فلمیں، کتابیں ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میٹرکس ایک فلم ہے۔ بہت سے دوستوں نے دیکھی ہوگی۔ یہ چونکہ ایک شدید قسم کی ایکشن اورسائنس فکشن مووی ہے اِس لیے عام طورپر اسے محض لطف لینے کے لیے سرسری سا دیکھا جاتاہے۔ لیکن اس کا ایکشن اور سائنس فکشن ہونا اِسے کمیوفلاج تو کرتاہے اس کی فلسفیانہ اہمیت کو کم نہیں کرتا۔ شاید یہ بات میٹرکس بنانے والے کے بھی پیشِ نظرہو۔
میٹرکس کے تین پارٹس ہیں۔ دی میٹرکس، میٹرکس ری لوڈڈ، میٹرکس ریولیوشن۔ فلم میں تقریباً کرداروں کے نام کتابِ مقدس (بائیبل قدیم) سے لیے گئے ہیں۔ فلم کا ہیرو وہ شخص ہے جس کا ایک میسحا کے طورپر انتظار ہورہاتھا۔ وہ جب آجاتاہے تو اسے پتہ چلتاہے کہ زیرزمین ایک شہر ہے جس کا نام ’’زایان‘‘ ہے۔ زایان بھی نہایت اہم اور معنی خیز نام ہے۔
میٹرکس فلم سے زیادہ فلسفے کی ایک کتاب ہے۔ میں چاہونگا کہ دوست یہ فم دیکھیں اور اس کا ایک ایک منظر، ایک ایک مکالمہ سمجھنے کی کوشش کریں۔ سمجھ نہ آئے تو ڈکشنری کھول لیں لیکن تب تک کہانی میں آگے نہ بڑھیں جب تک مکالمے کی سمجھ نہ آجائے۔
میٹرکس پر ہی موقوف نہیں۔ ٹرانسفارمرز جیسی شدید ترین سائنس فکشن فلم بھی ایسے ہی دیکھنا چاہیے۔ اس میں اچھائی اور برائی کے تمام فلسفوں کو زیربحث لایا گیاہے اور اگر کوئی شخص یہ جاننا چاہتاہو کہ فرائیڈ کے شعور، تحت الشعور اور لاشعور کو آسان انداز میں کیسے سمجھا جاسکتاہے تو اُسے ایک کارٹون فلم جس کا نام ہے اِن سائیڈ آؤٹ، دیکھنی چاہیے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔