فیٹف اجلاس کی حقیقت
گزشتہ ہفتے پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی فیٹف کا اجلاس ہوا تھا،اس اجلاس میں پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا تھا۔منی لانڈرنگ اور ٹیرر فناسنگ کے حوالے سے پاکستان کے جو کمزور قوانین ہیں ،اس بناٗ پر ایک قرار داد لائی گئی ،اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو GREY لسٹ میں شامل کیا جائے۔۔اس قرارداد کوپاکستان کے خلاف امریکہ ،برطانیہ ،فرانس اور جرمنی جیسے ممالک لائے ،انڈیا کی بھی بھرپورحمایت وحاصل تھی ۔۔۔جب اجلاس شروع ہوا تو اجلاس میں شریک پاکستان کے اہلکاروں نے ایک دوسرے کو مبارکبادیں دینا شروع کردی کہ پاکستان پر برا وقت ٹل گیا ہے ۔۔۔پاکستان GREY لسٹ میں شامل نہیں ہے ۔۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ویب سائیٹ میں پاکستان کا نام لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا ،یہ رائے تھی اجلاس میں شریک پاکستانی اعلی حکام کی ۔۔۔پھر ایک دم بلی تھیلے سے باہر نکلی ،جسے نکلنا ہی تھا ، کہا گیا کہ پاکستان کا نام GREY لسٹ میں ہے ۔۔۔اجلاس کے دوران تمام ممبرز ممالک نے پاکستان کو وارننگ دی کہ جون تک منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ کے حوالے سے قوانین سخت کئے جائیں اور قرارداد میں شامل تمام سفارشات پر عمل کیا جائے ،ورنہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔۔۔بلیک لسٹ ہونا GREY لسٹ سے بھی زیادہ خطرناک عمل ہے ۔۔۔معلوم نہیں کیوں ہمارے سیاستدانوں ،ریاست اور حکومتی وزرا نے چین ،سعودی عرب اور ترکی کا شکریہ ادا کرنا شروع کردیا ۔۔۔خواجہ آصف کی طرف سے کہا گیا کہ ترکی عالمی دنیا کا بہادر بچہ ہے ۔۔۔وہ چین کے ساتھ ہماری ہمالیہ سے بلند اور سمندروں سے گہری دوستی ہے ،وہ بھی اس اجلاس میں پاکستان کی حمایت سے پیچھے ہٹ گیا ۔۔۔یہاں تک کہ سعودی عرب نے بھی ہمارا ساتھ نہ دیا ۔۔،پہلے سیشن میں سعودی عرب نے ہمارے حق میں بات کی ،لیکن اجلاس کے دوسرے سیشن میں سعودی عرب بھی ہماری حمایت سے پیچھے ہٹ گیا ۔۔۔سعودی عرب کیونکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا ابزرورممبر تھا یعنی اسے ابزرور اسٹیٹس حاصل تھا ۔۔۔سعودی عرب کو کہا گیا کہ اگر وہ امریکہ ،برطانیہ ،جرمنی اور فرانس کی قرار داد کی حمایت کرے تو اسے اگلے سال فیٹف کا مستقل ممبر بنا دیا جائے گا ،اس لئے سعودی عرب پاکستان کی حمایت سے ہٹ گیا ۔۔۔ چین کی اہمیت فیٹف میں وائس پریزیڈنٹ کی ہے ،اس لئے اس نے اجلاس کے دوران ہی کہہ دیا کہ پاکستان کو قرار داد میں شامل سفارشات پر عمل کرنا چاہیئے ، ورنہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔۔۔۔چین نے دشمنوں کی صفوں میں کھڑے ہو کر پیغام دیا کہ پاکستان کو حافظ سعید اور جماعتہ الدعوہ کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے ۔۔۔اچھی بات یہ ہے کہ پاکستا ن میں جماعت الدعوہ اور حافظ سعید کے اثاثوں کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا ہے ۔۔مگر ابھی تک حافظ سعید اور جماعت الدعوہ کا نام شیڈول ون میں نہیں ڈالا گیا ،یہ بھی فیٹف کا بڑا مطالبہ ہے کہ جماعت الدعوی اور ھافظ سعید کا نام شیڈول ون میں ڈالا جائے ۔۔اب تو ہمارے مفتاح اسلام نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ فیٹف نے پاکستان کا نام GREY لسٹ میں ڈال دیا ہے ۔۔اسی مفتاح اسلام نے کہا تھا کہ نوے فیصد چانس ہیں کہ پاکستان کا نام GREY لسٹ میں نہیں ڈالا جائے گا ۔۔۔اب مفتاح صاحب فرماتے ہیں کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ تھا اور تمام عالمی قوتوں نے پہلے ہی سے فیصلہ کر لیا تھا کہ پاکستان کا نام لسٹ میں ڈالنا ہے ۔۔۔ٹھیک ہے امریکہ اور انڈیا ہمارے دشمن ہیں ،انہوں نے ہمیں سبق سیکھانا ہی تھا ،لیکن سوال یہ کہ سعودی عرب اور چین جو پاکستان کے دوست ہیں ،وہ عین وقت پر ہمارا ساتھ کیوں چھوڑ گئے ؟پاکستان کو اب سمجھ لینا چاہیئے کہ دوستی مستقل نہیں ہوتی ،مفادات اہم ہوتے ہیں ،سعودی عرب اور چین نے اپنے مفادات کی خاطر ہمارا ساتھ نہیں دیا ۔۔۔ یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیئے کہ عالمی سیاست میں سیاسی فیصلے ہی ہوتے ہیں ۔۔۔عالمی سیاست میں کولڈ وار ،وار آن ٹیرر،اور عراق پر مسلط کردہ جنگ کیا تھی ؟یہ سب سیاسی فیصلے تھے ؟معلوم نہیں پاکستان آخر کیوں جان بوجھ کر عسکریت پسند گروپوں کے مفادات کو بہت زیادہ ترجیح دیتا ہے ۔۔۔۔۔پاکستان کے حکمرانوں کی یہ زمہ داری ہے کہ وہ کسی MILITANT GROUP کی بجائے بیس کروڑ عوام کے مفادات کاتحفظ کرے ۔۔۔جب پاکستان کا سابق صدر اور سابق آرمی چیف عالمی میڈیا کے سامنے حافظ سعید اور جماعت الدعوہ کی حمایت کرے گا اور کہہ گا کہ پاکستان کو ان قوتوں کا ساتھ دینا چاہیئے تو پھر ہمارا نام GREY لسٹ میں تو شامل ہوگا ۔۔۔پاکستان کا ہر نیوز چینل فیٹف کے حوالے سے یہ خبر آن ائیر کرتا رہا کہ پاکستان کا نام لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا ،اور پاکستان کو تین ماہ کی ریلیف مل گئی ہے تو اس وقت ہی ہمیں سمجھ جانا چاہیئے تھا کہ ہم کیا لوگ ہیں ،جو حقیقی خبر کو بھی خواہش کے نظریئے سے دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔۔۔پاکستان کا ہمیشہ یہ مقدمہ رہا کہ ہم دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ملک ہیں ،اگر ایسا ہے تو پھر فیٹف کی سفارشات پر عمل کرنے میں کیا رکاوٹ درپیش ہے ؟پاکستان کے حکمرانوں ، ریاستی اداروں اور میڈیا کا یہ مسئلہ ہے کہ ہم نہ دنیا کے سامنے سچ بولتے ہیں اور نہ ہی عوام کو حقیقی صورتحال سے آگاہی دیتے ہیں ،ہم صرف پروپگنڈہ کرتے ہیں ،اسی وجہ سے دنیا میں ہمارے ملک کی اہمیت ختم ہورہی ہے اور کوئی ہم پر اعتماد نہیں کرتا ۔۔۔جس دن ہم نے دنیا اور اپنے عوام کے سامنے سچ بولنا شروع کردیا ،پاکستان کے تمام ملکی اور عالمی مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں گے ۔۔۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کبھی ہمارے حکمران اور طاقتور ادارے سچ بولیں گے ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔