اس تصویر کا عنوان ہے The most beautiful suicide پچھتر سال پرانی یہ تصویر اب بھی چند معروف ترین تصاویر میں سے ایک ہے۔
یہ 22 مئی 1947 کو نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کی 86 ویں منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے والی 23 سالہ ایویلین میک ہیل کی تصویر ہے۔ اتنی بلندی سے نیچے گرنے پر بھی ایسا نہیں لگتا کہ وہ مرچکی ہے یا جسم کو نقصان پہنچا ہے۔ اس نے ہاتھ میں موتیوں کا ہار پکڑا ہوا ہے اور جسم ایسے انداز سے پڑا ہوا ہے جیسے آرام کرتے ہوئے یا نیند کے دوران ہوتا ہے۔
حالانکہ وہ جس گاڑی کے اوپر گری تھی وہ بری طرح دب گئی تھی، شیشے ٹوٹ گئے تھے۔
گاڑی سے ٹکرانے پر ایک زوردار دھماکا ہوا جس کو سن کرفوٹوگرافی کی تعلیم حاصل کرنے والا ایک نوجوان رابرٹ وائلس بھاگا ہوا آیا اور اس تصویر کو کیمرے میں محفوظ کرلیا۔ یہ تصویر خودکشی کے صرف 4 منٹ بعد لی گئی
یہ تصویر 12 مئی 1947 کو لائف میگزین میں ’’پکچر آف دی ویک‘‘ کے طور پر شائع ہوئی اور پھر متعدد جرائد نے شائع کی۔
ایویلین کے والد نے اس کی ماں کو طلاق دے دی تھی۔ جس کے بعد وہ باپ اور بہن بھائیوں کےساتھ نیویارک منتقل ہوئی تھی ۔ وہاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد ویمن آرمی کور میں شمولیت اختیار کی اور پھر اسے چھوڑ کر ایک کمپنی میں بک کیپر بن گئی۔۔
خودکشی کیوں کی؟
پولیس کو ایولین کے کوٹ سے اس کا آخری خط ملا جس پر لکھا تھا ۔۔۔
’’میں اب مزید اپنے خاندان کو اپنی زندگی کا حصہ نہیں دیکھنا چاہتی، کیا آپ میرے جسم کو جلا کر ختم کرسکتے ہیں؟ میں آپ سے اور اپنے خاندان سے بھیک مانگتی ہوں کہ میرے مرنے کے بعد آخری رسومات یا مجھے یاد کرنے کی کوشش نہ کریں۔ میرے منگیتر نے مجھ سے جون میں شادی کا کہا ہے، مگر مجھے نہیں لگتا کہ میں کسی کی اچھی بیوی بن سکتی ہوں، وہ میرے بغیر زیادہ اچھی زندگی گزار سکے گا۔ میرے والد کو کہہ دینا کہ میرے اندر بھی میری ماں جیسی کئی باتیں ہیں‘‘
ایویلین کی لاش کی شناخت ان کی بہن ہیلن نے کی اور آخری خواہش کے مطابق آخری رسومات کی بجائے لاش کو جلادیا گیا۔
یہ تصویر اب بھی شائع ہوتی رہتی ہے یعنی ایویلین کی آخری خواہش مر کر بھی پوری نہیں ہوئی کہ اسے یاد نہ رکھا جائے اور اس کا نام و نشان مٹا دیا جائے۔ ڈان
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...