فطرت سوہان آج کل پاکستان گئی ہوئی ہیں اور پاکستان کے شہر شہر گهوم کر سارے پاکستان کو جذب کر رہی ہیں وہ میرے ساندل بار بهی گئی اس نے ساندل بار کو جو جذب کیا رات گئے وہ مجھے اس کے بارے بتاتی رہی جس طرح وہ منظر کشی کر رہی تھی میں نے اسے کہا فطرت جی اس کو نظم کریں اور اس نے ان مناظر کو جو نظم کیا احباب کی نظر پے (مسعودقمر)
مسعود قمر بہت پیارے دوست ہیں، رات گئے ان سے بات ہو رہی تھی تو اُنھوں نے فی البدیہہ نظم لکھنے کا کہہ دیا میں نے تعمیل میں جو نظم لکھی پوسٹ کر رہی ہوں اور یہ نظم بھی اِنھی کی نذر کرتی ہوں (فطرت سوہان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساندل بار کی اک رات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساندل بار کی ٹھنڈی رات میں
چاند نے کالی شال سے جب بھی
چاروں جانب جھانک کے دیکھا
رات کی رانی نے شرما کر
خُوشبُو کی دیوار اٹھائی
دور پڑے سنّاٹوں نے بھی
دھیرے سے آواز لگائیُ
رین بھرے چھتنار پہ تھک کر
سوئے پنچھی جاگ گئے تو
بھور بھئے سے پہلے پہلے
سارا منظرچیخ اُٹھے گا
میٹھی نیندیں سونے والے
سپنوں کی دہلیز پہ جا کر
بےمنظر ہی لوٹ آئے تو
ٹُوٹے کانچ کی مہلک کرچیں
سینوں میں پیوست رہیں گی
جاؤ تم بھی جا کر چندا
آنکھیں موند کے سو جاؤ نا !
رات کی رانی تو پاگل ہے
یونہی اندھیاروں میں اپنے
لمس کی خُوشبُو پھینک رہی ہے
فطرت سوہان
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“