فردوس جمال 9 جون، 1954ء کولاہور، پاکستان میں باز محمد خان کے گھر پیدا ہوئے۔ انہوں نے اسلامیہ کالج پشاور سے انٹر کا امتحان پاس کیا۔
فردوس جمال 17سال کی عمر میں بطور اداکار منظر عام پر آئے اورسب سے پہلے پی ٹی وی پشاور سنٹر کی ایک ہندکو سیریل میں کام کیا۔ اس وقت سے لے کر آج تک ٹی وی سکرین پر چھائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ایک طویل عرصہ تک ریڈیو پاکستان، پاکستان ٹیلی ویژن اور فلموں میں کام کیا۔ آج بھی وہ ڈائریکٹر، پروڈیوسر، اینکر، انائونسر اور اداکار کی حیثیت سے مختلف ٹی وی چینلز کے لیے کام کر رہے ہیں۔
فردوس جمال کو چار مرتبہ پی ٹی وی کے بہترین اداکار، پانچ مرتبہ ریڈیو پاکستان کے بہترین صداکار اور چھ مرتبہ بہترین تھیٹر اداکار کی حیثیت سے ایوارڈز ملے۔ اس کے علاوہ صدر پاکستان کی طرف سے 1986ء میں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی دیا گیا اور 2001ء میں وائس آف ملینیم کا ایوارڈ دیا گیا۔
فردوس جمال اپنے فنی کیرئیر میں 300 سے زائد ٹی وی ڈراموں، 150 سٹیج ڈراموں اور تقریباً 50 فلموں میں کام کیا۔ اُن کے بہترین ڈراموں میں وارث، خلش، انجمن، صاحبہ، یہ کیسے ہوا، من چلے کا سودا، سائبان شیشے کا، محبوب، پاگل احمق بیوقوف، ساحل، دھوپ دیوار، رسوائیاں، نرگس، سنگین، ابھی تو آئے ہو، مہندی والے ہاتھ وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے متعدد انفرادی ڈراموں میں بھی اپنے فن کے انمٹ نقوش چھوڑے۔ خصوصاً ان کے ڈرامے برگِ آرزومیں انہوں نے ایک بوڑھے پٹھان کا کردار اس قدر خوبصورتی ادا کیا کہ خوداس وقت کے صدر مملکت جنرل ضیاء الحق نے ذاتی طور پر انہیں ایک تعریفی خط لکھا۔
فردوس جمال ٹی وی ایوارڈ کے لیے 8 مرتبہ نامزد ہوئے اور انہوں نے 4 مرتبہ یہ اعزاز حاصل کیا۔ حکومت پاکستان انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطاکیا ہے۔۔!!!