جدید کمپیوٹر کی ایجاد کی وجہ ایٹم بم تھا جبکہ ایٹم بم کا خیال فریج بناتے وقت آیا۔
آئن سٹائن نے 1926 میں اخباری سرخی پڑھی۔ برلن میں ایک فیملی بچوں سمیت سوتے میں انتقال کر گئی تھی۔ اس کی وجہ فریج تھا۔ فریج کی سیل ٹوٹ گئی تھی اور زہریلی گیس پھیل جانے کے سبب یہ حادثہ ہوا تھا۔ سینتالیس سالہ آئن سٹائن نے اپنے دوست، سائنسدان اور موجد کو سیلارڈ سے بات کی۔ (سیلارڈ کو ہائی انرجی فزکس کا ایڈیسن کہا جاتا ہے، پارٹیکل ایکسلریٹر اور الیکٹران مائیکروسکوپ انہیں کے آئیڈیا تھے)۔ دونوں نے ایک محفوظ فریج بنانے کی ٹھانی۔
ریفریجیریشن اس وقت کی سنجیدہ ترین سائنس تھی اور کم سے کم درجہ حرارت تک پہنچنے کی دوڑ جاری تھی۔ نیادی اصول یہ ہے کہ پسٹن میں گیس کو بہت زیادہ کمپریس کیا جاتا ہے۔ گیس کا درجہ حرارت کمپریس ہو کر زیادہ ہو جاتا ہے۔ اس وقت اس میں ایک ایسا مائع ٹیوب اس کے گرد جیکٹ سے گزارا جاتا ہے جس کا بوائلنگ پوانٹ کم ہو۔ یہ اس کے گرد پھر کر اضافی حرات چوس لیتا ہے اور ابل جاتا ہے۔ اس کو ابلنے کے لئے توانائی درکار ہے اور اس توانائی کا چوس لئے جانا کمپریسر میں گیس کو سرد کر دیتا ہے۔ جب یہ واپس پھیلتی ہے تو درجہ حرارت بہت کم ہو چکا ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کے اس تجربے کو گینس نے اپنی بئیر کو سٹور کرنے کے لئے پہلی بار عملی استعمال کیا۔ یہ گھریلو فریج کی ٹیکنالوجی کا آغاز تھا۔ گیس کمپریشن کے فریج 1920 کی دہائی میں یورپ اور امریکہ میں عام ہو چکے تھے۔ ایک مسئلہ تھا۔ کولنٹ کے طور پر استعمال ہونے والی تینوں گیسیں، امونیا، میتھائل کلورائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ زیریلی تھیں اور لوگوں کی ہلاکتوں کا باعث بن رہی تھیں۔ آئن سٹاین اور سیلارڈ نے ان کے مقابلے میں ایک اور ٹیکنالوجی ایجاد کر لیا۔ یہ ایبزوپشن فریج تھا۔ اس کا طریقہ شعلے کی مدد سے تین مائع کے مکسچر کو الگ کر کے تھا۔ (تفصیل نیچے لنک سے)۔ یہ بجلی کے بجائے گیس پر چلتا تھا اور بغیر کسی موٹر کے۔ آئن سٹائن نے اس کا نام عوامی فریج رکھا۔ اس کے تین ماڈلز پر ان دونوں سائنسدانوں کو 45 پیٹنٹ ملے۔ اس سے “بہتر” حل آ جانے کی وجہ سے بعد میں یہ پس منظر میں چلا گیا۔
یہ بہتر حل ایک بدقسمت سائنسدان مجلے کی طرف سے آیا تھا۔
سیلارڈ اور آئن سٹائن کو اس فریج سے ہونے والی آمدنی کی ضرورت تھی۔ خاص طور پر سیلارڈ کو، جن کے اثاثے نازی جرمنی نے ضبط کر لیے تھے۔ اس آمدنی کی وجہ سے ان کو فزکس پر سوچنے اور کام کرنے کا وقت مل گیا۔ انہوں نے نیوٹرون پر ہونے والے تجربوں کا سنا تھا۔ انہوں نے سوچنا شروع کیا کہ اگر یورینیم کا ایٹم ٹوٹ جائے اور کئی نیوٹرون خارج ہو جائیں جو دوسرے یورینئم ایٹم جذب کر لیں تو یہ اضافی نیوٹرون سب کچھ غیرمستحکم کر دیں گے۔ اگلے سے اگلا ٹوٹنا جائے گا اور ان کے ریفریجیٹر بنانے میں ساتھی کی مساوات کے مطابق توانائی کا بڑے پیمانے پر اخراج ہو گا۔
اسی میں سیلارڈ نے پہلے نیوکلئیر چین ری ایکشن کا اصول معلوم کیا اور فریج کی ایجاد کے برعکس یہ ایجاد اگلی کئی دہائیوں تک دنیا پر چھائی رہی۔ وہ دہائیاں جن میں سائنس بے ضرر تجربوں سے بہت آگے بڑھ گئی تھی۔ جس نے نہ صرف عوام میں سائنس کے تصور کو بلکہ سائنس دانوں کے دنیا کے بارے میں تصور کو ہلا کر رکھ دیا۔ مہلک ترین ہتھیار بنانا مختلف ممالک میں سائنس کی معراج قرار پائی۔
سیلارڈ اور آئن سٹائن نے مل کر امریکی صدر روزویلٹ کو نیوکلئیر پروگرام شروع کرنے کے بارے میں 12 جولائی 1939 کو خط لکھا۔ آئن سٹائن کو تو اس کو بنانے کے پراجیکٹ کے قریب نہ پھٹکنے دیا گیا لیکن سیلارڈ اس کو بنانے کے پراجیکٹ کا حصہ رہے۔ (دونوں سائنسدان بعد میں نیوکلئیر ہتھیاروں کے خلاف مہم کا بھی حصہ تھے)۔
آئن سٹائن اور سیلارڈ کے ریفریجیٹر کے اس ڈیزائن پر دوبارہ کام شروع ہوا ہے۔ 2016 میں ویکسین کو محفوظ رکھنے کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے چھوٹا ریفریجریٹر اس ڈیزائن کو استعمال کر کے بنایا گیا تھا تا کہ غریب ممالک میں یا دور دراز کے مقامات پر، جہاں پر بجلی کی مسلسل سپلائی موجود نہیں، ویکسین کو ٹھیک درجہ حرارت پر رکھا جا سکے۔