دنیا کو تباہی سے بچانے کا ایک انوکھا اور دلچسپ افسانوی خیال
موجودہ دنیا کے پہلے انسان کی پیدائش سے لیکراب تک انسان مسلسل جنگی کیفیت میں ہی ہے ۔کڑوروں سالوں سے اس دنیا میں کبھی بھی امن قائم نہیں کیا جاسکا ۔انسانیت کی تاریخ میں ہمیشہ دو ہی ادوار رہے ہیں ۔ایک دور جنگ کا اور دوسرا جنگ کی تیاری کا ۔پہلے انسان کی آمدسے لیکر اب تک ہمیشہ ایک ہی سرگرمی رہی ہے اور وہ سرگرمی ہے دنیا میں جنگ و جدل کی فضاٗ،دنیا کے انسانوں کو تقسیم کرنا ،انہیں آپس میں لڑانا اور تباہی و بربادی پھیلانا ۔اور اب انسانیت تیزی سے ایک اور جنگ عظیم کی طرف بڑھ رہی ہے۔میں نے اپنے دانشور دوست نمر احمد سے جب سوال کیا کہ کیا موجودہ جدید انسانیت کہیں ایک اور جنگ عظیم کی طرف تو نہیں جارہی ہے؟ نمراحمد نے کہا اس سوال کا جواب ایٹمی توانائی دریافت کرنے والے سائنسدان آئن سٹائن بہت پہلے ہی دے چکے ہیں ۔آئن سٹائن سے کسی نے یہی سوال کیا تھا کہ کیا تیسری جنگ عظیم ہونے والی ہے؟یہ سوال سنتے ہی آئن سٹائن کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے ۔آئن سٹائن نے کہا ،مجھ سے تیسری جنگ عظیم کے بارے میں کچھ نہ پوچھو ،میں تیسری جنگ عظیم کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ہاں اگر چوتھی جنگ عظیم کے بارے میں کچھ پوچھنا چاہتے ہوتو اس کے بارے میں بتا سکتا ہوں ؟وہ شخص حیران ہوا اور اس نے کہا ،پھر چوتھی جنگ عظیم کے بارے میں ہی کچھ بتادیں ؟آئن سٹائن نے کہا چوتھی جنگ عظیم نہیں ہوگی ۔تیسری جنگ عظیم ہی انسانی تاریخ کی آخری جنگ ثابت ہوگی۔اس جنگ کے بعد زمین سے انسان اور انسانیت کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو جائےگا ۔نمر احمد نے کہا اجمل شبیر تیسری جنگ عظیم کے لئے پاگل پن کا شکارامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ،شمالی کوریا کا ابنارمل لیڈر،سیاستدان،رہنما اور جرنیل اور باقی طاقتور حلقے بھرپور صف بندی کر چکے ہیں ۔ان طاقتور حلقوں کی یہ بدصورت گیم انسانیت کی بربادی کا سبب بنے گی ۔سیاہ رات آنے کو ہے۔اس سیاہ رات کو روکنے کے لئے امید کی کوئی کرن دیکھائی نہیں دے رہی ہے۔انسان ایٹم بموں پر بیٹھے ہیں،یہ ایٹم بم کبھی بھی پھٹ سکتے ہیں ۔شام ،عراق ،بحرین ،یمن ،پاکستان ،افغانستان ،شمالی کوریا سے لیکر امریکہ ،یورپ اور روس تک ہر جگہ جنگ عظیم کی منصوبہ بندی ہورہی ہے۔تباہ کن ایٹمی ہتھیار بنانے کا کاروبار زوروں پر ہے۔پہلے کی طرح اب بھی امریکہ،روس اور برطانیہ وغیرہ دنیا کے تمام ملکوں کو خوفناک ہتھیار فروخت کررہے ہیں۔یہ سب کچھ جنگ عظیم کے لئے ہی تو ہورہا ہے۔ہتھیاروں کا بزنس عروج پر ہے۔ سینکڑوں انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیمیں پوری دنیا میں دہشت گردی کررہی ہیں۔پھرکیسے تیسری جنگ عظیم کو روکا جاسکتا ہے؟شمالی کوریا کے پاگل حکمران کا موڈ آف ہو چکا ہے،وہ اور ڈونلڈ ٹرمپ تیسری جنگ عظیم کا عندیہ دے چکے،ٹرمپ کہتا ہے کہ وہ شمالی کوریا کو دنیا سے مٹا دیں گا اور شمالی کوریا کا ابنارمل رہنما کہتا ہے کہ وہ امریکہ میں ایٹم بموں کی برسات کردے گا،طاقتور ملک ہتھیار کو فروخت کرکے کھربوں ڈالرز کما رہے ہیں،اور انسان مررہے ہیں،دنیا کے اسی فیصد وسائل دفاع اور سیکیورٹی کے نام پربرباد ہورہےہیں ۔پھر بھی کہیں امن وامان نہیں،امریکہ سے روس اور روس سے عراق و شام اور پاکستان تک اور پاکستان سے یورپ تک ہر جگہ جنگ ہے ۔بیلجئیم ،برطانیہ،فرانس،بھارت،برما، لندن و نیویارک تک دھماکے ہورہے ہیں ۔طاقتور چالاک اور عیار ہیں اور یہ عوام اندھے، بہرے اور گونگے ہو چکے ہیں ۔افسوس کےدنیا کی بے بس انسانیت کو سمجھ نہیں آرہا کہ طاقتور حلقے انہیں کیسی خوفناک تباہی و بربادی کی طرف لیکر جارہے ہیں ؟افغانستان،شام اور بحرین کو قبرستان بنا دیا گیا ہے ،پھر بھی اسلحے کی فروخت جاری ہے۔ دنیا کا ہرملک اورانسان دوسرے انسان یا ملک کو یا تو قتل کررہا ہے یا پھر اسے قتل کرنے کی سازش میں مصروف ہے ۔سکول ،عوامی مقامات ،سرکاری تنصیبات اور اسپتال دھماکوں سے گونج رہے ہیں ۔دنیا میں ہر سال پچاس ملین سے زائد انسان بھوک،غربت اور بیماریوں سے مر جاتے ہیں ۔لیکن ہر سال ایک ہزار بلین ڈالرزجنگی ساز و سامان پر خرچ کیا جاتا ہے ۔یہ ہے انسانیت جہاں محبت اور امن کے لئے کوئی دلچسپی دیکھائی نہیں دے رہی،انسانوں نے زندگی میں دلچسپی لینا بند کردی ہے۔انسانی تاریخ میں کبھی اس قدر انسانوں کا قتل عام نہیں ہوا جتنا اب ہورہا ہے ۔نمر احمد نے کہا اجمل شبیرپاکستان اور بھارت کا میڈیا جنگی ماحول پیدا کرنے میں مصروف ہے، اخبارات ،نیوز چینلز طاقتور حلقوں کے جنگی اور خونی بیانات سے لبریز ہیں۔دنیا کی آبادی سات ارب سے تجاوز کر گئی ہے ۔خوراک کم ہو رہی ہے،پانی کے زخائر مٹ رہے ہیں،چاروں طرف مہاجرین کا بحران ہے ۔یمن ،بحرین ،میانماراور شام میں لاکھوں معصوم بچے مر گئے،لاکھوں بچوں کی زندگی رسک پر ہے،زمین خشک ہو رہی، زندگی غائب ہو رہی ہے،لیکن طاقت کا نشہ ہے کہ بڑھتا ہی جارہا ہے ۔اس لئے دنیا کی تباہی کا وقت بہت تھوڑا رہ گیا ہے ۔کسی میں اتنی جراءت اور بہادری نہیں کہ وہ طاقتوروں کا راستہ روک سکے ،طاقتور دنیا انسانیت کو تاریکی کی طرف لے جارہی ہے اور انسانیت خاموش بیٹھی تماشا دیکھ رہی ہے۔انسانوں کو یہ سمجھ کیوں نہیں آرہی کہ طاقتور حلقوں کو جنگ طاقتور بناتی ہے؟اس لئے وہ کبھی جنگ کو دنیا سے لاپتہ نہیں ہونے دیں گے ۔ طاقتور ابنارمل لیڈر کبھی بھی امن اور محبت کو راستہ نہیں دیں گے ۔اس دنیا میں قومی ترانے اور قومی جھنڈے موت کا سبب بن رہے ہیں۔جھنڈوں کی وجہ سے لاکھوں انسان مر گئے،لاکھوں مررہے ہیں ،ہر ملک ایک دوسرےکا دشمن ہے، لال پیلے جھنڈے اور سرحدیں کبھی انسان اور انسانیت کو ایک نہیں ہونے دیں گے،ملک اور جھنڈےٹرمپ جیسے طاقتور بے وقوفوں کی ضرورت ہیں۔اور یہی جنگ کا سب سے بڑا زریعہ ہیں ۔ اس دنیا میں جس طرف بھی نگاہ دوڑاؤغصے،نفرت اور تعصب سے غرغراتے انسان چلتے پھرتے نظر آتےہیں ۔یہ انسان نہیں بارودی روبوٹ ہیں۔سیاست،جمہوریت،آمریت اور بادشاہت تمام نظام موت کے سوداگر ہیں ۔یہ سب موت کی خدمت پر معمور ہیں ۔ان نظاموں میں زندگی سے محبت کا درس نہیں دیا جاتا ،صرف موت کا درس دیا جاتا ہے۔ اگر جنگ عظیم سے بچنا ہے تو پھر جنگ پیدا کرنے والے تمام نظاموں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔اور محبت کا عظیم ٹمپل تعمیر کرنا ہوگا ۔طاقتوروں کی تباہی ممکن دیکھائی نہیں دے رہی۔جنگ اب انسانیت کی ضرورت بن گئی ہے ۔ جنگ عظیم سے بچنا ہے اور دنیا کو امن اور محبت کا گہوارہ بنانا ہے تو پھر باشعور اور آگہی والے انسانوں کو سامنے آنا ہوگا۔ باشعورانسان کو نیا پروگرام و منشور دینا ہوگا ۔آج اور ماضی کا انسان امن ،محبت،قوم ،محب وطی اور زات پات کے نام پر جنگ کرتا آیا ہے اور جنگ کرتاجارہا ہے،یہ انتشار زدہ انسان ہے،اس کی روح بدصورت ہو چکی ہے ۔یہ ایسا انسان ہے جو اپنے اندر کی دنیا کے ساتھ بھی جنگ میں ہے اور باہر بھی قتل و غارت گری میں مصروف ہے۔بدقسمتی یہ ہےکہ طاقتوروں کے ساتھ ساتھ دانشور اور ادیب سب کے سب ایک دوسرے کے دشمن بنے بیٹھے ہیں ۔میں نے کہا نمر بھائی پھر دنیا کو محفوظ کیسے بنایا جائے؟اس پراس نے کہابھائی یہ بونوں،احمقوں اوربے قوفوں کی دنیا ہے۔اس کے لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں،ان کا مرنا ٹھہر گیا ہے ۔انسان اب اس زمین پر بوجھ ہے،یہ انسان نہیں،آلودہ ترین زہرہلی مخلوق ہیں ۔یہ موت کے نئےنئے طریقے دریافت کررہے ہیں۔ان کو مر جانے دو ۔دفع کرو ایسی انسانیت کو،جنگ عظیم کو روکنے کے لئے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ۔کم از کم یہ جنگ زمین کو موجودہ انسان نما مخلوق سے صاف کردے گی،نہ محلات رہیں گے،نہ منافق زہنیت بچے گی،اور نہ ہی وہائٹ ھاؤسزہوں گے۔نمر احمد نے کہا،سوال تیسری جنگ عظیم کا نہیں؟سوال انسانی شعور اور آگہی کا ہے۔موجودہ انسانی دماغ سے تیسری جنگ عظیم کو روکا نہیں جاسکتا ۔کیونکہ یہ انسانیت شعوروآگہی سے محروم ہے۔نمر احمد پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی صورتحال پر بھی بہت پریشان تھے ۔میں نے پوچھا یہ انسان جنگیں کیوں کرتے ہیں؟کیا کبھی اس دنیا سے جنگوں کا دور دورہ ختم ہو سکے گا؟اس پرنمراحمد نے کہا پہلے تو تمہاری اس بات سے اتفاق ہی نہیں کرتا کہ اس دنیا میں انسان جنگیں کررہے ہیں ۔یہ جنگیں انسان نما مخلوق کررہی ۔انسان تو ابھی تک اس دنیا میں آیا ہی نہیں ہے،اس لئے جنگیں کبھی ختم نہیں ہوں گی۔ملکوں کے لئے جنگیں بہت ضروری ہو چکی ہیں ۔جب تک ملکوں کا وجود ہے ،جنگیں ہوتی رہیں گی ۔جنگ و جدل اس وقت ختم ہوگی، جب ملک ختم ہو جائیں گے۔یہ جنگیں لال پیلے جھنڈوں والےملکوں کی وجہ سے ہیں ۔ طاقتور اور دولت مند لوگوں کی اہمیت ان جنگوں اور ملکوں کی وجہ سے ہے ۔اسی لئے ان کو زیادہ سے زیادہ ملکوں کی ضرورت ہے ۔جتنی زیادہ ملک ہوں گے،جتنی زیادہ تقسیم ہو گی،جتنی زیادہ قومیں ہوں گی،اتنی زیادہ ان طاقتوروں کو طاقت نصیب ہوگی۔پھریہ طاقتور لوگ قوم پرستی ،محب وطنی کے نعرے غریبوں سے لگوائیں گے تو تب ہی ان کی اہمیت بنی رہے گی ۔یہ بے شعورانسانوں کو یہ کہتے رہیں گے کہ ان کا خون دوسری قوم سے مختلف ہے ۔ان کے اصول دوسری قوم سے مختلف ہیں ۔ان کی زبان دوسری قوم سے مختلف ہے ۔یہ محب وطنی کے نام پر انسانوں کو شہید کرواتے رہیں گے۔تم نے دیکھا نہیں یہ دنیا جس قدر چھوٹے چھوٹے ملکوں میں تقسیم ہوتی جارہی ہے،اسی قدر جنگ و جدل بھی بڑھتی جارہی ہے، طاقتور حلقے تقسیم کے کھیل کی وجہ سے طاقتورہورہے ہیں،عام انسانوں کو وطن پرستی اور محب وطنی کا کوئی فائدہ نہیں مل رہا ،یہ تو صرف مرنے اور شہید ہونے کے لئے ہیں،وطن کے نام پر شہید ہونا ان کا مقدربنادیاگیا،ملکوں اور قوموں کا فائدہ تو طاقتوروں کو مل رہا ہے ۔اب باشعور انسانوں کو ایک فیصلہ کرنا چاہیئے ۔وہ فیصلہ یہ کہ وہ ملکوں کے نظریئے کو سمندرغرق کردیں ۔اور اس زمین کے تمام انسان ایک ہو جائیں، جس دن تمام انسانوں کی شہریت عالمی ہوگی،وہی دن ہوگا ،جب انسان حقیقی آزادی کو انجوائے کر سکے گا ۔آج کےانسانوں کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں ہے ،یہ ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں،ایک دوسرے سے جنگ کرتے ہیں ،ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں،یہ سب کچھ ملکوں کی وجہ سے ہورہا ہے۔کائنات میں یہ زمین ایک چھوٹا سا سیارہ ہے،زمین پر آزادی انسان کا بنیادی حق ہے،پھرکیوں انسان کو پاسپورٹ،ویزے اور سرحد کی ضرورت ہونی چاہیئے؟جس دن انسان ویزے ،پاسپورٹ اور سرحد کی قید سے آزاد ہوگیا،وہی تو دن ہوگا، جب انسان حقیقی آزادی کو انجوائے کرے گا،وہ دن اس لئے نہیں آرہا کیونکہ انسان ابھی تک اس دنیا میں آیا ہی نہیں ہے۔یہ سات ارب انسان انسان نہیں ہیں، بلکہ انسان نما کوئی اور مخلوق ہیں ۔موجودہ انسان نے ابھی تک آزادی دیکھی ہی نہیں۔یہ دنیا امیر ہو سکتی ہے ،اس میں خوشیاں آسکتی ہیں،یہ دنیا صحت مند بھی ہوسکتی ہے،لیکن یہ سب کچھ اس وقت ممکن ہے جب تقسیم کا خاتمہ ہوگا ۔کیسی دنیا ہے جہاں امریکہ اور روس پاکستان اور بھارت کو دھڑا دھڑ ہتھیار بھی فروخت کررہے ہیں اور جب ان کے درمیان ٹینشن ہوتی ہے تو پھر ان کو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خطے کے امن کا خیال رکھیں اور جنگ سے باز رہی،طاقتور ملک جنگ روکنا نہیں چاہتے،یہ جنگ کروانا چاہتے ہیں ۔یہ خود بھی جنگیں کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی جنگ کرانے پر مجبور کرتے ہیں۔پاکستان اور بھارت کے عوام صدیوں سے امن اور محبت کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہتے رہے ہیں ۔لیکن اب محب وطنی کے نام پرایک دوسرے کے دشمن ہیں،یہ دشمنی محب وطنی کے نام پر چالاکی اور عیاری سے طاقتوروں نے ان کے درمیان پیدا کی ہے،۔طاقتوروں کی یہ اسٹریٹیجی ہے کہ پسماندہ ممالک ایک دوسرے سے لڑتے رہیں،ان کا اسلحہ خریدتے رہیں،سب مفادات کا کھیل ہے ،طاقتوروں نے محب وطنی،قوم پرستی کے نام پرعام انسانوں میں خوف بھر دیا ہے۔طاقتور ان کو یہ سکھاتے ہیں کہ اگر ملک اور حکومتیں نہ رہی تو قتل وغارت ہوگی۔اورعام انسان اس پر یقین کر لیتے ہیں ۔گزشتہ 3000 ہزار سالوں میں 5000 ہزار سے زائد جنگیں لڑی گئیں، کروڑوں انسان مر گئے، ملکوں اور حکومتوں نے کیا کیا؟انہوں نے عام انسانوں صرف عام انسانوں کے درمیان دشمنی پیدا کی، خوف کا استحصال کیا ۔اور اس طرح جنگیں کرائی گئیں اور کروڑوں انسان مروا دیئے گئے؟ ۔کیا دنیا ہے جہاں بھارت کو پاکستان سے اور پاکستان کو بھارت سے خوف ہے ۔روس کو امریکہ سے اور امریکہ کو روس سے خوف ہے ۔ ہر ملک کو دوسرے ملک سے خوف ہے ۔اگر ایسا ہو رہا ہے جو کہ ہورہا ہے تو پھر ان ملکوں اور حکومتوں نے انسانیت کی کیا خدمت کی ہے؟یہ ایک ظالمانہ اور جابرانہ گیم ہے ۔جوہزاروں سالوں سے طاقتوروں نے شروع کر رکھی ہے۔انسان ہر جگہ ایک جیسے ہیں ۔وہ جنگ میں قتل نہیں ہونا چاہتے،نہ ہی ایک دوسرے کو قتل نہیں کرنا چاہتے،لیکن طاقتور ان جنگوں کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ۔نمر احمد نے کہا یہ آئیڈیا ہی بہت بدصورت ہے کہ کچھ انسان دوسرے انسانوں پر حکومت کریں۔یہ ایک غیر انسانی نظریہ ہے ۔کیا دنیا ہے جہاں جاہل طاقت انجوائے کررہے ہیں،ٹرمپ کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔کڑوروں انسانوں کا یہ حکمران ہے،کاش ایک ایسا دن آئے،جب عام انسان اس قدر باشعور اور آگہی والا ہوجائے کہ وہ ملکوں اور حکومتوں کے نظریئے سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نجات پاجائے،اور یہی انسانی تاریخ کا سنہری ترین دن ہوگا۔۔پاکستان اور بھارت میں کروڑوں انسان غربت ،قحط اور آلودگی سے مررہے ہیں ،کیا کبھی امریکہ ان کی مدد کے لئے آیا ۔کیا غربت ،بے روزگاری کے خاتمے کے لئے امریکہ یا یورپ وغیرہ نے پاکستان اور بھارت کی مدد کی ۔لیکن آج اگران کے درمیان جنگ ہوجائے تو امریکہ بھارت کے ساتھ کھڑا ہوگا ،چین پاکستان کے ساتھ ہوگا؟ کیا اسے دوستی کہتے ہیں؟ ملک انسانوں کے درمیان دیواریں ہیں،جس دن یہ دیواریں گر جائیں گی، وہی دن ہوگا جب انسان خوبصورت اور صحت مندانہ زندگی انجوائے کر سکے گا۔نمر احمد بولتے بولتے اچانک خاموش ہو گئے،موم بتیاں اچانک بجھ گئی،کمرے میں گہرا اندھیرا چھا گیا،اب تاریک اندھیرا تھا۔ہم دونوںاندھیرے میں تحلیل ہو چکے تھے،ایسے محسوس ہوا رہا تھا ، جیسے تاریکی چھا گئی ہے،دروازے سے روشنی کی باریک سی جھلک دیکھائی دی،ہم دونوں خاموشی اور خوف زدہ کیفیت سے وہاں سے اٹھے اور روشنی کی طرف چل دیئے ۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔