فردوسی نے لکھا ہے کہ جب لوگ ضحاک کے ظلم وستم سے تنگ آگئے تو وہ کاوہ نامی ایک آہنگر نے جو اصفہان کا باشندہ تھا ۔ اس نے دھوکنی کے چمڑے کو لکڑی پر چپساں کر کے اسے علم قرار دیا ۔ وہی علم درفش کاویانی کے نام سے ایران کی تاریخ میں مشہور ہوا ۔ ستائے ہوئے لوگ جو درجوق کوہ کے جھنڈے تلے جمع ہوئے اور فریدون کو اپنا بادشاہ منتخب کیا ۔ ضحاک خوف سے تخت و تاج کو چھوڑ کر جنگلوں اور پہاڑوں کی طرف بھاگ گیا ۔ اور کچھ دنوں چھپا رہا آخر فریدون نے اسے گرفتار کرکے کوہ ماند میں قید کر دیا ۔
فریدون کو بعض روائیتوں میں طہورث کی اولاد بتایا ہے ۔ اس کا شمار انصاف پسند اور فیاض فرنرواؤں میں ہوتا ہے ۔ اس کے عہد میں فارغ الباری رہی ، لوگ امن و چین کی زندگی بسر کرتے رہے ۔ فریدون کے تین بیٹے ایرج ، سلم اور تور تھے ۔ اس نے اپنی سلطنت ان تینوں میں تقسیم کردی ۔ ایرج جو بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا کو ایران ، سلم کو شام اور تور کو توران دیا ۔ تور اور سلم کو اس بٹوارے پر راضی نہیں ہوئے اور ایرج کو قتل کردیا ۔ فریدون کو سخت صدمہ ہوا ۔ یہاں تک ایرج کا بیٹا منوچہر جوان ہوا ۔ جس نے ایک بڑی فوج کے ساتھ تور اور سلم کے ملکوں پر چڑھائی کی اور انہیں قتل کردیا ۔ یہاں سے ایران شام اور توران کی مخالفت کی بنیاد پڑی اور ایران کے ان ملکوں سے تعلقات خوشگوار نہیں رہے ۔ فریدون نے پانچ سو سال حکومت کی اور مرنے سے پہلے اس نے منوچہر کو اپنا جانشین نامرز کیا ۔ افغانستان کے کئی خاندان جن میں آل افریغون سرفہرست ہیں اپنے کو فریدون کی نسل سے بتاتے ہیں ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...