فیڈورا
الفرڈ ہچکاک
ترجمہ؛ قیصر نذیر خاور
یہ الفرڈ ہچکاک کا لکھا دوسرا مضمون ہے ۔ مختصر، بظاہر مبہم لیکن پُر معنی گہرائی لئے یہ مضمون پہلی بار’ Fedora‘ کے نام سے مارچ 1921 ء میں’ ہینلے ٹیلی گراف ‘ لندن ، برطانیہ میں شائع ہوا تھا ۔
ایک دو سال کی تگ و دو ہی عام آدمی کو دنیاوی کامیابی کی راہ دکھا سکتی ہے ۔ ایسے میں جب ہم اطمینان کا احساس لئے گھر لوٹ رہے ہوتے ہیں تو ہماری کہانی کا لیکھک اپنے ہیرو کو اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا دکھاتا ہے ، ایسا نہیں کہ وہ اسے عمومی مشکلات کا سامنا کرتا نہیں دکھاتا بلکہ وہ ان سارے کٹھن مراحل کو بھی بیان کرتا ہے جس سے ہر کامیاب آدمی کو گزرنا پڑتا ہے ۔ اس کی ابتدائی کوششوں میں پہلی تو ’ خود آگاہی ‘ ہے اور مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ہم ’ خوشخطی ‘ کی مشق کیا کرتے تھے تو ایک جملہ ہمیں بار بار لکھنے کو دیا جاتا تھا ؛ ” عظیم اشیاء ادنیٰ سے ہی جنم لیتی ہیں ‘‘ ۔ مجھے یقین کامل ہے کہ یہ قول زریں ہی سارے ’ پلاٹ ‘ کا مرکزی نقطہ ہے ، کسی ایک کا نہیں بلکہ سارے ہی ’ پلاٹس‘ کا کیونکہ ہر شخص کے پاس ایک ’ پلاٹ ‘ ہوتا ہے ( میرا مطلب قطع اراضی سے نہیں ہے ) اور ہر ’ پلاٹ‘ ایک سا ہی ہوتا ہے ۔
مجھے اندازہ نہیں کہ آپ نے کبھی کسی ننھی، جوان ہوتی بکری کو دیکھا ہو جو طوفانی بارش میں اکیلے کھیتوں میں چَر رہی ہو ۔ اگر دیکھا ہے تو سمجھ لیں کہ آپ نے ’ فیڈورا‘ کو دیکھ لیا ہے ۔ فیڈورا ہی اس مضمون کی ہیروئن ہے ۔ وہ دبلی پتلی، سادہ ، محتاط اور خاموش طبع ہے لیکن اسے اپنے ارد گرد کا مکمل ادراک ہے ۔ لوگ رُک کر اسے دیکھتے ہیں اور میں یہ چاہتا ہوں کہ لوگ اس بات پر بھی دھیان کریں کہ ندی کنارے ڈیوٹی پر موجود سپاہی آمدورفت تک معطل کر دیتا ہے ۔ ۔ ۔ صرف فیڈورا کی خاطر ۔ آپ کہیں گے کہ کیا وہ بہت خوبصورت ہے ۔ ۔ ۔ نہیں بالکل بھی نہیں ۔ ۔ ۔ میں نے ایسا اس لئے کہا کہ کہیں کوئی یہ نہ کہے کہ میں بے پھرکی اڑا رہا ہوں ۔ اس کا حلیہ: ۔ ۔ ۔ ۔ اگر اوپر سے شروع کیا جائے ، جیسا کہ’ راہنما کتب ‘ میں لکھا ہوتا ہے ، گہرے بھورے بالوں کے چھتے تلے ایک مختصر لیکن ہشاش بشاش چہرہ جھانک رہا ہے جس پر دوسبزی مائل بھوری آ نکھیں ، ایک خمدار ناک ، مدہم گلابی پنکھڑیوں جیسے ہونٹوں والا منہ ہے ۔ اس کا جُثہ چھوٹا ہے جس میں جوانی کی اٹھان کا کچھ کچھ اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ اپنی منحنی ٹانگوں پر چلتی محتاط انداز سے زمین پر پاﺅں رکھتی ہے یا ایسے کہہ لیں کہ اس کی چال میں کوئی بناوٹ نہیں ہوتی ، وہ تو آپ کو محسوس کرائے بغیر بس چل رہی ہوتی ہے ۔
” عظیم عورت عظیم ’ لیڈر ‘ کو جنم دینے کا کشٹ اٹھاتی ہے ۔ ۔ ۔ ، کیا ایسا ہی ہے ؟ میں اس بارے مثبت خیال رکھتا ہوں اور اسے منفی تصور نہیں کرتا ۔ کہیں وہ اداکارہ تو نہیں ؟ مجھے اس بےکس ، کمسن آگو کے چہرے پر جذبات کا ایک طوفان امڈتا نظر آتا ہے ۔ ۔ ۔ جس میں وہ برتری بھی شامل ہے جو عورتوں کا خاصہ ہے ۔ پھر ہر طرف سے ستائش کا ایک شور اٹھتا ہے جس میں وہ خود خاموش تماشائی ہے ۔ ایسے میں اس کے چاہنے والے کے جذبات کیا ہوں گے ؟ شاید وہ اس کی چندھیا دینے والی شخصیت کے اثر تلے دبا جا رہا ہو گا ۔ جرات کرکے وہ اس سے پوچھنا چاہے گا کہ کیا وہ اس کی ۔ ۔ ۔ ٹہریں ، اگر ہماری فیڈورا کی ابھی شادی ہونا باقی ہے تو یقیناً وہ ایک حقیقی بیوی ثابت ہو گی کہ وہ زنانہ دلکشی اور نزاکت کا شاہکار ہے ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب میری امیدیں بر آئیں ۔ لیکن پھر ایسا ہوا کہ میں نے مئیر کی بیوی ، جو اس کی کرسی کی اصل طاقت تھی ، سے کہا ؛
” میری اچھی مسز جارج ، شہر کی ٹرام سروس کا حال کافی خراب ہو چکا ہے ، ذرا اس پر تو دھیان دیں ۔ ۔ ۔ ۔ “
” ٹھیک ہے، پیارے ، میں جارج سے اس بات کو ذکر کروں گی ۔ ۔ ۔ ۔“
وہ بھی تو کبھی مقامی ٹھیکیدار کی بیٹیوں سے گلدستے وصول کرے گی ۔
بعض اوقات میں سوچتا ہوں کہ وہ شاندار ناول ، گہرے مضامین اور عالمانہ تحریریں لکھا کرے گی لیکن یہ سب میری قیاس آرائی ہے ۔ اور ، اور، کیا ہو گا کیا نہیں ۔ ۔ ۔ میں کوئی کاہن نہیں ہوں ، نہ وہ ہے ۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔
https://www.facebook.com/qaisar.khawar/posts/10153723476816895