوق تھا تو کمرے میں اس کی بلیاں آگئی اور صوفے اور چارپائیوں پر اچھل کود شروع کی اور کچھ دیر کھیلنے کے بعد چلی گئی ۔
بلیوں کے جانے کے فوراً بعد میرے جسم پر جگہ جگہ خارش شروع ہوئی ۔ چونکہ بڑے افسروں کے سامنے خود کو کھجانا خلاف ادب لگ رہا تھا لہٰذا کپڑوں کو ٹھیک کرنے کے بہانے خود کو کھجایا پر افاقہ نہ ہوا ۔ بہانے بہانے سے چارپائی کے ساتھ بھی رگڑائی کی پر مزہ نہیں آیا ۔
اب جب۔میری نظر افسران صاحبان پر پڑی تو مجھے دیکھ کر ٹوٹے ہوئے باٹا جوتے کی طرح مسکرائے اور میں نے بھی اسی طرح رسپانس دیا ۔ خارش سیکنڈز کے حساب سے بڑھتی جا رہی تھی ۔ اپنے دوسرے موبائل سے اپنے پہلے موبائل کا نمبر ملایا اور فون پر بات کرنے کے بہانے کمرے سے نکلا اور دونوں ہاتھوں سے کھس کھس کے خود کو کھرچنے لگا۔
کچھ لمحے مشقت کے بعد واپس کمرے میں آیا پر دیکھتے ہیں چونک اٹھا کیونکہ پورا ماحول ہی الگ تھا ۔
ایک افسر صاحب صوفے پر جوتوں سمیت چڑھے تھے اور قمیض کا پچھلا دامن اٹھائے اپنی کمر کو بکری کی طرح دیوار کے ساتھ رگڑ رہے تھے اور سی سی کئے جا رہے تھے ۔
دوسرا افسر صاحب اپنے بال پوائنٹ سے خود کو کھجا رہے تھے پر جب کام نہ بنا تو بال پوائنٹ کا کیپ اتار کر کھجائی میں مصروف ہوئے ۔
تیسرے افسر صاحب اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے بغل بندر کی طرح کھرچے جا رہے تھے جب کے سب سے بڑے افسر صاحب قالین پر لیٹ کر اپنی کمر اور ہاتھ پاؤں ایسے رگڑ رہے تھے جیسے کوئی ضدی بچہ ناراض ہو کر زمین پر خود کو گرا کر کرتا ہے ۔ اور سب ایک ہی آواز میں بار بار بولے جا رہے تھے ، پسو ہیں یار ، بہت پسو ہیں ۔
پسو کو عام زبان میں flea کہا جاجاتاہےپسو کا تعلق کیڑوں کے Siphonaptera آرڈر سے اور پوری دنیا میں اس کے 2500 اقسام ہیں ۔ یہ خون چوسنے والے کیڑے ہیں اور ان کے پر نہیں ہوتے۔ پسو کے۔کچھ انواع کی۔چھوٹی آنکھیں ہوتی ہیں جب کہ کچھ انواع کی آنکھیں نہیں ہوتیں ۔ ان کے جسم پر ایک سخت کور ہوتا ہے جس کو sclerites کہتے ہیں ۔
یہ ہہت سخت ہوتے ہیں۔ sclerites پر چھوٹے باریک کانٹے اور بال ہوتے ہیں ۔ ان کے پاؤں بہت طاقتور ہوتے ہیں اور یہ اپنے جسم کے سائز سے پچاس گناہ زیادہ چھلانگ لگا سکتے ہیں ۔
مادہ پسو اپنی زندگی میں ہزاروں تک انڈے دیتی ہے ۔ پسو اپنے ہوسٹ کے ارد گرد انڈے دیتی ہے جس سے دو دن سے لے کر ایک یادوہفتہ بعد بچے نکل آتے ہیں ۔ بچوں کی خوراک میں مردہ کیڑے ، گرے ہوئے بال، پتے ، خون وغیرہ شامل ہیں ۔ یاد رکھیں پسو کے بچے سورج کی روشنی میں زندہ نہیں رہ سکتے لہٰذا وہ تاریک جگہوں میں چھپے ہوتے ہیں ۔
مناسب مقدار میں خوراک لینے کے بعد ان سے pupa بن جاتے ہیں ۔ یہ پیوپا جاندار کے انتظار میں ہوتے ہیں اور جیسے ہی ان کو جاندار کی حرکت ،، ان کے جسم سے نکلنے والے کاربنڈایکسایڈ گیس یا ان کے جسم کی گرمی محسوس ہوتی ہے تو بالغ پسو نکل آتےہیں اور جاندار پر حملہ آور ہو جاتے ہیں ۔
مادہ اپنی زندگی میں 5000 تک انڈے دیتی ہے ۔ پسو کی زندگی 3 مہینے ہوتی ہے اور خوراک کے بغیر کچھ ہی دن رہ پاتے ہیں ۔ اگر موسمی حالات اچھے ہوں اور خوراک بھی وافر مقدار میں ہو تو ان کی زندگی ایک سال تک ہوتی ہے ۔ پسو تقریباً ہر قسم کے جاندار کا خون پیتی ہے ۔ کچھ انواع ایک قسم کے جاندار کا خون پیتے ہیں جب کہ کچھ انواع ہر قسم جاندار کا خون پیتے ہیں ۔
پسو کے کاٹنے سے بہت جانداروں کو خارش ہو جاتی ہے اور اگر زیادہ تعداد میں حملہ آور ہو تو جاندار کا چمڑا خراب ہو جاتا ہے اور سارے بال جھڑ جاتے ہیں ۔
پسو انسانوں میں بہت سی خطرناک بیماریاں پھیلاتے ہیں ۔ جیسے endemic typhus، murine typus، tungiasis، plague، اور بھی مختلف اقسام کے وائرس انسانوں میں پھیلاتے ہیں ۔
پسو سے کیسے بچا جائے ؟
اپنے گھر میں جانوروں کے کمروں میں فرش ڈالیں اور دیواروں کے پلستر کروائیں ۔ روزانہ کمروں کی صفائی کریں اور دن کے وقت کمرے میں سورج کی روشنی کا گزر ہونے دیں ۔
اگر آپکے جانوروں میں پسو ہیں تو مارکیٹ میں موجود کوئی بھی دوائی ہدایات کے مطابق استعمال کریں ۔
اپنے کمرے کے کارپٹ کی روزانہ صفائی کریں اور کمرے میں سورج کی روشنی آنے دیں ۔
جہاں پسو ہوں وہا نمک ڈالیں ہر جگہ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کمرے کے کونے میں زمین سے تھوڑا اوپر ایک لائٹ لگائیں اور اس کے نیچے ایک برتن رکھیں اور اس میں پانی اور سرف ڈالیں ۔ رات کے وقت پسو روشنی کی پاس آتے ہیں اور ےہ سب پانی میں مر جائنگے ۔
اس کے۔علاوہ بھی آپ زرعی سٹور میں موجود پسو کی دوائی سپرے کر سکتے ہیں ۔
اور پھر اس کے بعد میں اور افسران صاحبان اکھٹے بیٹھ کر خود کی اور ایک دوسرے کی کجھائی میں کافی دیر مصروف رہے ۔
تحریر ۔ اعزاز احمد ۔ ماہر حشراتیات۔ المعروف کیڑوں والی سرکار ۔
The insect boy.
The insect whisperer
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔