روم۔ اٹلی
روم بظاہر اپنے ملک اٹلی کا دارالحکومت ہے لیکن موجودہ دنیا کے بہت سے نظام اسی شہر میں صدیوں پہلے بسنے والے رومنز کی بنیاد پر چل رہے ہیں یعنی اگر رومن لوگ اگر اپنی ایمپائر کے لئے نظام حکومت وضح نا کرتے تو شاید ہم آج اپنے عوام اور مجرموں سے کسی اور طرح کے قانون کے تحت نبٹ رہے ہوتے یا ہمارا کیلنڈر دیسی ساختہ ہی ہوتا۔ اس لئے یہ ضروری سمجھا کہ سیر سپاٹے کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے پہلو بھی اپنے قارئین کے سامنے رکھے جائیں جو شاید میری طرح ان کے لئے باعث حیرت ہونگے۔
روم شہر کی بنیاد روایات کے مطابق 2 بھائیوں رومیولس اور ریمس نے 753 قبل مسیح میں رکھی جو کہ اپنی ماں کی بجائے ایک مادہ بھیڑیے کا دودھ پی کر جوان ہوئے، ایک دریافت مجسمہ یہی بتاتا ہے۔ یہ رومن خدا مارس کے بیٹے تھے جس کے نام پر موجودہ کیلنڈر میں مارچ کا مہینہ بھی ہے۔اس دور میں مصر میں آخری فرعونی بادشاہت (نیو کنگڈم) بھی ختم ہوچکی تھی اور مصر اپر اور لوئیر مصر میں بٹ کر بیرونی حملہ آوروں کی زد میں تھا یعنی رامسس 2 کو مرے 500 سال ہوچکے تھے۔
رومیولس نے اپنے بھائی ریمس کو قتل کرکے اپنا اقتدار شروع کیا تو اس شہر کی بنیاد خون سے رکھی گئی۔ یہ ایک مقامی روائتی کہانی ہے اور درحقیقت اس شہر سے ملنے والے بعض شواہد بتاتے ہیں کہ یہ ایک ہزار قبل مسیح سے پہلے بھی آباد تھا۔
رومن ریپبلک:
جس جمہوری نظام کو رائج کرنے کی ہم آج تک سرتوڑ کوشش کررہے ہیں وہ نظام 2500 سال پہلے رومن لوگوں نے ہی شروع کیا تھا جس کو رومن ریپبلک کہا جاتا تھا۔ اس لئے بابائے جمہوریت کا خطاب نواب زادہ نصراللہ کے ساتھ ساتھ رومنز کو بھی دینا بنتا ہے۔ روم 509 قبل مسیح میں ریپبلک تھا اور باقائدہ انتخابات سے لوگ اسمبلی آف سیٹیزن اور اپر ہاوس یعنی سینیٹ کے لئے چنے جاتے تھے اور نظام حکومت چلاتے تھے۔ روم 32 قبل مسیح تک ریپبلک رہا اس کے بعد بادشاہت کا نظام رومن ایمپائیر کے خاتمے تک چلتا رہا۔
قانون:
قانون کے طالبعلموں کو تو شاید معلوم ہو لیکن باقی احباب کے لئے یہ بات باعث حیرت ہوگی کہ موجودہ رائج نظام قانون کی بنیاد انگریزوں نے نہیں بلکہ رومنز نے رکھی تھی۔ رومنز نے دنیا میں سب سے پہلے 455 قبل مسیح میں باقائدہ کوڈز آف لاء بنائے جن کو "ٹیبل آف 12" کہا جاتا ہے۔ بعد میں Corpus Juris کے تحت ان کو اپ گریڈ بھی کیا گیا۔ اس میں شہریوں کو باقائدہ نظام کے تحت تحفظ اور جرائم کی سزا کا تعین تھا۔ ان قوانین کو کنندہ کرکے رومن فورم والی جگہ پر لگایا گیا تاکہ عوام ان کو خود پڑھ کر آگاہ ہوسکے۔
قانون کو پبلک اور پرائویٹ میں تقسیم کیا گیا۔ پبلک قوانین میں ریاست ملوث ہوتی تھی جیسے کہ ٹیکسیشن، قتل و غارت یا دوسری سیریس جرائم جبکہ پرائیویٹ لاء میں شہریوں کے آپس کے معاملات لڑائی جھگڑے اور کنٹریکٹس وغیرہ شامل تھے جن کو آج بھی سول لاء کہا جاتا ہے۔ یہ تفریق رومنز نے کی تھی۔
رومنز نے جرم کا چارج لگانے کا طریقہ کار رائج کیا اور" innocent till proven guility" بھی رومنز ہی کا ہی دیا ہوا قانونی نقطہ ہے۔ قانون کو زبانی یا جج اور قاضی کے رحم کرم پر چھوڑنے کی بجائے لکھنے اور محفوظ کرنے کا طریقہ بھی انہی سے آیا۔
ایک بڑا قانونی کارنامہ جیوری سسٹم کا قیام تھا جو کہ اب بھی اسی طرح رائج ہے۔ رومن جیوری 450 افراد پر مشتمل ہوتی تھی جس میں حکومتی عہدیدار یا ان کے رشتہ دار شامل نہیں ہوسکتے تھے۔ اس کے علاوہ سزا یافتہ اور روم سے باہر دوسرے شہروں کے افراد بھی اس عہدے کے لئے نااہل تھے کہ اس جیوری کو حکومتی پریشر سے پاک رکھا جاسکے۔
قانون پاس کرنے کے لئے بھی دوہرا نظام رائج تھا جس میں اسمبلی آف روم سیٹیزن ایک قانون پاس کرکے اپر ہاوس یعنی سینیٹ بھیجتی تھی جہاں پاس ہونے کے بعد یہ لاگو ہوجاتا تھا۔ موجودہ اسمبلیاں اور سینیٹ رومنز کا دیا ہوا بلکہ آزمایا ہوا آئیڈیا ہیں۔
زبان:
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ABC انگلش ہے تو دوبارہ سوچئے۔ یہ لاٹن ہے۔انگلش سمیت فرینچ، اٹالین، سپینش، ڈچ، رومانین اور حتی کہ رشین زبان کی ماں بھی لاٹن Latin ہے جو رومن لوگوں کی زبان تھی جس میں J, U اور W نہی ہوتے تھے بلکہ بعد میں شامل کئے گئے یعنی اس کے 23 حرف تھے۔
لاٹن کو اب ڈیڈ لینگویج کہا جاتا ہے لیکن ویٹیکن کی اب بھی سرکاری زبان ہے ویٹیکن کی ATM مشینیں بھی لاٹن میں ہیں۔ ایک ہزار بندہ اگر لاٹن لکھ بول بھی رہا ہے تو کیا فرق پڑتا ہے۔
کرنسی سکے:
کرنسی سکے تو رومن دور سے پہلے بھی استعمال ہورہے تھے لیکن اس پر بادشاہ کی تصویر لگانے کا کام رومنز نے شروع کیا جو آج بھی سکوں اور نوٹوں پر قائد اعظم اور دوسرے رہنماوں کی تصاویر کی شکل میں جاری ہے کہ رومن دور میں نوٹ نہیں ہوتے تھے نا ہی دکھا کر کسی کا موڈ بنتا تھا۔
مزہب:
رومن دور سے پہلے دنیا کے لوگ اپنے مقامی عقائد و نظریات پر مبنی مذاہب اختیار کئے ہوئے تھے یعنی جس کا جہاں دل مانا اسی کی پوجا کرتے تھے۔
300 عیسوی تک رومن ایمپائیر پر عیسائیت غلبہ پا چکی تھی اور عیسائیت کو سرکاری مذہب کا درجہ مل چکا تھا جس کی وجہ سے اس ایمپائیر کے زیر تسلط علاقے جو کہ 44 لاکھ کلومیٹر تھا تیزی سے حکومتی سرپرستی میں عیسائیت کی طرف جانے لگے اور چند ہی صدیوں میں دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن گیا۔ یعنی عیسائیت کے موجودہ فروغ کی واحد وجہ رومن ایمپائیر تھی جس میں حکومتی سرپرستی میں اس کو نافذ کیا گیا ورنہ شاید ہمیں عیسائی بھی کہیں کہیں نظر آتے۔
ایسٹرن اور ویسٹرن عیسائیت کی بنیاد بھی رومن دور میں پڑی جب بشپ آف روم نے قسطنطنیہ کو دارالحکومت قرار دے دیا اور مشرقی عیسائی اپنے مذہبی رحجانات کے لئے بشپ کو فالو کرنے لگے جبکہ مغربی عیسائی روم میں موجود فادر آف روم اور مشنریز کے جانب راغب ہوئے اور کیتھولک کہلائے۔ عیسائیت میں یہ تفریق بھی رومنز کی ہی دی ہوئی ہے۔
ذرائع آمد رفت کا نظام:
اگر آپ لاہور یا کسی اور شہر جاتے ہوئے کہیں یہ پڑھیں کہ لاہور 45 کلومیٹر تو رومنز کو ضرور دعا دیں جنہوں نے یہ آئیڈیا دنیا کو دیا۔ رومنز ایمپائیر کی ہر سڑک پر فی رومن میل ایسے ہی سائین بورڈ نما پتھر لگائے گئے جس سے آنے والے شہر سے فاصلہ معلوم ہوتا تھا۔
سڑکوں کی تین تہوں میں تعمیر بھی انہی کی ایجاد ہے سب سے اوپر والی تہہ میں فلیٹ پتھر لگائے جاتے تھے تاکہ گھوڑا گاڑیاں اور دوسری سواریاں بغیر کسی رکاوٹ کے چل سکیں۔ ان تین تہوں کی بدولت سڑکیں بارش یا دوسرے عوامل کی بنا پر خراب نہیں ہوتی تھیں۔ یہ طریقہ آج بھی سڑک سازی کی بنیاد ہے۔
رہائشی علاقوں میں انڈر گراونڈ پانی پائپ لائین، عوامی پارک، لائبریریاں ، حکومتی دفاتر جن میں سینیٹ اسمبلی کورٹس، تھانے شامل ہیں، بھی رومنز نے ہی بنانی شروع کیں اس سے پہلے شاہی دربار میں ہی یہ سارے کام سرانجام ہوتے تھے۔
باقاعدہ ٹاون پلاننگ رومنز نے شروع کی اور روم شہر کو ایک آئیڈیل شہر بنایا گیا۔ موجودہ لندن، پیرس اور بہت سے یورپی شہروں کی تعمیر بھی روم سے ہی متاثر ہے۔
کیلنڈر:
رومن رومیولس کیلنڈر کو موجودہ کیلنڈر کی بنیاد کہا جاتا ہے جس میں چاند کے ظہور کو بنیاد بنا کر مہینے اور سال کا تعین کیا جاتا تھا اس میں دس مہینے اور ہفتے میں آٹھ دن ہوتے تھے. 304 دنوں پر مشتمل اس کیلنڈر میں 50 دن بغیر پلاننگ ہے ہوتے تھے جسے سردیوں کے دن کہا جاتا تھا۔
رومن ریپبلک کیلنڈر میں جنوری اور فروری شامل کرکے مہینوں کی تعداد 12 کردی گئی اور سردی کے مہینوں کو بھی نام مل گیا۔
رومن حکمران جولیس سیزر نے 46 قبل مسیح میں اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس کیلنڈر میں مزید دس دنوں اور چار سال کے بعد فروری میں ایک دن کا اضافہ کیا گیا جسے لیپ کا سال کہا جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ریپبلک رومن کیلنڈر کو سولر کیلنڈر سے میچ کرنا تھا۔ جولیس سیزر کے مرنے کے بعد ایک مہینہ Quintiles (پانچواں مہینہ) اس کے نام سے منسوب کیا گیا جسے اب جولائی کہا جاتا ہے۔
8 قبل مسیح میں رومن شہنشاہ اگسٹس کے نام پر اگست کا مہینہ رکھا گیا جسے پہلے Sextilis (چھٹا مہینہ) کہا جاتا تھا۔
جولین کیلنڈر میں مزید تبدیلیاں لاکر 1582میں Gregorian Calendar بنایا گیا اور اس کو مکمل لیونر سے سولر نظام کے تحت کردیا گیا۔ 1923 میں یونان اور 1926 میں ترکی اس کیلنڈر کا اپنانے والا آخری ملک تھا۔ نام اور بنیاد کے حساب سے ہمارا موجودہ کیلنڈر بھی رومنز کا ہی تحفہ ہے۔
جولیس سیزر:
رومن تاریخ جولیس سیزر کے تذکرے کے بغیر ادھوری ہے۔ جولیس ریپبلک دور کے آخری حکمرانوں میں سے ایک تھا۔ جس کو حالات اس مقام پر لے گئے کہ گھر بار چھوڑ کر پہلے فوج کا حصہ بنا پھر اپنی ذہانت اور شجاعت سے رومن حکومت کے سب سے بڑے عہدے کونسول آف روم اور ڈکٹیٹر آف روم تک پہنچا۔ جولیس 100 قبل مسیح میں پیدا ہوا۔ 47 قبل مسیح میں اپنے مخالف اور سابقہ ڈکٹیٹر پومپی کا پیچھا کرتے مصر پہنچا جس نے وہاں پناہ لے رکھی تھی تو اس کو سکندریہ کے حکمران فرعون کی طرف سے پومپی کا سر کاٹ کر تحفے میں پیش کیا گیا۔ اس فرعون کی بہن قلوپطرہ تھی جو اقتدار حاصل کرنا چاہتی تھی جولیس سیزر نے قلوپطرہ کی حمایت میں اس کے بھائی کو ایک جنگ میں قتل کرکے 20 سالہ قلوپطرہ کو حکمران بنا دیا۔ کچھ دنوں بعد اس سے شادی بھی کرلی جو کہ رومن قانون کے تحت غیر قانونی تھی کہ قلوپطرہ غیر رومن تھی۔
روم واپسی پر اس نے خود کو ڈکٹیٹر فار لائف قرار دے دیا جبکہ رومن قانون اس کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ ان اقدامات کی وجہ سے سینیٹ اور حکومتی ارکان جولیس کے خلاف ہوگئے۔ اور 44 قبل مسیح میں اپنے ساتھی اور دست راست بروٹس اور دیگر سینیٹرز کے ہاتھوں سینیٹ کی سیڑھیوں پر قتل ہوا۔ اس پر خنجر کے 23 وار کئے گئے۔ ولیم شیکسپیئر نے جولیس سیزر پر ڈرامہ بھی لکھا اس علاوہ لاتعداد فلمز بھی بن چکی ہیں۔
کلوسیم کے باہر کا علاقہ رومن فورم کہلاتا ہے جہاں رومن دور میں سرکاری دفاتر قائم تھے اس کے علاوہ کچھ اور یادگاریں بھی اپنی تاریخ بیان کررہی تھیں۔
کچھ وقت یہاں گزار کر کلوسیم میٹرو سٹیشن پہنچا تاکہ واپس ہوٹل پہنچا جائے کہ روم کا ٹور ختم ہوا اور کل صبح پیرس جانا ہے۔
(جاری ہے)