اک زمانہ تھا
جب پورے محلے میں ایک یا دو وائر والے فون ہوا کرتے تهے،
دس سال بعد فون لگنا خوش نصیبی اور تعلقات کی بدولت ہی ممکن تها. اسی تعداد میں گاڑیاں، دوپہر اور شام کے اسکول،
لوڈشیڈنگ نام کی کوئی چڑیا نہ تهی، ہاں بارش کی بوند گرتے ہی بجلی چلی جاتی تھی پھر بارش کے بعد آ بھی جاتی تهی، بلیک اینڈ وائٹ لکڑی کے ڈبوں میں ٹی وی ہوا کرتے تهے، سونی کے کلر ٹی وی اور 50 کلو والے سلور وی سی آر ایک دو گھروں میں ہوتے تهے،
انڈین فلمیں دیکھی جاتی تهیں وہ بھی مانگ تانگ کر، ابھی محلے میں کیسٹ رینٹل والی دکانوں اور ان سے نیفے میں کیسٹ چھپا کر لانے کا بھی رواج نہیں پڑا تها،
ایک ہی چینل PTV،شام 4 سے 5 بجے بچوں کے پروگرام، 8 بجے ڈرامہ اور 9 بجے خبریں، وارث، ان کہی اور تنہائیاں جیسے ڈراموں کے وقت گلیاں سنسان، جمعرات ہاف ڈے اور جمعہ چهٹی ہوتی تهی۔
نئے کپڑے عید، بقرعید، شادی بیاہ اور صرف ضرورت کے وقت بنائے جاتے تهے، عید کے دن ایک رنگ اور ایک تھان سے خاندانی ٹیلر یا پھر اکثر نانی کے ہاتهوں سلے کپڑے پہننے کا رواج عام تها،
عید والے دن لکڑی کی تلوار، منہ میں مٹھا پان، ایک ہاتھ میں “بوتل”(کولڈ ڈرنک رواج میں بہت بعد میں آئی)، اور دوسرے میں اگلو کنگ کون لینامعراج ہوتی تھی
عید کی،ہر محلے میں 3 کرکٹ ٹیمیں بڑے لڑکے، چھوٹے لڑکے اور بچے، عصر کے بعد سے کھیل کود شروع ہوتا تھا اور مغرب کی آذان پر اختتام،
سردیوں میں رات کو بیڈمنٹن اور اولمپکس وغیرہ کے زمانے میں ہاکی بھی کهیلی جاتی تهی،
پتنگ بازی کا ایک دور، لٹو اور کنچوں کے “بین الگلی” ٹورنامنٹس عام تهے، گرمیوں کی چھٹیوں میں دوپہر کو “پٹھو باری” بھی ہوتی تھی۔
کیا دور تھا سب کو سب کی فکر، سب کو سب کا خیال، سوائے بزرگوں کے شادی شدگان بال بچے دار جوان بھی سگریٹ بچ بچا کر پیتے تھے
کہ کوئی بزرگ دیکھ نہ لے، گلی محلے میں شادی کا مطلب پندرە بیس دن پہلے سے پورے محلے میں ڈهولکی کی آواز، لڑکیوں کے کهنکتے قہقہے، لڑکوں کا پیسنہ پسینہ ہو کر کنکهیوں سے نظر کرنا اور پهر جهینپ کر خود ہی لال بهبوکا ہو جانا،
دور پرے کے رشتہ داروں کی آمد محلے کے مختلف گھروں میں قیام، گھر سے شادی، ہال وغیرہ میں دعوت سبکی کی بات، کسی کے گهر میت ہوجائے تو ہفتوں لوگ گلی میں ہنستے نہ تهےکہ کہیں پڑوسی گهر والوں کو دکھ نہ پہنچے،
محرم الحرام کی مجلسوں میں بالوشاہی، حلیم اور امرتیاں کھانا سب کیلئے حلال تها،پانی کی سبیل، شب براءت کا حلوہ سب بناتے اور کهاتےتهے،
خالص لوگ، خالص اشیاء، خالص ایمان، اس وقت نذر نیاز کهانے پینے، ملنے جلنے سے ایمان خراب نہیں ہوتا تھا ….
پھر
ہم نے ترقی کرلی……
(منقول)
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔