مصنفہ: ایریکا چارلسن
ترجمہ و سلیس: رضاالحسن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کائنات میں زِندگی کہاں پروان چڑھ سکتی ہے؟
اس سوال پر جب سائنسدان بحث کرتے ہیں تو عموماً وہ اِس سوال پر بحث کر رہے ہوتے ہیں کہ کس طرح کے سیّاروں پر زندگی نمُودار ہو سکتی ہے۔ لیکن کُچھ محققین اس سے بھی بڑا سوچ رہے ہیں۔
حالیہ سالوں میں، ماہرینِ فلکیات اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کیا کچھ کہکشائیں دوسری کہکشاؤں کی نِسبت زندگی کے لئے زیادہ سازگار ہو سکتی ہیں؟
اکثر سائنسدانوں کا خیال ہے کہ بڑی سپائرل کہکشائیں (ہماری ملکی وے کی طرح) زندگی کے لئے زیادہ موزُوں ہو سکتی ہیں۔
لیکن حال ہی میں ایک ریسرچ پیپر میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنسدانوں نے دعوی کیا ہے کہ کچھ بونی کہکشائیں (Dwarf Galaxies) زندگی کے لئے نہ صرف قابلِ رہائش ہو سکتی ہیں بلکہ یہاں زندگی کے امکانات نسبتاً زیادہ ہوں گے۔
بڑی سپائرل کہکشاؤں میں زندگی کے امکانات اس وجہ سے بھی زیادہ ہو سکتے ہیں کیونکہ یہاں چٹانی سیّارے بننے کے لئے بھاری عناصر (Heavy Elements) کی مقدار چھوٹی کہکشاؤں کی نسبت زیادہ ہو گی۔ ہماری زمین بھی ایسی ہی ایک کہکشاں میں وجود میں آئی۔
لیکن ان بڑی کہکشاؤں کے ساتھ ایک بڑا سنگین مسئلہ بھی ہو سکتا ہے وہ یہ کہ ایسی بڑی کہکشائیں نئے ستاروں کو جنم دینے میں بڑی فعال ہوتی ہیں۔ لہذا یہاں ستاروں کے پھٹنے کا عمل (سُپر نووا) بھی دِیگر کہکشاؤں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔ سُپر نووا کی وجہ سے خارج ہونے والی شدید تابکاری آس پاس میں ایک وسیع رقبہ پر پھیل جاتی ہے جو سیّاروں پر موجود زندگی کے لئے نہایت نُقصان دہ ہو سکتی ہے۔
لہذا ایسی کہکشائیں جہاں ستارے بننے اور پھٹنے کا عمل ذرا کم ہو، نسبتاً زیادہ پُرسکون اور محفوظ ہوں گی۔ اور یہاں کسی سیّارے کو زیادہ وقت ملے گا کہ وہ زندگی کو پروان چڑھا سکے اور اسکی حفاظت بھی کر سکے۔
سائنسدانوں کی ٹیم نے سِمولیشنز کے ذریعے ایک لاکھ سے زائد کہکشاؤں کا مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ چھوٹی بونی کہکشائیں جہاں بھاری عناصر کی مقدار بھی زیادہ ہو، اِس ضمن میں زندگی کی پیدائش اور پروان کے لئے زیادہ مضبوط امیدوار ہیں۔
مثال کے طور پر “لارج میگلینک کلاؤڈ (LMC)” نامی بونی کہکشاں جو ہماری ملکی وے کہکشاں کے گِرد گردش کر رہی ہے، بھاری عناصر سے بھرپور ہے۔
بھاری عناصر کی کثیر مقدار رکھنے کی خصُوصیت کو فلکیات میں “Metallicity” کہتے ہیں۔ اِس بونی کہکشاں میں بھاری عناصر کی کثِیر مقدار کی موجودگی سے غالب امکان ہے کہ یہاں چٹانی سیّارے موجود ہو سکتے ہیں۔ اور اپنی جسامت کی وجہ سے یہ زندگی کو ایک پُرسکون اور محفوظ ماحول بھی مہیا کر سکتی ہے۔
(یہ تحقیق
“Monthly Notices of the Royal Astronomical Society”
نامی سائنسی جرِیدے میں شائع ہوئی)
اوریجنل آرٹیکل کا لنک
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...