فین یعنی مداح، مداح حقیقت پر یقین نہیں رکھتے وہ جس سیلیبریٹی(شخصیت) کے سحر میں ہوتے ہیں بس اسکے گرد ایک دائرے میں ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے اور ہر سال ہمارا سال ہوگا باوجوداسکےکہ اعدادوشمارسے ثابت ہوتا ہے کہ ایسا نہیں ہوگا۔یہ جینےکابراطریقہ نہیں یہ مزہ ہے!! یہ آپکوحقیقی ذندگی سے بچاتا ہے اور اپنا ذیادہ تروقت سوشل، جلسوں میں نعرے اور برا بھلا کہنے میں گزارتے ہو۔
جبکہ ووٹرز مشکل نمبرز دیکھتے ہیں۔ مداح اپنی سیلیبریٹی پر اندھا یقین رکھتا ہے۔
ووٹر سیاسی امیدوار کو سنتا ہےاسکے نظریات کو جانتا ہے اوراسکے پارٹی منشور کو پڑھتا ہے اس منشورمیں جھانکتا ہے کہ اس پارٹی کا مقصد کیا ہے۔ووٹرجہاں ووٹ دیتاہےپھرکچھ وقت کےبعداپنےسیاسی رہنماؤں سےسوالات بھی کرتاہےاورتنقیدبھی،جیساکہ کچھ دن پہلےبلاول بھٹوذرداری جب لاڑکانہ ہسپتال گئےتووہاں صحافیوں اورلوگوں نےسوالات کیےکہ یہاں نہ تو سی۔ٹی اسکین مشین ہے،نہ ہی بچوں کےڈاکٹرہوتےہیں ووٹرکوشعورہےکہ اسکےووٹ کہ وجہ سےوہ امیدوار وہاں پہنچاہے۔آپ سوشل میڈیاکاکوئی بھی پلیٹ فارم دیکھیں وہاں پی۔پی یا ن۔لیگ کاکوئی بھی منسٹرکچھ پوسٹ کرتاہےتوسب سےپہلےاسکےاپنےووٹرزہی تنقیدبھرےکمنٹس لکھتےہیں۔جبکہ پی۔ٹی۔آئی کےووٹرزاپنےمنسٹرکی پوسٹ کےجواب میں صرف تعریفیں لکھتےہیں واضع رہےمیں اصل اکاؤنٹس کی بات کررہاہوں تنخواہ داراور ٹرولرزاکاؤنٹس کی نہیں کررہا۔
مداحوں کےخیال میں جیسےسیلیبریٹی نےاسپورٹس میں کارنامےکیےتھےویسےہی وہ سیاسی میدان میں کرےگالیکن حقیقت بالکل اسکےبرخلاف ہوتی ہے۔اگرپاکستان میں اسپورٹس اورفلاحی کام کامیابی سے کرنےوالےسیاست بھی کامیابی سےکریں گےتوایدھی،چھیپااوردوسرےبھی سیاسی میدان میں آنےچاہیےاورانکوبھی قسمت آزمانی چاہیے۔یہ تومثال ایسی ہےجیسےایک انجنئیرکوکہیں کہ وہ میڈیکل کالج میں سرجری پرلیکچردینےجائےجوکہ اسکےلیےناممکن ہوگا۔کسی میدان میں کامیاب ہونےکامطلب ہرگزیہ نہیں کہ آپ ہرجگہ کامیاب رہیں گے۔
ہندوستان کےکھلاڑی جوسیاست میں گئےجیساکہ منصورعلی خان پٹودی،نوجوت سنگھ سدھو،کرتیوردھان بھگوت جھاآذاد،راجیوردھان سنگھ راٹھوڑیادوسرےسیاستدان انکےہندوستان کی سیاست میں کچھ خاص کارنامےدکھائی نہیں دیتےجبکہ اسکےمقابلےمیں جوشروع سےہی سیاست میں ہیں جیساکہ اندراگاندھی،امت شاہ،موہن بھگوت،راجناتھ سنگھ،ممتابنرجی،سونیاگاندھی،راہول گاندھی اورلالوپرسادیادیو جس نےڈوبتی ہوئی انڈین ریلویزکودوبارہ اٹھایااوراب انڈین ریلویزدنیاکی مشہور ریلوےنیٹورک میں سرفہرست ہے۔
دوسری طرف امریکہ میں بھی کچھ ایساہی ہےآرنلڈہویاشیریسی ڈیوڈس، کیون جانسن،ٹام اسبورن،شایدانکےنام ہےپہلی بارسن رہیں ہوں لیکن براک اباما،بل کلنٹن،جوبائڈن،جارج ڈبلیوبش،ٹرمپ یاہیلری کلنٹن ہوں انکےنام اورسیاسی مقبولیت کوتوپوری دنیاجانتی ہے۔
اس سےصاف ظاہرہوتاہےکہ کھیل اور سیاست دونوں علیحدہ چیزیں ہیں اور آج تک کوئی کامیاب کھلاڑی کامیاب سیاستدان نہیں بن پایا۔
پاکستان میں حقیقی تبدیلی لانے کے لیے آپ کو فین(مداح) بن کر نہیں بلکہ ووٹر بن کر سوچنا پڑےگا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...