آج – ٢٨؍جولائی ١٩٤٥
مشہور پاکستانی خاتون شاعرہ ، اپنے تانیثی اور غیر روایتی خیالات کے لئے معروف شاعرہ” فہمیدہؔ ریاض صاحبہ “ کا یومِ ولادت…
نام فہمیدہ ریاض اور تخلص فہمیدہؔ ہے۔ ۲۸؍جولائی ۱۹۴۵ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئیں۔ ایم اے تک تعلیم حاصل کی۔ لندن سے فلم ٹیکنک میں ڈپلومہ حاصل کیا۔طالب علمی کے زمانے میں حیدرآباد میں پہلی نظم لکھی جو ’’فنون‘‘ میں چھپی۔ پہلا شعری مجموعہ ’’پتھر کی زبان‘‘ ۱۹۶۷ء میں منظر عام پر آیا۔ ’’بدن دریدہ‘‘ ۱۹۷۳ء میں ان کی شادی کے بعد انگلینڈ کے زمانہ قیام میں چھپا۔ ’’دھوپ‘‘ ان کا تیسرا مجموعۂ کلام ۱۹۷۶ء میں چھپا۔ کچھ عرصہ نیشنل بک کونسل ، اسلام آباد کی سربراہ رہیں۔جب جنرل ضیاء الحق برسر اقتدار آئے تو یہ ادبی مجلہ ’’آواز‘‘ کی مدیرہ تھیں۔ ملٹری حکومت ان کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتی تھی ۔ یہ ہندوستان چلی گئیں۔ ’’ کیا تم پورا چاند نہ دیکھو گے‘‘ ۱۹۴۸ء میں ہندوستان میں ان کا شعری مجموعہ چھپا۔ ضیاء الحق کے انتقال کے بعد فہمیدہ ریاض پاکستان واپس آگئیں۔ ٢٢ نومبر ٢٠١٨ کو فہمیدہؔ ریاض انتقال کر گئی ۔
ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں: ’حلقہ مری زنجیر کا ‘، ’ہم رکا ب‘، ’ادھورا آدمی‘، ’اپنا جرم ثابت ہے‘، ’ میں مٹی کی مورت ہوں‘، ’آدمی کی زندگی‘ ۔ ان کی محبوب صنف سخن نظم ہے ۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:381
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف پاکستانی خاتون شاعرہ فہمیدہؔ ریاض کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
خود تو ساکت ہے مثالِ تصویر
جنبشِ غیر سے ہے رقصِ کناں
—–
ہاں اس کے تعاقب سے مرے دل میں ہے انکار
وہ شخص کسی کو نہ ملے گا نہ ملا ہے
—–
نقوش پاؤں کے لکھتے ہیں منزل نا یافت
مرا سفر تو ہے تحریر میری راہوں میں
—–
ہر لمس ہے جب تپش سے عاری
کس آنچ سے یوں پگھل رہی ہوں
—–
یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا
جو میرے لوحِ دل پر تو نے کبھی بنایا
—–
جو میرے لب پہ ہے شاید وہی صداقت ہے
جو میرے دل میں ہے اس حرف رائیگاں پہ نہ جا
—–
کس سے اب آرزوئے وصل کریں
اس خرابے میں کوئی مرد کہاں
فہمیدہؔ ریاض
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ