1889ء میں فرانسیسی انقلاب کی پہلی صدی کو شاندار طریقے سے منانے کیلئے حکومت فرانس نے ایک یادگار کی تعمیر کا فیصلہ کیا تو ایک انگریز انجینئر نے ٹاور کی تعمیر کی تجویز پیش کی۔ پھر ایک عالمی مقابلہ کے نتیجہ میں جس میں 700 ماہرین نے حصہ لیا، فرانس کے انجینئر گستو ایفل کا نقشہ منظور کیا گیا اور ٹاور کا نام بھی ایفل کے نام پر ہی رکھ دیا گیا۔
ایفل ٹاور لوہے سے بنے ایک مینار کا نام ہے، جو فرانس کے شہر پیرس میں دریائے سین کے کنارے واقع ہے۔ 1889ءمیں ایفل ٹاور کی رونمائی انقلابِ فرانس کے ایک سو سالہ جشن کا حصہ تھا۔ اسے 100سالہ تقاریب کے موقع پر ہونے والی نمائش کے دروازے کے طور پر بنایا گیا تھا۔ اس مینار کو عالمی نمائش کے 20سال بعد منہدم کیا جانا تھالیکن بعد ازاں یہ ارادہ منسوخ کر دیا گیا۔
اس کی تعمیر میں دو سو مزدوروں نے حصہ لیا اسے 6 ماہ میں اسے مکمل کیا۔ اس کا افتتاح وزیر اعظم فرانس نے کیا اور 15 مئی 1889ء کو اسے عوام کے لئے کھول دیا گیا۔ جلد ہی گردو نواح کے عوام نے اس کے گرنے کے خوف سے ٹاور ہٹانے کا مطالبہ کیا اور جب امریکہ اور جرمنی نے بھی زور دیا تو مجبوراً حکومت فرانس نے 1910ء میں ٹاور کو گرانے کا فیصلہ کرلیا لیکن ابھی اس فیصلہ پر عمل نہ ہوسکا تھا کہ جنگ عظیم اول میں ٹاور کو ملٹری ریڈیو اور ٹیلی گراف مرکز کے طور پر استعمال کیا گیا اور یہی چیز ایفل ٹاور کو گرانے سے بچاگئی۔ دوسری جنگ عظیم میں یہ ٹاور جرمن اور پھر مارچ 1946ء تک امریکی فوج کے کنٹرول میں رہا جس کے بعد عوام کے لئے کھول دیا گیا۔ اب اس ٹاور کو فرانسیسی محکمہ موسمیات کے علاوہ وزارت داخلہ بھی حفاظتی مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہے۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے کئی چینلز کے پروگرام بھی یہاں سے نشر ہوتے ہیں۔ نیزسیاحوں کی آمد کی وجہ سے کروڑوں ڈالر سالانہ آمد اسی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
ایفل ٹاور چار ستونوں پر لوہے کے 15 ھزار حصوں پر مشتمل ہے اور اس کی تین منازل ہیں۔دوسری منزل سے تیسری منزل تک دنیا کی منفرد ہائیڈرالک لفٹ لگائی گئی ہے۔ ٹاور کی اونچائی 984 فٹ ہے اور اس میں 7 ھزار ٹن لوہا اور فولاد استعمال ہوا ہے اور یہ ایک وقت میں دس ھزار سے زائد آدمیوں کا وزن برداشت کر سکتا ہے۔ اسے ہر سات برس بعد 45 ٹن پینٹ کی ضرورت ہوتی ہے
دل چسپ بات یہ ہے کہ جب ایفل ٹاور تعمیر کیا جا رہا تھا، اس وقت پیرس کے 300مصوروں اور دانشوروں نے اس کی تعمیر کے خلاف حکومت سے احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اس دیوہیکل ٹاور کی تعمیر غیر ضروری ہے۔آج یہ ٹاور دنیا میں فرانس کی سب سے زیادہ پہچانی جانے والی یادگار ہے اور اس کا شمار دنیا کے مشہور ترین سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے۔ اسے ہر 7سال بعد نیا پینٹ کیا جاتا ہے، جس کے لیے 60ٹن پینٹ درکار ہوتا ہے
* ایفل ٹاور کے کے انجنیر کا تعارف *
ایفل ٹاورکے مہندس { انجینر}الیگزینڈری گوستیو بونیکوزن ، گستاوی ایفل ،15 دسمبر 1832 میں پیدا ہوئے تھے۔ اور 27 دسمبر 1932کو پیرس میں فوت ہوئِے۔ انہوں نے ایکس این ایم ایکس ایکس میں انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ انجینئر کی حیثیت سے ان کی پہلی کامیابی اس وقت ہوئی جب انہوں نے ایکس این ایم ایکس ایکس میں بورڈو میں ٹریک پل بنایا۔گستاوی ایفل نیو یارک میں مجسمہ آزادی کی مدد کرنے اور بریئیر نہر (1896) کی تعمیر میں مدد کرنے کے لئے بھی مشہور ہیں۔