قیدیوں کی الجھن
کیا سرخ سگنل کو توڑ کر نکل جاؤں؟
میری کمپنی کو اشتہاروں کے لئے بجٹ کتنا رکھنا چاہیۓ؟
دنیا میں آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے کس ملک کو کتنا حصہ ڈالنا ہو گا؟
نئی پراڈکٹ ابھی مکمل نہیں لیکن ابھی لانچ نہ کی تو مخالف مارکیٹ لے لے گا، کب لانچ کیا جائے؟
کیا ہمیں نیوکلیائی ہتھیار بنانے چاہیئں، اگر ہاں تو کتنے؟
جانوروں میں نر اور مادہ کا تناسب برابر کیوں؟
کسی چیز پر سودے بازی کیسے اور کتنی کی جائے؟
ٹیکس کتنا لگایا جائے اور ترقیاتی کاموں کے لئے بجٹ کتنا رکھا جائے؟
اس طرح کے سوالوں کے جواب کے لئے ریاضی میں ماڈلنگ کرنے کا جو شعبہ ہے، وہ گیم تھیوری ہے۔ اب تک 11 نوبل پرائز گیم تھیوری میں مل چکے ہیں جن میں سے آخری نوبل پرائز جین ٹائرول کو 2014 میں ملا تھا۔ اس کا بنیادی تعلق غیریقینی کی حالت میں فیصلہ کرنے سے ہے۔ یونیورسٹیوں میں اسے پڑھانے کے الگ کورسز ہیں۔ اس کا تعارف لینے کے لئے ایک مسئلہ جسے قیدی کی تذبذب کہا جاتا ہے۔
دو مجرم جرم کی جگہ سے فرار ہوتے پکڑے گئے ہیں۔ اب ان کو ایک ڈیل دی گئی ہے۔ یا اعترافِ جرم کر لیں یا جرم کا انکار کر دیں۔ اگر دونوں میں سے ایک اپنے جرم کا اعتراف کر لیتا ہے اور دوسرا نہیں کرتا تو اعتراف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی اور دوسرا دس سال کے لئے جیل چلا جائے گا۔ اگر دونوں اعتراف کر لیتے ہیں تو دونوں کو پانچ سال کی جیل ہو گی اور اگر دونوں اعتراف نہیں کرتے تو دو دو سال کی جیل کی سزا ہو گی۔دونوں کو الگ کر دیا گیا ہے۔ دونوں نہیں جانتے کہ دوسرا کیا کرے گا۔ دونوں مجرموں کو ایک دوسرے پر اعتبار نہیں۔ اچھا فیصلہ اب کیا ہو گا؟ اعترافِ جرم یا انکار؟
اس مخمصے کو اگر ٹیبل کی صورت میں بنایا جائے تو وہ ساتھ منسلک ڈایاگرام کی طرح کا نکلے گا۔ اگر دونوں تعاون کر رہے ہوتے تو بہترین حل یہ کہ دونوں انکار کر دیں تا کہ دو سال کے بعد جان چھوٹ جائے۔ لیکن دونوں ایک دوسرے کے ارادے کو نہیں جانتے۔ اس مسئلے کی ماڈلنگ کے لئے جان نیش کا تھیورم استعمال ہوتا ہے۔ (جان نیش کے بارے میں بنی فلم بیوٹی فُل مائینڈ مشہور ہوئی تھی)۔ اس تھیورم سے پتہ لگتا ہے کہ مقابلے کی اس فضا میں درست فیصلہ دونوں کے لئے یہ ہے کہ اعترافِ جرم کر لیا جائے اور دونوں پانچ پانچ سال کی قید بھگتیں۔
یہ مقابلے کا ماڈل ہے اور اوپر کئے گئے کئی سوالات کے جواب کے لئے ہے۔ مثلا، مختلف ادارے اپنے اشتہارات کیسے چلائیں، پراڈکٹ کب دیں، قیمت کیا رکھیں۔ ان کا بھی وہی مخاصمہ ہے جو ہماری مثال والے قیدیوں کا۔ اس کا حل نیش ایکولیبرئم ہے۔
اسی طرح ایک اور ماڈل تعاون کا ماڈل ہے۔ اس کی ایک مثال۔ ایک تاجر مہینے میں ایک لاکھ روپے کما لیتا ہے، دوسرا دو لاکھ۔ اگر دونوں مل کر کام کریں تو پانچ لاکھ کمائیں گے۔ اگر دونوں مل کر کام کریں تو اپنی آمدنی کس طرح تقسیم کریں جو منصفانہ ہو۔ مشترکہ مفاد میں کسی کی لاگت اور فائدہ کی منصفانہ تقسیم کا نکلنے والا عدد شیپلی ویلیو کہلاتا ہے۔ دنیا میں گلوبل وارمنگ میں کس کو کتنا حصہ ڈالنا ہے؟ تجارتی معاہدے کیسے ہونے ہیں؟ وسائل کی تقسیم اور ٹیکس کا منصفانہ نظام کیا ہونا چاہیۓ، اس طرح کے فیصلے کا ماڈل اس طریقے سے۔
گیم تھیوری ان سے بہت وسیع ہے لیکن بنیادی چیز غیریقنی کی حالت میں ریاضی کی مدد سے فیصلہ نکالنا ہے۔ اس کا عملی استعمال اکنامکس، جغرافیہ، ماحولیات، ارتقائی بائیولوجی، قانون، سیاست، مصنوعی ذہانت، انجینیرنگ، دفاعی حکمتِ عملی، تعلیم اور بہت سے دیگر شعبوں میں ہے۔
گیم تھیوری پر وکی پیڈیا آرٹیکل
https://en.wikipedia.org/wiki/Game_theory
قیدیوں کی الجھن کے بارے میں
https://en.wikipedia.org/wiki/Prisoner%27s_dilemma
نیش ایکولیبریم کے بارے میں
http://www.columbia.edu/~rs328/NashEquilibrium.pdf
شیپلی ویلیو پر
https://en.wikipedia.org/wiki/Shapley_value
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔