الیکٹیبلز
اس ملک کو اب سے نہیں ستر سال سے جاگیردار چودھری وڈیرے کھا رہے ہیں۔ جب تک آپ ان کو اس نظام سے نہیں نکالیں گے تبدیلی یا ترقی کا خواب دیکھنا بیوقوفی ہے۔ ہر سیاسی پارٹی میں یہی چودھری وڈیرے بیٹھے ہیں اور اب تو ان کو الیکٹیبلز کہا جارہا ہے۔ صرف نواز پر الزام لگا کر یہ سمجھنا کہ گند صاف کردیا ہے بیوقوفی ہے۔ گند تو اب بھی بھرا ہوا ہے۔ ٹھٹھہ میں پانچ کروڑ کی لاگت سے پبلک واٹر سپلائ کے لئے ٹنکی تعمیر کی گئ۔ بننے کے فورا" بعد وہ ناکارہ قرار دے دی گئ۔ ابھی کی بات ہے۔ اب بتائیے کہ کیا اس کے ٹھیکیدار یا کام کروانے والےMPA کو پکڑا گیا؟ سزائیں دی گئیں؟ ٹھٹھہ میں کروڑوں کی لاگت سے ھائ اسکول تعمیر کیا گیا۔ آج کھنڈر بنا ہوا ہے یعنی اس میں پڑھائ شروع ہی نہیں ہوئ۔ کوئ انکوائری؟؟؟
ٹھٹھہ کی سب سے خوبصورت کینجھر جھیل جو میٹھے پانی سے لبا لب بھری ہوئ ہے ، جس کے کناروں پر ساحل سمندر کا گمان ہوتا ہے، جہاں ہر وقت تیز بھیگی ہوا انسان کو تروتازہ کردیتی ہے اس جھیل میں ٹھٹھہ کی سیوریج غلاظت انڈیلی جارہی ہے۔ یہ جھیل کس قدر خوبصورت ہے اور اس کے گردونواح میں کیسا قدرتی ماحول ہے اس کی گواہی یہاں روزانہ آنے والے سیاح ہیں ہیں جو کراچی سے پکنک منانے آتے ہیں۔ یہاں حادثے کی صورت میں اکثر لوگ ڈوب کر جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ سرکاری غوطہ خور ریکارڈ میں تو ہیں لیکن موجود کوئ نہیں ہوتا۔ یقینا" جیالے ہونگے جو گھر بیٹھے تنخواہ لیتے ہونگے۔ اس جھیل کے گرد ترقیاتی کاموں کے لئے کروڑوں کے فنڈز منظور ہوتے ہیں لگتا ایک پیسہ نہیں۔ ہم کیسے بدبخت جاھل ترین لوگ ہیں جو اپنے ملک کو دی گئ ان قدرتی نعمتوں کو برباد کرنے پر تلے ہیں۔ اپنے بنگلے گاڑی عیاشی اور بینک بیلنس۔ باقی تو یہ آنے والی نسلوں کے لئے کیچڑ اور کانٹے بو رہے ہیں۔ ہے کوئ ان کو لٹکانے والا؟یا صرف نوازشریف کو نکال کر سارا کنواں پاک ہوگیا؟ کتنے مرے کتے تو اب بھی کنویں میں پڑے ہیں ۔ صرف چند ڈول پانی نکالنے سے کنواں پاک نہیں ھوگا جب تک سارے کتے نہیں نکالو گے۔
ایشیا کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی خوبصورت ترین منچھر جھیل جو سندھ کی ثقافت کا بہترین نمونہ تھی جہاں آبی و قدرتی حیات کیسے رنگ بکھیرتی تھی۔ جہاں ماہی گیروں کی بستیاں کی بستیاں کشتیوں میں رہتی تھیں اور ٹنوں مچھلی پکڑتی تھیں۔ اس جھیل میں شور زدہ زمینوں کا کھارا کڑوا پانی ڈرینج کے ذریعے چھوڑ دیا گیا۔ آج وہ جھیل کھارے کڑوے سڑاندے پانی کی جھیل بن گئ ہے جس میں مچھلی تو کیا مینڈک بھی نہیں ملتے۔ ۔ کوئ ہے اس کو فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑاکر کے گولیوں سے اڑانے والا جس نے یہ انتہائ ظالمانہ منصوبہ بنایا تھا؟
یہ اس ملک کا حال ہے جہاں لوگ پینے کے پانی کے ایک کین کے لئے سارا دن برتن سر پر رکھے خوار گھومتے ہیں۔ اور یہ میٹھے پانی کے اتنے بڑے ذخیرے کو کڑوے پانی میں تبدیل کرچکے ہیں۔
ٹھٹھہ کے تمام روڈ انتہائ خستہ بلکہ سمجھئے کچے۔ لیکن صرف ایک روڈ انتہائ بہترین بنا ہوا زبردست فنشنگ کے ساتھ چکنا سپاٹ۔۔۔۔ اس کے دونوں طرف اونچے کھمبوں پر تیز روشنی بکھیرتے سولر برقی قمقمے دور تک چلے گئے ہیں جو بجلی جانے پر بھی روشن رہتے ہیں۔ جی یہ روڈ جاتا ہے یہاں سے پیپلز پارٹی کی منتخب ہونے والی خاتون MNA کی رہائشگاہ تک۔۔۔۔اس ایک جرم پر ہی وہ سنگساری کے قابل ہے کہ نہیں۔؟ کوئ ہے پوچھنے والا؟ شہر میں سیوریج سسٹم کا سرے سے کوئ وجود ہی نہیں ہے۔ اس کے لئے منظور کئے گئے90 کروڑ کے فنڈز غائب ہیں۔ ہے کوئ پوچھنے والا؟ یہ ٹھٹھہ جیسے چھوٹے شہر کی مثال اس لئے دی ہے کہ اتنی سی جگہ میں اتنی بڑی کرپشن ہورہی ہے۔ ہر حلقے میں یہی حال ہے۔ اربوں روپے کے فنڈ ہر سال ملتے ہیں لگتا کچھ نہیں۔ پاکستان پہلے سے زیادہ تباہ حال لیکن کوئ حساب کتاب لینے والا نہیں۔
کیا یہ سارے الیکٹیبلز اسمبلی میں اپنے مفادات کے خلاف کوئ بل پاس ہونے دیں گے؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔