دیکھ تو کیا کمال رکھتی ہیں
تیری آنکھیں سوال رکھتی ہیں
چلی آتی ہیں میری خلوت میں
یادیں کتنا خیال رکھتی ہیں
سامنے جس قدر بھی مشکل ہو
سب دعائیں سنبھال رکھتی ہیں
عشق میں ہیں صعوبتیں ایسی
مجھ کو ہر پل نڈھال رکھتی ہیں
شوخ چنچل ادائیں بھی تیری
آپ اپنی مثال رکھتی ہیں
تجھ سے یہ دوریاں فگارؔ اکثر
میرا جینا محال رکھتی ہیں
٭٭٭
میری آنکھوں سے چھین کر نیندیں
اُس نے دی ہے دعا،سکوں کی مجھے
کچھ نہیں مانگتا ہوں میں مالک
کر دے نعمت عطا،سکوں کی مجھے
ایک مفلس کا جھونپڑا جس سے
آرہی ہے صدا،سکوں کی مجھے
دیکھ لے بے قراریاں میری
دے مسیحا دوا،سکوں کی مجھے
٭٭٭
ایک مدت سے رخِ یار نہیں دیکھا ہے
نفرتیں دیکھیں مگر پیار،نہیں دیکھا ہے
درد اور غم کا جو درمان بھی لے کر آئے
میں نے ایسا کوئی غم خوار نہیں دیکھا ہے
نظر آتے ہیں پجاری تو بہت دولت کے
کوئی الفت کا طلب گار، نہیں دیکھا ہے
وہ جو مزدور بناتے ہیں محل اوروں کے
اُن کا اپنا کوئی گھر بار،نہیں دیکھا ہے
قتل و غارت ہے بپا کیسی مرے شہروں میں
یوں کبھی خون کا بازار نہیں دیکھا ہے
٭٭٭
پہلے آنکھوں میں تیرا عکس اتارا میں نے
اور پھر ان آنکھوں کو شیشے میں سجا کے رکھا
جا چکے توڑ کے جو رابطے مجھ سے سارے
میں نے اُن سے بھی تعلُق کو بنا کے رکھا
٭٭٭
غارِ حرا کا پہلا اجالا حضور ہیں
بزمِ مکان و کون کے دولھا حضور ہیں
والیل تیری زلف ہے،والعصر تیرا عصر
سب آیتوں کے محور ومرجع حضور ہیں
یہ انبیا ؑ صفات میں اعلا ہیں سب کے سب
ان سب سے پر صفات میں اعلا حضور ہیں
٭٭٭٭
تجھ سے مل کے سب در دِل کے وا ہوتے ہیں
تو ہی تو ہوتا ہے،ہم جس جا ہوتے ہیں
٭٭٭
مزدوروں کے نام پہ اب کے بھی
کچھ لوگوں نے صرف سیاست کی
٭٭٭
جا چکا چھوڑ کر مجھے وہ فگارؔ
سب سے جس کے لیے پرایا ہوا
٭٭٭
شمع ِ اسلام جس سے فروزاں ہوئی
وہ لہو مصطفی کے گھرانے کا ہے
“