فالودہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ فالودہ نوڈلس کے ساتھ تیارکیا جانے والا میٹھا ہے۔ اس کی ابتدا فارسی ڈش فلوڈہ سے ہوئی یعنی یہ ایرانی مشروب ہے۔، اس کی مختلف اقسام مغرب ، وسطی، اور جنوبی ایشیاء میں پائی جاتی ہیں۔ روایتی طور پر یہ گلاب کا شربت، سویوں، اور میٹھی تلسی کے بیجوں کو دودھ میں ملا کر بنایا جاتا ہے، جسے اکثر آئس کریم کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ فالودے میں استعمال ہونے والی سویاں عموما گندم اراروٹ، میدہ، یا ساگودانہ۔ سے تیار کی جاتیں ہیں۔پاکستان کے مختلف علاقوں میں اس کی تیاری اور سجاوٹ کے لئے بہت سے اجزاء استعمال کئے جاتے ہیں۔
فالودہ کی بنیاد ایران سے نکلتی ہے جہاں اسی طرح کی ایک میٹھی، فلوڈہ ، بہت مشہور تھی۔ یہ میٹھا وسطی ایشیا کے بہت سے تاجروں اور خاندانوں کے ساتھ ہندوستان میں آیا۔ جو 16 ویں سے 18 ویں صدی میں برصغیر پاک و ہند میں آباد تھے۔ فلودہ کی موجودہ شکل مغلیہ سلطنت میں تیار ہوئی اور اس کی فتوحات کے ساتھ پھیل گئی۔ فارسی حکمرانوں نے جو مغلوں سے کامیاب ہوئے، اپنے اپنے موافقت کے ساتھ میٹھے کی سرپرستی کی، خاص طور پر حیدرآباد دکن اور موجودہ ہندوستان کے کرناٹک علاقوں میں یہ مقبول ہوا۔ یہ میٹھا مشروب اب پاکستانی اور بنگلہ دیشی ثقافت کا ایک بڑا حصہ ہے ، خاص طور پر اسلامی تعطیلات ، شادیوں اور دیگر مواقع پر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ سری لنکا کی جدید ثقافت کا ایک معروف حصہ بھی ہے۔
فالودہ نوڈلز یا سویاں رد میٹھی کا ہندوستانی ورژن ہے۔ اس کی ابتدا فارسی مشروب کی صورت میں فلودہ کے نام سے ہوئی ہے، جس کی مختلف شکلیں مغرب، وسطی اور جنوبی ایشیا میں پائی جاتی ہیں۔ روایتی طور پر یہ گلاب کا شربت ، ورمسیلی، اور میٹھی تلسی کے بیجوں کو دودھ میں ملا کر بنایا جاتا ہے، جسے اکثر آئس کریم کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ فالودہ کی تیاری کے لیے استعمال کیا جانے والا کیڑا گندم، ارروٹ ، کارن اسٹارچ یا ساگو دانہ پیس کر بنایا جاتا ہے۔
فلودہ کی ابتدا ایران (فارس) میں ہوتی ہے، جہاں ایک ایسی ہی میٹھی، فلودہ ، مقبول تھا یہ میٹھی وسط ایشیائی تاجروں اور خاندانوں کے ساتھ قرون وسطی کے ہندوستان میں آئی جو 16 ویں سے 18 ویں صدی میں برصغیر پاک و ہند میں آباد ہوئے۔ فلودہ کی موجودہ شکل مغلیہ سلطنت میں تیار ہوئی اور اس کی فتوحات کے ساتھ پھیل گئی۔ فارسی حکمرانوں نے جو مغلوں سے کامیاب ہوئے، اپنے اپنے موافقت کے ساتھ میٹھے کی سرپرستی کی ، خاص طور پر حیدرآباد دکن اور موجودہ ہندوستان کے کارناٹک علاقوں میں۔ یہ میٹھا اب پاکستانی اور بنگلہ دیشی ثقافت کا ایک بڑا حصہ ہے، خاص طور پر اسلامی تعطیلات، شادیوں اور دیگر مواقع پر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ سری لنکا کی جدید ثقافت کا ایک معروف حصہ بھی ہے۔ پاکستا ن اور ہندوستان مین روح افزا اور نورس کے شربت کے سا تھ ودہ زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ اور یہاں کچھ لوگ اپر بالائی اور کریم بھی ڈالتے ہیں۔
کچھ ہندوستانی شکل میں پارباسی گندم نشاستہ نوڈلز، اور ذائقہ دار شربت پر مشتمل ہے۔
میانمار میں، فالودہ (تلسی کے بیجوں ، گھاس جیلی ، انڈے کی کھیر، ونیلا آئس کریم، میٹھا دودھ اور گلاب کے شربت سے بنایا جاتا ہے۔ [9] مزید وسیع ورژن میں ساگو، چاول نوڈلز ، فروٹ جیلی اور کٹے ہوئے پھل بھی شامل ہیں۔
جنوبی بنگلہ دیش میں، فالودہ پانڈن عرق، پستہ، ساگو موتی، کریمڈ ناریل، آم، دودھ اور ورمسیلی سے بنایا جاتا ہے، اور یہاں تک کہ مضبوط کالی چائے بھی شامل ہوسکتی ہے۔
ملائیشیا اور سنگاپور میں ایک جیسا مشروب ہے جسے بینڈونگ کہتے ہیں۔
تھائی لینڈ میں اسی طرح کا مشروب ہے، نام مینگلک، جو لیموں تلسی کے بیجوں، کٹے ہوئے جیلی ، ٹیپیوکا موتیوں، اور ایوب کے آنسو چینی ، پانی اور گلاب کے پانی سے ملا ہوا ہے۔
عراقی کرد موٹے ورمسیلی کے ساتھ ایک ورژن بناتے ہیں۔
اسی طرح کا ایک مشروب جدید مشرقی ایشیائی ممالک میں ٌمشروب بلبل چائےٌ کے نام سے بحی معروف ہے ہے۔
ماریشین مین فالودے کو الوڈا کہا جاتا ہے۔
اردو میں اگر کسی کی عزت کو زک پہنچتی ہو تو کہتے ہیں ٌ تم نے میری شخصیت کا فالودہ کردیاٌ
اس تصویر میں یہ خاکسار کرافٹ مارکیٹ ممبی کی قدیم فالودے کی دوکان ٌبادشاہ ٌ فالوہ پی رہا ہے
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...