امریکہ کے ادبی نظرئیے میں ایبانک تنقید کو لسانی، نسلی اور ثقافتی حوالے سے گرما گرم فکری مباحث کا حصہ رہی ہیں۔
ایبانک { Ebonics} کی حساس مباحث کو تاریخی تعصبات کے تحت غلط فہمیوں میں الجھایا گیا۔ جس میں امریکی زرائع ابلاغ اور نقلی دانشوروں نے مزید الجھا دیا۔ جس میں لسان و ثقافت اور ادب کا جائزہ کا جائزہ لیا۔ یون اس سے ایبانک سے متعلقہ تصورات ابہام کا شکار ہوگئے اور اس یے نسلی تعصبات کی بو آتی تھی۔ اور یہ کہا گیا کہ امریکہ میں سیاہ فاموں کی زبان کو ۱۔ سست اور تھکی ہو ئی انگریزی، (۲) اس زبان کی افریقی جڑیں ہیں، اور (۳) ایبانک زبان میں امریکی ثقافتی عنصر نہیں ھے۔ یہ مقامی لحجہ ہے یہ کوئی مکمل زبان نہیں ھے۔ جو شہری علاقوں کی" ہپ ہاپ" بولی ہے۔ یہی ایبانک زبان، نسل اور ثقافت کا امریکہ میں سب سے بڑا چیلینج ہے۔ جو کالی نسلی کا تاریخی جبر بھی ہے۔
ایبانک {Ebonics}،کی اصلاح کو ۱۹۷۳ سیاہ بچوں کی زبان پر منعقد ایک کانفرنس میں سب سے پہلے استعمال کیا گیایا گڑھا گیا۔ جس میں آبنوس { سیاہ ، نیگر} فونکس{ تقریر} کے دو لفظی مفاہیم جس میں کریول {pidgin} اور افریقی لفظوں سے اخذ کیا گیا جس نے تنازعات کا بازار گرم کیا۔ ۔ 1973 میں گوروں کی جانب سے یہ اصلاح گڑھی گئی۔ یہ اصطلاح "آبنوس (سیاہ) اور فونکس "(تقریر لگتا ہے) کو ملا کر بنائی گئی تھی. Ebonics کی اصل سوچ کو مکتبہ فکر پیش کر رہے ہیں جن کو : (ا) pidgin / کریول اور (۲) افریقی برقراری کا نام دیا گیا۔ جس نے تنازعاتکو جنم دیا اور ایبانک زبان کو سفید لوگوں نے نصابی اور امریکہ کی جائز زبان کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا. بہت سے افریقی امریکی بچے گھر میں ایبانک زبان بولتےہں اور تدریس پر گوری لسانیات حاوی ہے۔
امریکہ میں ایبانک تنقید لسانی اور ثقافتی تنقید کی شاخ ہے جو کی امریکی سیاہ فاموں کی زبان و ثقافت سے متعلق ہے۔ ایبانک امریکی سیاہ فام لوگوں کی انگریزی کہا جاتا ہے۔ امریکہ کی نسل پرست معاشرے میں ایبانک کا قضیہ بیسویں صدی کے آواخر مین شروع ہوا۔ امریکہ کے گورے معاشرے میں امریکی نیگرو کی زبان کو ایبانک قرار دینے کا مسئلہ بنیادی طور پر کالی اور گوری ثقفت کے تضادات کو ابھارنے والے " گوری چمڑی" کے احساس برتری کو ابھارتا ہے۔ جب کہ اصل میں ایبانک کالوں کی زبان نہیں بلکہ گلی کوچوں ، بازروں عامیانہ اور لچر کی زبان ہے۔ جس کو تقریبا سب ہی بولتے ہیں۔ جو درسگاوں، دفاتر، گھروں، سرکاری اداروں میں نہیں بولی جاتی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کی امریکہ کی اشرفیائی لسانی طبقے کو اپنے اتقادی { پیوٹن} ہونے کا احساس کچھ زیادہ ہی ہوگیا ہے کہ انگریزی صرف پیورٹن کی زبان ہے۔ اور کالوں کی زبان کو حقارت سے دیکھتے ہوئے اس افریقی سائیکی کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ یہ اصل میں امریکی ثقافت کا حصہ نہیں ہے۔ یہی ثقفی اور لسانی استعماریت امریکہ میں دو ثافتوں کی جنگ کا سبب ہے جس کو ایک عرصے سے یوپی انگریزی اور کالوں کی انگریزی کا پس منظر ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہے۔
1.* ایبانک ادبی لہجے اورلسان کا تصوراور مباحث :
==============================
ایبانک کے ادبی بیانیے میں مختلف وجوہات سبب اب کی مختلف الجہت تعریفات سامنے آئی ہیں۔
ادبی زبان کا تصور؛ "Poussa" {تیسرے فرد پر ماضی کا دباو}کی تعریف ہے:
"ادب میں غیر معیاری تقریر/ تکلم کی نمائندگی ہوتی ہے جس میں دوسرے انداز اور لہجے میں لکھا جاتا ہے۔ جس میں افریقی تمدن اور عصری معاشرے کے امتزاج سے ایک نئی زبان خلق ہوتی ہے۔
یہ سوال بھی اٹھایا جاتا ہے کہ معیاری انگریزی صرف " گورے " لوگوں کی انگریزی ہے؟… اور ایک عام کالے امریکی قاری کی زبان کیا کوئی کمتر زبان ہے؟ اور اس کا کوئی مقصد نہیں ہے؟ اور اسے ادبی ابان نہیں کہا جاسکتا۔ کیونکہ یہ بنیادی طور پر، خاص زبان نہیں ہے۔ لہذا یہ مفروضہ گھڑ لیا گیا کی ایبانک زبان غیر معیاری ہے۔ اور اسے گفتگو اور پڑھنے والی زبان نہیں کہا جاسکتا۔
جب بھی ادب کے وژن یا تناظر کی بات ہوتی ہے تو ایبانک زبان کو بڑی کمال ہوشیاری سے غیر معیاری کی کر دوسرا راستہ دکھایا جاتا ہے۔
2۔* ملٹن کا کہنا ہے کہ "صدیوں کے مصنفین نے ایک کے ذریعے اخلاقیات کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے
تکنیکوں کی مختلف اقسام اور جہات ہوتی ہیں۔ عام طور پر ادبی زبان کو اس کے تہذیبی اور ثقافتی تناظر میں جانا جاتا ہے، گر اس میں بعص دعفی لسانی استبداد بھی چھپا ہوتا ہے۔ جہاں سوچوں پر پابندی لگادی جاتی ہے اور زہنوں کو مفلوج کرکےاس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
*تقریر / لسانی تکلم کی خصوصیات " ۔۔۔۔ یہ کہنا ہے کہ مصنفین، ایک طویل عرصے تک داستانوں اور اساطیر کی ہیت میں غیر معیاری اور کچی اشکال میں دیکھتا ہے۔ اور ایسی ہی کچی اور کمزور زبان استعمال کرتا ہے۔
3۔* ایلوز{IVES} کے مطابق، ادبی زبان کو ایک معنی سمجھا جاتا ہے "لکھنے میں نمائندگی کرنے کے لئے
ایک تقریر کی جاتی ہے جو علاقائی، معاشرتی یا دونوں میں محدود کی جاسکتی ہے "۔ یہ ادب کے لسانی لہجے اور لسان میں نظر آجاتے ہیں۔
4*مصنفین کی طرف سے ایک کردار کی علاقائی یا معاشرتی حیثیت اور ایک ہی وقت میں ظاہر کرنے کے لئے انھیں بھی استعمال کیا جاتا ہے
5۔*ہر کردار کی اصل تکلم، بیانیہ اور لسانی لہجہ کی ایک صحیح تصویر فراہم کرتے ہیں۔ جو ارتقائی بھی ہوتا ہے اور عبوری بھی ہوسکتا ہے۔
لہذا امریکہ میں کالے باشندوں کے لیے ایک تدریسی نصاب اور قواعد ترتیب دئیے جا نے کے متعلق مباحث ہورہی ہے۔ تاکہ اس کی الگ لسانی شناخت ممکن ہو۔ یہی مغربی تہذیب کا نابیانا پن ہے۔ جس نے ایک عرصے سے فکر ودانش پر مغربی برتری کو تھوپا۔ ایبانک تنقید کو جدید نو آبادیاتی طرز کی تنقید بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ اس تنقید میں بنیادی خدوخال وہی ہیں جو پس نوآبادیاتی تنقید میں نظر آتے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کی نوآبادیاتی تنقید و فکر میں " فرد" " غلام" ہے۔ جبکہ ایبانک فکریات میں فرد " آزاد" ہے۔ لیکن نسلی جبع سے کچلا ہوا ہے اور اس کی گم گشتہ تہذیب کو دانستہ طور پرمعدوم کرنے کا کرب اس تنقید میں جھلکتا ہے۔