ارے واہ !!!!۔۔۔۔۔ راحیل تمھارے کپڑے توبہت خوبصورت لگ رہے ہیں۔ کہاں سے خریدے۔ یہ قمیص اس پر جیکیٹ اور پھر ٹائی واہ بہت اچھا اور خوبصورت ہے۔ پینٹ بھی میچینگ ہےراحیل تم تو بالکل ہیرو لگ رہے ہو۔" رخسانہ نے راحیل کے کپڑے دیکھکر اسکی تعریف کی۔" یہ کپڑے میرے ماموں جان نے عید کے لئے بھیجے تھے۔۔۔۔۔ ناگپور سے۔۔۔۔ بہت مہنگا ہے۔۔۔۔ یہ میرے ماموں جان نے بتایا کہ خاص عید کے لئے اپنے پیارے بھانجے راحیل کے لئے نئے شوروم سے خریدا ہے۔ انکی پسند بہت اچھی ہے۔ " راحیل نے سر اونچا کرتے ہوئے خوشی سے کہا۔ تب ہی تو اتنا اچھا لگ رہا ہے۔" رخسانہ نے ٹائی کو پکڑتے ہوئے کہا۔ ہاں ۔۔۔۔ عید کے دن سب بچے اچھے اچھے کپڑے پہنتے ہیں۔ لزیز پکوان کھاتے ہیں۔ شیر خرمہ اور سوئیوں کا مزہ واہ کیا کہنے۔ عاقب نے اپنے دوستوں کو عید کے مزوں اور خوشیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا۔
" ہاں!!!! ۔۔۔۔ عاقب تم نےبالکل صحیح کہا۔ رمضان اور عید کی خوشیاں ہی نرالی ہوتی ہیں۔ اس دن سبھی بچے اپنے دوستوں سے ملتے ہیں۔ انھیں عید کے تجربات مزے لے لے کر سناتے ہیں۔ ہم سب بے صبری سے عید کے دن کا انتظار کرتے ہیں۔" راحیل نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے خوشی سے کہا۔ جب میں نے اپنے کپڑے دیکھے تو میں اسے پہننے کے لئے بہت بے قرار ہو رہا تھا۔ مجھ سے توانتظار ہی نہیں ہورہا تھا۔ کہ کب عید آئے اور میں یہ کپڑے پہن کر رخسانہ اور عاقب کو دکھاؤں۔ پتہ ہے۔۔۔۔۔۔ میں نے چار بار کپڑے پہن ۔۔۔۔ پہن کر دیکھا۔۔۔۔۔۔ وہ ہنستے ہنستے بولا اور عاقب کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر تالی بجائی۔
"تم بالکل صحیح کہہ رہے ہو صرف کپڑے ہی نہیں کھانے پینے کی چیزوں کا بھی الگ ہی مزہ ہوتا ہے۔ تمھیں پتہ ہے۔۔۔۔۔ راحیل میری امی نے چکن کی بریانی اور مچھلی فرائی بنایا تھا۔ ساتھ ہی گلاب جامن اور شیر خرمہ ۔۔۔۔۔۔۔ سب بہت ٹیسٹی لگ رہا تھا۔" کھانے کی چیزوں کے ناموں سے ہمارے منہ میں پانی آرہا ہے۔ عاقب نے کہا۔ ہم نے بھی گھر پر سب کے ساتھ ملکر پارٹی کی تھی۔ دوپہر میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عاقب مسرت بھرے انداز میں کہنے لگا۔
"عید کے دن کی ایک اور اصلی مزیدار بات ہے۔" راحیل نے کہا۔ فوراً رخسانہ نے پوچھا۔ "وہ کیا ہے؟ ذرا ۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں بھی تو بتاؤ۔۔۔۔۔" تمھیں یاد نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ مسکراتے ہوئے راحیل نے اپنی جیب سے روپے نکال کر دکھائے۔۔۔۔۔ یہ دیکھو!!!! یہ میری۔۔۔۔۔عیدی ۔۔۔۔۔۔ مجھے گھر میں سب سے ملی ہے۔ اب یہ دو۔ تین مہینے تک خرچ ہوتے رہنگے مطلب ۔۔۔۔۔ عید کا مزہ مہینوں تک باقی رہتا ہے۔ راحیل نے روپیوں کو دکھاتےہوئے خوشی سے کہا۔ ارے!!!۔۔۔۔ ہاں ہم بھی اپنی عیدی کے بارے میں بتانا بھول گئے تھے۔ یہ دیکھو ہمارے پاس بھی کافی روپے جمع ہیں۔ عاقب اور رخسانہ نے بھی اپنی اپنی عیدی کےروپے دکھائے۔
سچی!!!۔۔۔ عید سب کےلئے کتنی خوشیاں لےکر آتی ہے۔ کاش!!!۔۔۔۔ ہردن ہماری عید ہوتی تو کتنا مزہ آتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رخسانہ کی بات پر سب ملکر ہنسنے لگے۔ عاقب نے کہا "اب گھر چلنا چاہیےکافی دیر ہوچکی ہیں۔"