الیکشن 2018 میں ن لیگ کی شکست اور تحریک لیبیک یا رسول اللہ
الیکشن 2018 میں تحریک لیبیک یا رسول اللہ کی انتخابی کارکردگی سب کے لئے حیران کن ہے:
تحریک نے اگرچہ پورے ملک سے صرف سندھ اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی لیکن اس کے حاصل کردہ ووٹوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا۔
تحریک کو سب سے زیادہ ووٹ پنجاب سے ملے جہاں تحریک کو ملنے والے ہر پانچ میں سے چار ووٹوں کا تعلق پنجاب سے تھا۔
ووٹوں کے اعتبار سےتحریک تیسرے نمبر رہی اور پیپلز پارٹی کو اس نے پیچھےچھوڑ دیا لیکن اتنا زیادہ ووٹوں لینے کے باوجود وہ ووٹوں کے تناسب ے نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
تحریک کا تقابل دیگر سیاسی جماعتوں سےکیا جائے تو بہت دل چسپ اور حیران کن نتائج سامنے آتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے پنجاب سے قومی اسمبلی چھ نشستیں حاصل کی ہیں اور چھ نشستوں پر وہ دوسرے نمبر پر رہی اور صرف ستائیس نشستوں پر یہ تیسرے نمبر تھی
پنجاب کی قومی اسمبلی کی 141نشستوں کے لئے تحریک لیبیک یا رسول اللہ نے 121نشستوں پر الیکشن میں حصہ لیا تھ۔ٹی ۔ایل ۔پی جیسی نئی پارٹی کے لئے اتنے امیدوار کھڑے کرنے واقعی بات بڑی کامیابی ہے۔
تحریک نے پنجاب میں دوسری مذہبی سیاسی جماعتوں کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا۔ متحدہ مجلس عمل جو مذہبی سیاسی جماعتوں کاا تحاد نےپنجاب سے محض
44 ۔0ملین ووٹ حاصل کئے جب کہ تحریک نے پنجاب سے انیس لاکھ ووٹ حاصل کئے۔
پنجاب اسمبلی کے حوالے سے اعداد وشمار اور بھی چشم کشا ہیں۔پنجاب اسمبلی کی 297نشستوں کے لئے تحریک نے 262نشستوں پر امیدوارکھڑے کئےجن میں نو خواتین تھیں۔حافظ آباد-3 سے صوبائی اسممبلی کی نشست پر تحریک کا امیدوار دوسرے نمبر رہا۔۔ پنجاب اسمبلی کی 88نشستیں ایسی تھیں جن پر تحریک کے امیدوار تیسرے نمبر پر جب کہ 82پر اس کے امیدوات چھوتھے نمبر تھے۔
پنجاب کے اضلاع لاہور، اٹک، گجرات، راولپنڈی اور شیخوپورہ تحریک لیبیک کو ملنےوالے ووٹوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔ اٹک سے 201000اور لاہور سے208000ووٹ حاصل کئے۔ ان کے علاوہ پنجاب کے دیگر آٹھ اضلاع میں تحریک لیبیک کے ووٹوں کی تعداد 50000سے100000لاکھ کے درمیان رہی اور یہی وہ اضلاع تھے جو مسلم لیگ ن کے ووٹوں کی تعداد دوسری پارٹیوں کی نسبت زیادہ تھی۔
پنجاب میں قومی اسمبلی کی چودہ نشستیں ایسی تھیں جہاں تحریک لیبیک کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد اور مسلم لیگ اور اس کے جیتنے والے مخالف امیدواروں کے مابین پائے جانے والے فرق سے زیادہ تھی۔جہلم کی قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر یہ صورت حال بہت واضح تھی۔ان چودہ قومی اسمبلی کے حلقوں میں مسلم لیگ ن کی شکست کا کریڈیٹ تحریک لیبیک کو جاتا ہے کیونکہ اگر تحریک الیکشن نہ ان حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے نہ کرتی تو مسلم لیگ ن کی جیت یقینی تھی۔
فیصل آباد کی دو، راوپلپنڈی، گجرات، لاہور،ٹوبہ ٹیک سنگھ، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب بہاولپور،ملتان ،قصور، حافظ آباد کی قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست پر یہی رحجان دیکھنے کو ملا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔