آپ نے آج تک سب سے چھوٹی چیز کونسی دیکھی ہے ؟غالباً آپ کہیں گے بال۔ یا مٹی کا چھوٹا سا ٹکڑا۔
اگر آپ آنکھوں کی جگہ دنیا کی طاقتور ترین خوردبین کو رکھیں تو آپ ان چیزوں سے لاکھوں گنا چھوٹی چیزیں بھی دیکھ پائینگے(جیسے بیکٹیریا، وائرس اور ایٹم بھی!)
پر عام خوردبین (جو آپ نے اسکول لیب میں دیکھی ہوگی )وہ ایسی چھوٹی ترین اشیاء کو دکھانے کے قابل نہیں ۔ اس کے لئے ہمیں ایسے آلے کی ضرورت پڑے گی جسے الیکٹران مائکرواسکوپ کہا جاتا ہے ۔
عام خوردبین کیوں اتنی چھوٹی چیزیں دکھانے کے قابل نہیں ؟ اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لئے ہمیں یہ جاننا ہوگا کے ہم چیزوں کو دیکھتے کیسے ہیں۔ ہم کسی چیز کو تب ہے دیکھ پاتے ہیں جب روشنی اس چیز سے reflect ہو کر ہماری آنکھوں میں جاۓ اور ہم جس object کو دیکھ رہی ہیں اس کی سائز روشنی کی سائز (ویو لینتھ )سے بڑی ہونی چاہیے اگر آبجیکٹ کی سائز روشنی کی سائز سے چھوٹی ہوگی تو آبجیکٹ بلکل نظر نہیں آئے گا۔
عام خوردبین میں چونکے نظر آنے والی روشنی (visible light) استعمال کی جاتی ہے اور نظر آنے والی روشنی کی سائز (ویو لینتھ ) 400 سے 700 نینومیٹر ہوتی ہے اس لئے ہم عام خوردبین سے وہ چیزیں نہیں دیکھ سکتے جن کی سائز نظر آنے والی روشنی کی سائز (ویو لینتھ) سے کم ہو۔ مثال کے طور پرکچھ بیکٹیریاز کی سائز 200 نینو میٹر ہوتی ہے اور کچھ وائرس تو 20 نانومیٹر تک چھوٹے ہوتے ہیں ایک ہائیڈروجن ایٹم کی سائز 0.1 نینو میٹر ہوتی ہے اسی لئے اتنے چھوٹی آبجیکٹ عام خوردبین سے دیکھنا ممکن نہیں۔
تو ان چیزوں کو دیکھنے کے لئے روشنی کے بجائے الیکٹرون کا استعمال کیا جاتا ہے۔
یہاں پر ڈی بروئے کے ھائپوتہیسس کو کام مے لایا جاتا ہے۔جس کے مطابق ہر چلتی ہوئی چیز /زرے کے ساتھ ایک لہر منسلک ہوتی ہے جس کی ویو لینتھ کا انحصار اس زرے کے ماس اور رفتار پے ہوگا ۔
الیکٹران مائکرواسکوپ میں الیکٹران کے گچھوں کو روشنی کی رفتار کے تقریبن 70 فیست تک ایسیلریٹ کیا جاتا ہے۔
الیکٹرونس کو اس قدر تیز رفتار پی لانے کے لئے ہزاروں وولٹس درکار ہوتے ہیں۔ اور اس پے بہت زیادہ توانائی لگتی ہے ۔ اتنی زیادہ رفتار پی پوھنچنے کے بعد الیکٹرونس کی ویو لینتھ تقریبن ایک نانومیٹر ہوتی ہے ۔اور الیکٹران مائکرو اسکوپ میں لینسز کی جگہ پر میگنیٹک فیلڈ کے ذریعے الیکٹرونس کو فوکس کر کے امیج کو میگنیفائے کیا جاتا ہے ۔
اور ایک بات جو عام خوردبین اور الیکٹران خوردبین میں مختلف ہے وہ یہ کے الیکٹران خوردبین میں سیمپل کو ویکیوم میں رکھا جاتا ہے کیوں کے ویکیوم کے بغیر الیکٹران ہوا کے مالیکیولس سے ٹکرا کر جلد ہے اپنی توانائی کھو دیتے ہیں ۔
آخر میں امیج کو اپنی ضرورت کے مطابق میگنفائے کر کے کمپیوٹر اسکرین پے دیکھا جا سکتا ہے ۔
اسی طرح الیکٹران خوردبین کی مدد سے بیکٹیریا وائرس۔پروٹین اور کرسٹل میں موجود ایٹمس کو بھی دیکھا جاسکتا ہے
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...