الیکشن اور دھاندلی
جب تک الیکشن ختم نہیں ہوا۔ ہمارے گھر کا ماحول پاکستان اور افغانستان والا رہا۔ ابا اور اماں کے بھی سیاسی اختلافات بڑھ گئے سو ابا اوپر والے کمرے میں رہنے لگا۔ لہذا امی جان کا وہاں جانا ممنوع تھا۔ ابا کا موڈ زیادہ بگڑ جاتا تو کھڑکی سے منہ نکال کر افغانستان کی طرح سرحد پار سے ایک دو راکٹ برسا دیتا۔ اور فورا چھپ جاتا۔جواب میں اماں پاکستان کی طرح جلال آباد کے ملحقہ گاوں پر وہ فائرنگ کرلیتی کہ ہمارے خاندان والے کانوں میں انگلیاں گھسیڑ دیتے۔اور ہم لوگ امریکہ کی طرح دونوں کی پیٹھ تھپتپاتے۔کہ آپ دونوں حق پر ہیں۔ البتہ بہووں اور بہنیں انڈیا والا کردار ادا کرنے سے باز نہیں آتیں۔
بالآخر شاہد خٹک کے آنے بعد اتنا ہوا کہ ابا نے یہ فیصلہ کیا کہ بڑا ووٹ شاہد کو جائیگا اور چھوٹا ووٹ ایم ایم اے کو۔تب جاکر گھر دوبارہ گھر جیسا لگا۔
یہی حالت پورے گاوں کی تھی۔ ایک چچا ایم ایم اے کیساتھ تھا۔ دوسرا تحریک انصاف کیساتھ۔ تیسرا والا فائدے میں تھا۔ کیونکہ اس نے آذاد امیدوار کو ووٹ بیچ دیئے تھے۔
بدقسمتی یہ تھی کہ حجرہ مشترکہ ہے۔ لہذا ابا سمیت تینوں چچاوں کی سرشام صبح بحث شروع ہوجاتی۔کہ ہمارا امیدوار گناہوں کا دھلا ہوا ہے۔ مسلہ یہ نہیں تھا کہ سارے امیدوار گناہنگار تھے۔ مسلہ یہ بن گیا کہ کہ چاروں انھیں گناہنگار کرنے پر تلے ہوئے ہوتے۔
الیکشن ہوا حسب توقع نتائج لیٹ ہوئے۔ اور افواہوں کا بازار گرم ہوا۔ ہر بندہ اس امید میں کہ ہمارا امیدوار پاس ہوا۔ تو بھاگ کر کلاشنکوف اٹھاتا اور دل کھول کر فائرنگ کرنی شروع کردیتا۔ دس منٹ بعد اطلاع آتی کہ ایم ایم اے والا پاس ہوگیا ہے تو دوسرا چچا کلاشنکوف اٹھاتا سو گولیاں اڑا دیتا۔ پندرہ منٹ بعد پھر افواہ اڑتی کہ ن لیگ والا شیر دھاڑ رہا ہے تو تایا کلاشنکوف کیساتھ انگریز کے زمانے کا مارفور اٹھاتے اور جس کا ایک فائر حاملہ عورتوں کا حمل گرانے کیلئے کافی ہوتا۔ تین دن تک گاوں میں نہ کوئی سویا اور اس کے بعد نہ کوئی جاگا۔ بالآخر تیسرے دن کارتوسں ختم ہوگئے مگر نتایج نہیں آئے۔
چوتھے دن معلوم ہوا کہ بڑا سیٹ تحریک انصاف جیت گئی ہے۔ جس پر بہووں نے تالیاں بجائیں۔ اماں کا منہ بن گیا۔ اماں کو جب معلوم ہوا کہ اس کا بچہ تحریک انصاف والا جیت گیا ہے تو اماں نے نائن ایم ایم کی آخری گولی جو پتہ نہیں کیسے بچی تھی۔وہ بھی داغ دی۔
دونوں صوبائی سیٹوں پر ایم ایم اے جیت گئیں۔ سو چچا لوگ منہ سے فائر کرتے رہ گئے۔ مگر مولوی ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے۔مگر تحریک انصاف والوں نے رولا ڈالا ہوا ہے کہ ان کیساتھ شدید دھاندلی ہوئی ہے۔
پوچھنا یہ تھا کہ واقعی تحریک انصاف والے ٹھیک کہہ رہے ہیں؟ یا یہاں بھی ن لیگی دوبارہ 2013 والا ہاتھ کرگئے ہیں؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔