25فروری کو ہونیوالالاہورہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن2017-18 کاالیکشن تاریخ میں پہلی بار بہترین سیکورٹی انتظامات کے تحت کروایا گیا ہے جس میں سیکورٹی کی ذمہ داری پاکستان رینجرز کے ساتھ ساتھ پنجاب پولیس کی بھی تھی اِس سلسلہ میں نئے چیئرمین الیکشن بورڈ جاوید اقبال راجہ نے اپنی ٹیم کے ساتھ بہتر ین حکمتِ عملی کے تحت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں اور ایک صاف شفاف الیکشن کروانے میں کامیاب رہے۔
بائیو میٹرک ووٹنگ سسٹم کے تحت چارپولنگ بوتھ اورجن ووٹرز کا بائیو میٹرک اندراج نہیں تھا اُن کے لئے بھی چار پولنگ بوتھ ہی بنائے گئے تھے مگر اُن کا ووٹ ” دستی “طریقہ کار کے تحت تھا۔لاہور ہائیکورٹ بارکے اِس الےکشن کے سلسلہ مےںووٹرز کی راہنمائی کے لئے ووٹ ڈالنے کے طریقہ کار کے لئے بینر بھی آویزاں کئے گئے تھے تاکہ ووٹر کو ووٹ ڈالنے میں پریشانی نہ اٹھانی پڑے ۔ویسے بھی یونیورسٹی کے طلبہ جو بائیو میٹرک سسٹم کو چلانا جانتے ہیں راہنمائی کے لئے ہر کمپےوٹر پر موجود تھے۔
اب بات کر لی جائے کہ میدان کس کس نے مارا۔ہر سال کی طرح مقابلہ دونو ں روائتی گروپس کے درمیان تھامگر اِس بار صدرات کے لئے عاصمہ جہانگیرگروپ کے تین امیدوار وں کا مقابلہ حامد خان گروپ کے ایک امیدوار سے تھاجن میں دوسری بار الیکشن لڑنے والے عاصمہ جہانگیرگروپ کے امیدوارمحمد رمضان چوہدری کے علاوہ سردار خرم لطیف کھوسہ، آزر لطیف خان ا ور حامد خان گروپ کے امیدوار چوہدری دوالفقار علی تھے جس میں حامد خان گروپ کے امیدوار چوہدری دوالفقار علی3365 ووٹ لیکر صدر منتخب ہوئے جبکہ محمد رمضان چوہدری نے2909 ووٹ،سردار خرم لطیف کھوسہ نے 744ووٹ اورآزر لطیف خان نے 741ووٹ حاصل کےے ۔یاد رہے کہ آخری الیکشن میں بھی محمد رمضان چوہدری ،حامد خان گروپ کے رانا ضیااءعبدالرّحمن سے 484 ووٹوں کی لیڈ کی شکست سے دوچار ہوئے تھے ۔ محمد رمضان چوہدری پی سی او کے تحت سابقہ جج اسلام آبادہائی کورٹ اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل بھی رہ چکے ہیں جو اِن کی دوسری شکست کی اہم وجہ ہے کیونکہ وکلاءبرادری اِس بات کو ناپسند کرتی ہے کہ وکلاءکے سب سے بڑے عہدے پر فائز رہنے والا یعنی ایک سابقہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، لاہور ہائیکورٹ بار کا صدر کیوں بننا چاہتا ہے؟ جبکہ اِس کے برعکس حامد خان گروپ کے چوہدری ذوالفقار علی اور رانا ضیااءعبدالرّحمن سابقہ صدور لاہور بار رہے چکے ہیں لہٰذا حامد خان گروپ کی پالیسی عاصمہ جہانگیرگروپ کے مقابلے میں بہت مختلف ہے۔
نائب صدر کی نشست پرون ٹو ون مقابلہ تھا جس میں پیپلز لائیرز فورم کے راہنماراشد لودھی نے کل 4419ووٹ حاصل کئے جبکہ اِن کے مدمقابل قائداعظم لاءکالج کے بانی حاجی چوہدری سلیم نے3276ووٹ حاصل کئے اِس طرح راشد لودھی ایک بڑے فرق سے کامیاب قرار پائے۔
سیکرٹری کی نشست پر کل پانچ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا جن میں حامد خان گروپ کے راہنما وممبرپاکستان بار کونسل طاہر نصر اللہ وڑائچ کے امیدوار عامر سعید راں نے 2396ووٹ ،اسی گروپ کے ممبر پاکستان بار کونسل مقصود بٹرکے امیدوار حسن اقبال وڑائچ نے 1881 ووٹ ،آذاد امیدوار وں میںمیاں مظفر حسین اور ملک زاہد اسلم اعوان نے 1310،1343ووٹ بالترتیب حاصل کئے جبکہ عاصمہ جہانگیر گروپ کے راہنماسیالکوٹ سے ممبر پنجاب بار کونسل رفیق جٹھول کے امیدوار عرفان ناصر چیمہ نے
صرف 802ووٹ حاصل کئے اِس طرح ملتان سے تعلق رکھنے والے نوجوان وکیل راہنما عامر سعید راں لاہور ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری منتخب ہوگئے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ بارکی آخری نشست فنانس سیکرٹری کے لئے کل تین امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا جن میں محمد ظہیر بٹ نے 3446ووٹ ،حافظ اللہ یار سپراءنے 2617ووٹ اور انتظار حسین کلیار نے 1648 ووٹ حاصل کیے اِس طرح فنانس سیکرٹری کی نشست محمد ظہیر بٹ کے نام رہی ۔
اِس طرح لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن 2017-18کا الیکشن بھی اختتام پذیر ہوا۔جیت کے بعد نومنتخب صدر چوہدری ذوالفقار علی نے میڈےا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وکلاءبرداری کو آئندہ بار معاملات میں بہت سی تبدیلیاں نظر آئیں گی ویسے بھی کامیاب ہونے والے تمام امیدوار پروفیشنل وکیل ہیں ۔
آخرمیں ، میں پاکستان رینجرز کے ساتھ ساتھ سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر)محمد امین وینس ، ڈی آئی جی (آپریشنز ) ڈاکٹر حید ر اشرف اورنئے چیئرمین الیکشن بورڈ جاوید اقبال راجہ کاتمام وکلاءبرداری کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں جہنوں نے مشکل ملکی حالات میں بہترین حکمتِ عملی سے صاف شفاف اور پر امن الیکشن کا انعقاد ممکن بنایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔