ایدھی کا مشن خطرے میں
ایدھی صاحب تو اس جہان فانی کو چھوڑ کر کسی اور جہان چلے گئے ہیں ،کسی اور جہان سے یہ خبریں موصول ہورہی ہیں کہ ان کی روح شرمندہ ہے اوروہ اس جہان میں بیٹھ کر روئے جارہے ،ایسا کیوں ہورہا ہے ،اس کی کہانی سن لیجیئے ۔گزشتہ روز ایدھی فاونڈیشن کی سربراہ اور عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی اور ان کے صاحبزادے فیصل ایدھی نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی اور کہا کہ اندرون سندھ میں چھ مقامات پر ایدھی سنٹرز پر قبضہ کر لیا گیا۔ساتھ یہ کہا کہ بلوچستان کے علاقے حب میں ایدھی سنٹر پر قبضہ کرکے سنٹر پر تالا لگا دیا گیا ہے،سنا ہے اسی بات پر ایدھی صاحب کسی اور جہان میں بیٹھ کر رو رہے ہیں ۔لینڈ مافیا اب ایدھی سنٹرز کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئی ہے ۔فیصل ایدھی بھائی کے مطابق اندرون سندھ میں لینڈ مافیا مقامی سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ایدھی سنٹرز پر قبضے کررہی ہے ۔سندھ حکومت انہیں اس حوالے سے کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کررہی ۔حب ،حیدرآباد ،لطیف آباد ،ہالہ ،مورو ،سہون ،لاڑکانہ یہ وہ مقامات ہیں جہاں ایدھی سنٹرز اب لینڈ مافیا کے قبضے میں ہیں ۔اندرون سندھ میں تو ایدھی سنٹرز پر جہاں جہاں قبضہ کیا گیا ہے وہاں وہاں دکانیں اور مارکیٹیں بنادی گئیں ہیں ،جبکہ حب میں ایک دینی جماعت کے مدرسے والوں نے قبضہ کر لیا ہے ،عدالت نے کہا ہے کہ ویسے تو حب ایدھی سنٹر 1985 سے قائم ہے ،لیکن اب مدرسہ والوں کا قبضہ ہے ،وہ کچھ نہیں کرسکتے ،یہ نقص امن کا ایشو ہے ،ریاست اگر طاقتور ہے تو وہ یہ قبضہ چھڑوالے ،ہم کچھ نہیں کرسکتے ۔یہ وہ وجہ ہے کہ ایدھی صاحب دوسرے جہان میں بیٹھ کر رو رہے ہیں ۔پاکستان میں انسانیت کی خدمت جیسی سرگرمیاں ویسے ہی کوئی سرانجام نہیں دیتا ،ایک ایدھی فاونڈیشن تھی ،جو اب لینڈ مافیا کے نرغے میں ہے ۔اس پر پاکستانی قوم مبارکباد کی مستحق ہے ۔سندھ حکومت اس پر خاموش ہے ،وزیر اعظم ،چیف آف آرمی اسٹاف اور اعلی عدلیہ سب خاموش ہیں ،اور لینڈ مافیا اپنا کام ایمانداری سے سرانجام دیتی جارہی ہے ،یہ ہے ریاست اور یہ ہے ملک جسے پاکستان کہا جاتا ہے ۔بھیا شان و شوکت سے ،پورے قومی اعزاز کے ساتھ ایدھی صاحب کو دفنایا گیا تھا ،اب ایدھی سنٹرز کو بھی دفنانے کا پروگرام ہے ۔بس یہی کہانی ہے ،وہ جو سماجی تبدیلی لا رہا تھا ،پاکستان کو اسلامک ویلفئیر اسٹیٹ دیکھنا چاہتا تھا ،وہ تو مر گیا ،اس کے نام پر اداروں اور سڑکوں کے نام رکھ دیئے گئے ،اب اور ریاست اس کے لئے کیا کرے ۔ایدھی ویلفئیرز سنٹرز کو بچانا اب ریاست کا کام تو نہیں ،ریاست کے پاس اور بھی بڑے کام ہیں ،وہ کیوں لینڈ مافیا والوں کے ساتھ الجھے ؟ایدھی صاحب کے ساتھ خدمت خلق کے جزبے کو بھی دفنایا جارہا ہے ۔جہاں آگ وہاں ایدھی سب سے پہلے ،جہاں زلزلہ ،جہاں سیلاب ،جہاں تباہی وہاں سب سے پہلے ایدھی ایمبولینسز ،اب ایسا نہیں ہوگا ۔یہ فیصلہ سندھ حکومت نے کر لیا ہے ۔میری ان سب سے اپیل ہے جو طاقتور ہیں کہ وہ ایدھی سنٹرز کو بچانے کی کوشش نہ کریں ،ایدھی کی روح کو شرمندہ ہونے دیں ،یہی ان کا قوم پر احسان ہوگا ،یہ قوم ہے ہی اسی لائق ہے۔ایدھی صاحب کا انتقال ہوا تو میڈیا نے خوب واہ ویلا مچایا کہ ایک عظیم انسان اس دنیا سے چلا گیا ،وہ غریبوں کا ہمدرد تھا ،وہ لیجنڈ تھا ،ان کی خدمات اور نشانیوں کو ہمیشہ زندہ رکھا جائے گا ۔کیا اس کی خدمات کو یاد رکھا جارہا ہے ؟عوام بھی خاموش ہیں ،اب کیسے مدرسے والوں کو کہیں کہ ایدھی سنٹر پر قبضہ ختم کرو ،بیچاری ریاست کیسے طاقتور لینڈ مافیا کو کنٹرول کرسکتی ہے ؟مافیا بھی وہ جو طاقتور سیاستدان چلا رہے ہیں ۔بیچاری بلقیس ایدھی اور فیصل ایدھی نے کہا ہم نئی ایمبو لینسز خریدنا چاہتے ہیں ،اس کی بھی حکومت اجازت نہیں دے رہی ،بھائی آپ لوگ کیوں خریڈنا چاہتے ہیں ؟عوام اور حکومت کو آپ کی خدمت کی ضرورت نہیں ۔دنیا کی سب سے بڑی پرائیویٹ ایمبولینس سروس ایدھی ایمبو لینس سروس ہے ،اس پر ہمارا میڈیا سینکڑوں پروگرام کر چکا ہے ،لیکن اب یہ ایمبولینس سروس مررہی ہے ،تو میڈیا کو اس کی پروا بھی نہیں ،پرواہ بھی کیوں ہو ،ان میڈیا والوں کو یہ سیاستدان نوازتے جو ہیں ؟کتنی بے شرم اور بے حیا قوم ہیں ،ہم ان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں جو یتیموں ،غریبوں اور بے سہارا لوگوں کی خدمت کررہے ہیں ۔وہ خدمت جسے ریاست کو کرنا چاہیئے تھا ۔ایدھی صاحب مہربانی کریں ،دوسرے جہان میں بیٹھ کر مت روئیں ،آرام سے زندگی گزاریں ،ہماری فکر کرنا چھوڑیں ،ہم ٹھیک ہونے والے نہیں ،اس لئے رونا بند کریں اور ہم پر قہقہے لگائیں ۔یہاں عوام شرمندہ نہیں ہیں ،ریاست کو کوئی پرواہ نہیں ،طاقتور لوگ اپنی لڑائی میں بدمست ہیں اور آپ کو دوسرے جہان میں بھی ہماری فکر کھائی جارہی ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔