(Last Updated On: )
اب تک دنیا بھر میں 4 سمندر
بحر ہند،
بحر اوقیانوس،
بحر الکاہل اور
آرکٹک اوشین تھے
جن کی مختلف شاخیں دنیا بھر میں موجود ہیں مگر اب پہلی بار باضابطہ طور پر 5 ویں سمندر کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
سمندروں کے عالمی دن کے موقع پر 8 جون 2021 کو نیشنل جیوگرافک نے باضابطہ طور پر سدرن اوشین (بحر منجمد جنوبی) کو زمین کا 5 واں سمندر قرار دینے کا اعلان کیا۔
گزشتہ صدی سے نیشنل جیوگرافک میگزین دنیا کے سمندروں کا نققشہ بنانے کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہے اور اب پہلی بار اس نے سمندروں کے ایک نئے حصے کو نقشے میں الگ کیا ہے
تو اسے نئی شناخت کیوں دی گئی؟ اس کا جواب ہے کہ اس خطے کا پانی دیگر سمندروں سے اتنا مختلف ہے کہ اسے نئی ماحولیاتی شناخت دی جاسکتی ہے۔
سدرن اوشین میں حیران کن حد تک تیز بحری کرنٹAntarctic Circumpolar Current (ACC)موجود ہے جو اسے شمالی سمندروں کے پانیوں سے الگ کرتا ہے۔
اس کرنٹ کا بہاؤ تیز اور مغرب سے مشرق میں انٹارکٹیکا کے ارگرد حرکت کرتا ہے۔
اپنی سرحد کے اندر اس سمندر کا پانی دیگر کے مقابلے میں کم نمکین اور زیادہ ٹھنڈا ہے جس کی بدولت انٹارکٹیکا کا درجہ حرارت مخصوص سطح تک برقرار رہتا ہے جبکہ گرم پانی کو دور بہادیتا ہے۔
نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کے بحری سائنسدان سیتھ سائکورا بوڈی نے نیشنل جیوگرافک کو بتایا کہ وہاں موجود ہر ایک کو یہ وضاحت کرنے میں مشکل ہوتی ہے کہ یہ سمندر اتنا حیران کن کیوں ہے مگر وہ اس بات سے متفق ہیں کہ یہ دیگر سے الگ ہے۔
جغرافیہ کی تعلیم میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ یہ یاد رکھنے کی ضروت ہے کہ یہ نیا سدرن اوشین موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ میں بہت اہم ہے۔
اس کے پانیوں اور انٹارکٹیکا پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں زیادہ جاننا بہت اہم رکھتا ہے۔
تو اگلی کوئی آپ سے پوچھے کہ دنیا میں کتنے سمندر ہیں اور ان کے نام کیا ہیں تو یاد رکھیں کہ اب یہ تعداد 4 نہیں بلکہ 5 پے۔
وضاحت ( پوسٹ ایڈٹ کی گئ ہے)
جنوبی اوقیانوسSouthern Ocean کو سائنسدانوں نے طویل عرصے سے تسلیم کیا ہے ، لیکن چونکہ بین الاقوامی سطح پر کبھی معاہدہ نہیں ہوا تھا ، تو اسے سرکاری طور پر کبھی تسلیم نہیں کیا۔
تاہم ، بین الاقوامی ہائیڈروگرافک آرگنائزیشن (آئی ایچ او) کے ذریعہ جنوبی بحر ہند کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بین الاقوامی سرکاری تنظیم عالمی سمندروں اور سمندروں کو ٹریک اور چارٹ کرتی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی بحر ہند کی حدود آئی ایچ او کو 2000 میں تجویز کی گئی تھیں ، لیکن آئی ایچ او کے تمام رکن ممالک معاہدے میں نہیں تھے۔