فی زمانہ مارکیٹ میں پاکستانی مارکیٹ میں بالخصوص اویپوریشن کولنگ سسٹم کی کافی تشہیر اور بڑے پیمانے پر مارکیٹنگ کی جارہی ہے بہت سے لوگ اس پر بڑی بڑی انویسٹمنٹ کر رہے ہیں کیونکہ اسکا بڑا سسٹم بہت وسیع قسم کی ڈکٹنگ اور انسٹالیشن کا متقاضی ہے اسلیے خریداری سے لیکر انسٹالیشن اور استعمال تک خرچہ لاکھوں میں جا پہنچتا ہے۔ اسکی تشہیر میں بڑی بڑی کمپنیاں اور ڈیلر لوگوں کی سائنسی اور ٹیکنیکل لاعلمی کا فائدہ بھرپور انداز میں اٹھا رہے ہیں۔ مثلاً اسکی کولنگ کیپیسٹی اور کولنگ طریقہ کار کو الفاظ کے ہیر پھیر کیساتھ اے سی جیسا سینٹرل ایر کنڈیشننگ سے بڑھ کر کارگر جبکہ استعمال میں سستا قرار دینا سال کے 12 مہینے اور ہر قسم کے ماحولیاتی ژون میں قابلِ استعمال قرار دینا اور بہت اہم باتوں کو جان بوجھ کر چھپانا جو بد دیانتی کے زمرے میں آتا ہے۔ اسکی انرجی کنژمپشن ریفریجریشن ٹیکنالوجی کی نسبت بہت کم ہے یہ بات درست ہے مگر یہ ریفریجریشن ایر کنڈیشننگ کا متبادل ہے بالکل درست نہیں اور اس میں چند دیگر قباحتیں بھی ہیں جنکا ہم ذیل میں جائزہ لینگے۔
اس مد میں پہلے چند تکنیکی معاملات کا فہم ضروری ہے جو ایر کنڈیشننگ فیلڈ سے متعلق ہے۔ سب سے پہلے تو یہ جاننا ہوگا کہ ایر کنڈیشننگ میں کمفرٹ ایبل ژون کا مطلب محض یہ نہیں کہ جس کمرے یا جس ایریا میں سادہ زبان میں صرف کولنگ اور ٹیکنیکل زبان میں ہیٹ ابژارپشن وقوع پذیر ہو رہی ہو وہ ایر کنڈیشنڈ ایریا ہے۔ یا وہاں ہم نوعِ انسانی ویسا ہی محسوس کرینگے جیسا ایر کنڈیشنڈ ایریا میں کرتے ہیں۔ بلکہ کولنگ کیساتھ ساتھ ایک انتہائی اہم امر ہیومیڈیٹی کنٹرول ہے۔ اگر ہوا میں نمی کی مقدار موزوں حد تقریباً 55 فی صد سے متجاوز ہو تو انسان کولنگ کے باوجود ٹھنڈک اور آرام دہ محسوس نہیں کریگا۔ کیوں؟ اسکی دو وجوہات ہیں۔ نمی سے لدی ہوا میں سانس لینے میں تنگی محسوس ھوگی جسے دم گھٹنا یا حبس کی کیفیت کہتے ہیں۔ دوسری یہ کہ جسم پر پسینہ خشک نہیں ھوگا۔ جسم پر پسینہ ھمارے دماغ کے حکم پر جاری ہوتا ہے جسے ماحول کی ہوا بخارات میں تبدیل کرکے اڑاتی ہے اس عمل کے دوران جب پسینے کا فیژ لیکوڈ سے ویپر میں تبدیل ہوتا ھے تو یہ عمل ہیٹ انرجی کا متقاضی ہے۔ اس دوران پسینہ یا پانی یہ ہیٹ انرجی سراؤنڈنگ یعنی سرفیس یعنی ہمارے جسم کی جلد سے حاصل کرتا ہے اور جسم کی ہیٹ کم ہوجاتی ہے ھمارا درجہ حرارت معمول پر رہتا ہے۔ اس مسلے کا حل ہم کسی ایر کنڈیشنر یا ڈی ہیومیڈی فائر کی مدد سے ایسے نکالتے ہیں کہ کہ انکی کولنگ کوائل ایریا کی ہوا کو ڈیو لیول تک ٹھنڈا کرتی ہے۔ ڈیو لیول سے مراد اتنی ٹھنڈک ھے کہ جسکی بنا پر بخارات واپس پانی کے قطروں کی شکل میں تبدیل ھو جائیں۔ اسی لیے ہمارا سپلٹ اے سی کمرے کی ہوا سے ہیٹ ریموو کرنے کیساتھ ساتھ اسکی ڈرین لائن سے کمرے کی ہوا کی نمی کو بھی الگ کرکے پانی کی صورت میں ڈرین کر رہا ہوتا ہے۔ اسی لیے ہمیں ٹھنڈی کیساتھ ساتھ کنٹرولڈ نمی والی ہوا میسر آتی ھے اور انسان سانس لینے سے لیکر پسینہ خشک ھونے تک اوور آل کمفرٹ حاصل کرتا ھے۔
اب آتے ہیں اویپوریشن کولنگ سسٹم کی طرف۔ سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ اس بڑے ڈکٹ ایبل سسٹم اور لاہوری واٹر ایر کولر یا سوپر ایشیاء وغیرہ کی جو پراڈکٹس مارکیٹ میں بہت پہلے سے موجود ہیں ان دو کے درمیان ماسوائے ڈکٹ اور چند دیگر کنٹرولنگ اور آپریٹنگ اختراعات کے سوا کوئی فرق نہیں۔ انکا کام کرنے کا طریقہ کار بالکل ایک ہے یہ کسی طور پر بھی ایر کنڈیشننگ کا متبادل یا اس جیسے نتائج کا حامل نہیں ہے۔ یہ جس اصول پر کام کرتا ہے اسے وہی کہتے ہیں جو اسکا نام یعنی اویپوریشن کولنگ ہے۔ یعنی اسکے کولنگ پیڈ یا خصوں پر پانی کو سپرے کرکے پانی کا سرفیس ایریا بڑھایا جاتا ہے پھر انہی پیڈز پر سے ہوا کو سرکولیٹ کروایا جاتا ہے۔ جب ھوا پانی پر سے سرکولیٹ ھوتی ھے تو اویپوریشن یعنی بخارات بننے کا عمل ھوتا ھے۔ لیکوڈ کا فیز ویپر میں چینج ھوتا ھے اور یہ فیز چینج سرکولیٹ ھونے والی ہوا سے ہیٹ انرجی حاصل کرتا ھے نتیجتاً ھوا ایک خاص حد تک ٹھنڈی ضرور ھوتی ھے مگر! اسکے ساتھ ہی ھیومیڈیٹی یعنی بخارات سے مزید لد جاتی ھے جبکہ لیکوڈ سے ویپر میں چینج ھونے والے بخارات اور ھوا کا روٹ بھی ایک ہی ھوتا ھے یعنی جس ایریا کو ٹھنڈا کرنا مقصود ھے اسکی طرف بہاؤ۔ اب اگر ماحولیاتی ہوا میں نمی کا تناسب پہلے سے کم ھے جبکہ ایریا میں ھوا کے ایگزاسٹ کا نظام بھی ھے تو ٹھیک آپ کافی کمفرٹ محسوس کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر ھوا کا خاطر خواہ ایگزاسٹ نہیں اور یہی نمی سے لدی ہوا بار بار سرکولیٹ ھورہی ھے یا حبس کے مہینوں میں پہلے سے ھوا نمی سے لبریز ھے! تو یہ سسٹم بالکل ناکارہ تصور ھوگا کسی قسم کی کولنگ یا کمفرٹ فراھم نہیں کر پائے گا۔
ان کمپنیز کے سیلز سٹاف سے رابطہ کریں تو ضرور سوال کریں کہ بھائی ان کولنگ سسٹمز میں ھیومیڈیٹی کنٹرول کیلئے کوئی سسٹم ھے یا یہ محض اویپوریشن کولنگ سسٹم ہیں؟ ان میں اور واٹر ایر کولر میں کیا ٹیکنیکل فرق ھے جو اسے اے سی جیسا یا اسکے قریب بناتا ھے۔ آپکو کافی عجیب قسم کے جواب سننے کو ملیں گے مثلاً میری ایک سیلز سٹاف ممبر سے بات ہوئی۔ کہنے لگا جناب اس میں آپ کے پاس پانی کے استعمال کا اختیار ھوگا اسے گھٹا کر آپ ھیومیڈیٹی کنٹرول کرسکتے ہیں۔
یہ بالکل تسلی بخش جواب نہیں ھے۔ کیونکہ اس سسٹم میں کولنگ کا ذمہ دار ہی پانی کا استعمال ھے اسے گھٹا دیں یا ختم کردیں تو سمجھیں آپ نے ھیومیڈیٹی کو کم کرنے یا ختم کرنے کیساتھ ساتھ سسٹم کا بنیادی مقصد ہی گھٹا دیا ختم کردیا اب آپ ایک سمپل ایر بلور یا پنکھا استعمال کر رہے ہیں جبکہ خریدا آپ نے کولنگ سسٹم تھا وہ بھی لاکھوں روپیہ لگا کر۔
ایک جواب یہ ملے گا کہ جناب اس میں بہت سے سنسرز لگے ہیں آپکو سکرین پر پانی ھوا ڈکٹ میں دیگر جگہوں کا ٹمپریچر نظر آئے گا۔
بالکل فضول بات! ٹمپریچر سنسر اور ھیومیڈیٹی سنسر الگ الگ چیز ہیں۔ جبکہ ھمارا سوال ھیومیڈیٹی سے متعلق تھا مزید یہ کہ مطلوبہ ریزلٹ یعنی کمفرٹ ایبل ژون میسر نہ ھو تو ریڈنگز جان کر ھم نے کیا کرنا ھے؟ ھم نے کولنگ سسٹم خریدا ھے نہ کہ ٹمپریچر میرنگ سسٹم
ایک چال یہ بھی چلی جاتی ھے کہ جناب اب جدید سسٹم میں اسکو آپ ریورس چلا کر ھیومیڈیٹی ایگزاسٹ کر سکتے ہیں۔ یہ بھی فضول بات ھے اس کام میں اور ایگزاسٹ میں کوئی فرق نہیں نمی کے موسم میں ایگزاسٹ یا وینٹی لیشن بھی اس سسٹم کے تھرو کمفرٹ ژون پیدا نہیں کریگی۔
یہاں اس امر کا احاطہ ضروری ھے کہ اگر پاکستان یا دیگر خطوں میں کوئی ایسے ریجن پائے جاتے ہوں جہاں کی آپ و ہوا سال کے زیادہ تر مہینوں میں خشک رہتی ہو اکثریتی ھیومیڈیٹ لیول کم رہتا ھے تو عین ممکن ھے کہ یہ سسٹم پورا سال بھی کم زیادہ کمفرٹ کیساتھ کام کرتا رہے جو نمی کی شرح کے بالعکس متناسب ہوگی۔ مگر بلا امتیاز آپ و ہوا پوری دنیا میں بلا تفریق ریفریجریشن ایر کنڈیشننگ کا متبادل یا قریب ترین قرار دیکر اسے بیچنا سراسر زیادتی ہے۔
مزید ایک اہم بات یہ کہ جن علاقوں میں زیر زمین یا سپلائی کا نمکین پانی آتا ہے وہاں اسکے کولنگ پیڈز بہت جلد خراب ہوجاتے ہیں۔ اسکے لیے پانی کی فلٹریشن کا علیحدہ سے ایک پلانٹ لگا کر اسے صاف پانی کی فراہمی کا بندوبست کرنا پڑتا ہے۔
خود بھی آگاہ رہیں دوست احباب کو بھی آگاہ رکھیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے علم کو سیکھتے رہیں مطالعہ کو وسعت دیں اور عملی زندگی کے فیصلوں میں پرفیکشن اور بہتری کو یقینی بنائیں۔ شکریہ!
"