اپنی خلائی سواری سے یہ الگ ہوا ہے۔ اس دوسری دنیا کی مخلوق سے بھیجے گئے مسافر نے لینڈنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ فضا میں داخل ہو چکا ہے۔ دھندلی فضا کو چیرتے ہوئے اب اس کو نیچے کا منظر صاف دکھائی دینا شروع ہو گیا ہے۔ اس کا پیراشوٹ کھل چکا ہے اور اس نے تصویریں لینا شروع کر دی ہیں۔ پہاڑ اور چٹانیں، وادیوں میں بہتے دریا جو ڈیلٹا بناتے ہوئے سمندر میں گر رہے ہیں۔ صحرائی ٹیلے دور کہیں دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ منظر حیران کن ہیں۔ جب بائیس سال پہلے اس کے سفر کا منصوبہ بنا تھا تو کسی کو خیال بھی نہیں تھا کہ یہ کسی ایسی منزل کو جا رہا ہے۔ سات برس پہلے اس کا یہ سفر شروع ہوا تھا۔ یہ اب سطح تک پہنچ گیا ہے۔ سطح نرم ہے۔ اب یہ یہاں سے اپنے ہیڈکوارٹر سے رابطے میں ہے اور اگلے ڈیڑھ گھنٹے تک ان کو یہاں کی معلومات بھیجتا رہے گا۔ اس کو بھیجنے والی مخلوق یہ سب حیرت سے دیکھ رہی ہے۔
نہیں، یہ کسی فکشن فلم کی کہانی نہیں۔ دوسری دنیا کی مخلوق ہم ہیں۔ یہ مسافر ہائیگنز ہے جو یورپی خلائی ایجنسی کا مشن ہے۔ یہ کسینی پر سوار ہو کر آیا تھا اور یہ دوسری دنیا زحل کا چاند ٹائیٹن ہے۔ زمین کے علاوہ اس نظام شمسی کا واحد معلوم جسم جس کی دبیز فضا ہے، ٹھوس سطح اور سطح پر بہتی مائع۔ اس کا اوسط درجہ حرارت زمین سے دو سو ڈگری کم ہے۔ اس کی چٹانوں اور پہاڑوں کا بڑا حصہ برف پر مشتمل ہے۔ ندیاں میتھین اور ایتھین کی۔ فضا میں نائیٹروجن سب سے زیادہ ہے۔ یہاں کے آتش فشاں پانی اور امونیا اگلتے ہیں جس کے لاوا کو ہم ہاتھ نہیں لگا سکتے۔ اس لئے نہیں کہ یہ بہت گرم ہے بلکہ اس لئے کہ یہ بہت سرد ہے۔ یہاں بھی سمندر اور براعظم ہیں اور یہ چاند زمین کے چاند سے دُگنا اور عطارد سے بڑے سائز کا ہے۔ جب کسینی مشن روانہ ہوا تھا تو خیال تھا کہ یہ بس ایک تاریک مقام ہے۔ کسینی مشن نے بہت سی دوسری چیزوں کیساتھ اس کی سمجھ بالکل بدل دی۔
یہاں ہائڈروکاربن موجود ہیں لیکن کیا یہاں ایسی زندگی موجود ہے جو یہ سن کر بھی حیران ہو کہ بھلا مائع پانی جیسی میں بھی زندگی ہو سکتی ہے؟ نہیں۔ سورج سے کم توانائی ملنے کی وجہ سے بہت پیچیدہ زندگی تو ممکن نہیں، لیکن یہاں پر میتھین کی بنیاد پر سادہ زندگی کی موجودگی خارج از امکان نہیں۔ اس کی فضا میں غبارہ بھیجنے کے مشن کو منظور نہیں مل سکی تھی۔ اس کی جھیل میں کشتی اتارنے کا جاپانی، امریکی اور یورپی ایجنسیوں کا مشترکہ پلان بھی منظور نہیں ہوا اور اس کی جگہ مشتری کے چاند کا مشن اپروو ہو گیا تھا۔ اب یہاں تک آبدوز کے مشن کے ڈیزائن پر کام ہو رہا ہے۔ کیا ٹائیٹن کی دنیا اپنے سے دور دوسری دنیا کی مخلوق کو اس کے پرتجسس سوالات اور اس کی اپنی تاریخ کے بارے میں کچھ بتا پائے گی؟ خاص طور پر اس سوال کے جواب کے بارے میں کہ یہ مخلوق اتنے سوال کیوں کرتی ہے؟
نظام شمسی میں زندگی کے ہونے کے امکان سب سے زیادہ مشتری کے چاندوں اور زحل کے اس چاند پر لگتے ہیں۔ اگر مستقبل بعید میں گرم ہوتے سورج نے زمین کو رہنے کے قابل نہ چھوڑا تو اس وقت یہ گرم ہوتا سورج اس چاند کو شاید رہنے کے قابل بنا چکا ہو۔
اس چاند کے بارے میں
https://en.wikipedia.org/wiki/Titan_(moon)
اس مشن کی لینڈنگ پر
https://www.space.com/18033-saturn-moon-titan-surface-huyge…
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔