تنخواہ سے کبھی بھی کوئی امیر نہیں ہوا ۔ جبکہ ذاتی بزنس انسان کو بہت بُلندی تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
جو خواتین و حضرات کچھ کام کرنا چاہتے ہوں اُن کیلئے دو پِن الیکٹرک شُو اسمبل کرنے کی مکمل فزیبلٹی رپورٹ دے رہا ہوں ۔
اس کام کے آغاز کیلئے کُل ابتدائی سرمایہ دو ہزار روپے سے کم ، ایک چارپائی جتنی جگہ ، سٹارٹ کے لئیے درکار اوزاروں میں صرف ایک ٹیسٹر ٹائیپ چھوٹا پیچ کس ، کُل ایک فرد بطور ورکر ، پکے ارادے اور دیانتداری ساتھ محنت کی ضرورت ہے ۔ اگر یہ سب ہے تو سمجھیں کام شروع ہو چُکا ۔
ایک سو شُوز کی اسمبلنگ کے لئے تیار خام مال کی تَھوک قیمت نیچے لکھ رہا ہوں ۔ یہ سب کچھ تقریباً ہر بڑے شہر کے بازار سے علیحدہ علیحدہ تیار آئٹم کے طور پر چالو حالت میں مل جائے گا ۔۔
بیکو لائیٹ کوورز ۔ دو پیس کا ایک کوور ۔ کُل خرچ دو سو دس روپے
براس (پیتل) پِنیں ۔ کُل خرچ تین سو اسی روپے
ٹِکی ۔ کُل خرچ ساٹھ روپے
پِن جیسے دو پیچ اور کوور کیلئے چھوٹا نٹ بولٹ ( نَٹی )۔ کل خرچ تین سو اسی روپے
سو پیس جوڑنے کیلئے ذاتی محنت وغیرہ ، روپے میں ۔ ستر روپے۔
سو پیس کی تیاری کا کل خرچ ۔ تقریباً گیارہ سو روپیہ ۔۔
یہ کام کرنے کے لئے لمبے چوڑے آلات کی ضرورت نہیں ایک شُو میں تین جگہ سکریو کی کَسائی کرنا ہوتی جس کے لئے سٹارٹ میں صرف ایک چھوٹا سکریو ڈرائیور کام دے جائے گا ۔ جب کہ کام چل جانے پر کام میں تیزی لانے کیلئے ہینڈ یا الیکٹرک ڈرل کی ضرورت ہو گی جس کی موجودہ قیمت تین ہزار تک ہو سکتی ہے ۔
ان تمام پارٹس کو گھر پر جوڑ کر تیار حالت میں کسی بھی عام ڈبے یا شاپر میں پیک کرنے تک سو عدد شوز کے لئے ایک فرد کا تقریباً سوا ، ڈیڑھ گھنٹہ لگے گا ۔
خام مال خریداری کیلئے بازار جانے سے لیکر اسمبلنگ کے لئے ایک چارپائی جتنی جگہ کا کرایہ ، بجلی کا بل ، خود کی مزدوری ، ایک کپ چائے اور شکست و ریخت کے تمام تر اخراجات شامل کر کہ اور پھر بیچنے کے لئے بازار کے کرائے تک ایک سو شوز کا مکمل خرچ آج کے ریٹس کے مطابق تقریباً گیارہ سو روپے آئے گا ۔ یعنی اوسط کوالٹی کا ایک نَگ گیارہ روپے میں تیار ہو گا ۔
آج کل شُو کے لئے پلاسٹک کوور عام مل رہے ۔ لیکن چونکہ بیکولائٹ بہترین انسولیٹر اور آگ کم پکڑتا تو صرف وہ ہی استعمال کرنا ٹھیک رہے گا ۔ اس کی قیمت بھی کم ہے ۔
ابھی مال تیار ہو کر ڈبے میں پیک ہو گیا ۔ اگلا مرحلہ اس کو فروخت کرنے کا ہے ۔ تو اس کے لئے بہت سارے کمیشن ایجنٹس موجود ہیں ۔ جیسے جیسے پتہ چلے گا کہ آپ یہ کام کر رہے ہیں ، ایجنٹس آپ کے دروازے سے نقد ادائیگی پر سامان اُٹھانا شروع کر دیں گے ۔
کمیشن ایجنٹ آپ کو ساڑھے بارہ سے تیرہ سو روپیہ فی سو پیس یعنی ایک مکمل دو پِن شُو کی ساڑھے بارہ تا تیرہ روپے ادائیگی کرے گا ۔
ابھی اگر آپ کے لئے خود بازار جا کر اپنا مال فروخت کرنا ممکن ہو تو خود ہی دکان پر جا کر اپنا مال فروخت کریں اور ایجنٹ کو دیا جانے والا کمیشن بچائیں ۔ دکاندار آپ سے تقریباً چودہ روپے کا ایک پیس خریدے گا ۔۔
سو پیس کی کُل قیمت فروخت ۔ تقریباً تیرہ سو پچاس روپے ۔
سو پیس کی کُل بچت ۔ تقریباً دو سو پچاس روپے ۔۔
اگر روزانہ آٹھہ گھنٹے کام کیا جائے تو ایک فرد ایک دن میں تقریباً پانچ تا سات سو تک شو جوڑ کر مکمل کر سکتا ہے ۔ جیسے جیسے تجربہ ہو گا ، آؤٹ پُٹ زیادہ ہو گی ۔ کام بڑھ جانے کی صورت میں کوئی ملازم رکھ کر ٹھیکے یا تنخواہ پر بھی کام کرایا جا سکتا ہے ۔
اب اگر ایک نَگ پر دو روپے بچت ہو تو ایک دن کی بچت تقریباً تیرہ سو جب کہ ماہانہ آمدن پینتیس ، چالیس ہزار روپے تک ہو جاتی ۔ یاد رہے کہ یہ بچت پہلے ہی دن سے شروع ہو جائے گی ۔
شُو کی اسمبلنگ کے لئے تمام تر کمپونینٹس کا گھر پر ہی تیار کیا جانا اور اس کی بچت بھی خود لینا ممکن ہے جبکہ آٹو اسمبلی مشینیں بھی مارکیٹ میں موجود ہیں لیکن ایک نو آموز کے لئے شروع میں ہاتھ سے ہی کرنا بہتر رہے گا ۔
عمومی طور پر اس کام میں کسی بھی نقصان کا خطرہ نہیں لیکن تب بھی اپنا کام کم از کم خرچ سے سٹارٹ کیجئے ۔ جیسے جیسے تجربہ ہو گا نئی راہیں کُھلتی جائیں گی اور انشاآللہ کام بڑہتا جائے گا ۔ تب اس میں تھری پِن شوز اور دوسرے مختلف سوئچز کی اسمبلنگ بھی شامل کی جا سکتی ہے ۔
مرد حضرات کو تو گھر سے باہر باآسانی کام مل جاتا لہزا بطورِ خاص گھریلو خواتین کے لئے یہ کام بہترین رہے گا ۔
اسوقت مارکیٹ میں دو پن والے شُو کی کافی ڈیمانڈ ہے ۔ لیکن چونکہ بہت سارے دوسرے حالات بھی طلب و رسد اور قیمت پر اثر انداز ہوتے تو اخراجات کی تبدیلی سے مُنافع میں کمی بیشی ہونا ممکن ہے۔
یاد رہے ۔!
کوئی بھی کام چھوٹا یا گھٹیا نہیں ہوتا ۔