زندگی کی تاریخ پونے چار ارب سال پرانی ہے۔ فوٹوسنتھیسز کے ذریعے خوراک حاصل کر سکنے کو سوا ارب سال سے زائد ہو چکے جو سبز الجی کا دور تھا۔ زمین پر پودوں کا آغاز اڑتالیس کروڑ سال قبل ہوا۔ پتوں کا آغاز چھتیس کروڑ سال قبل اور بیج کا آغاز بھی اسی دور میں ہوا۔ پودوں میں نئی جدت پھول کی ہے اور یہ صرف چودہ کروڑ سال قبل کی ہے۔
پھول پودوں کی جنسی اعضاء ہیں اور پودوں کے لیے پھول بنانا توانائی کے خرچے کی وجہ سے آسان نہیں لیکن پھول سے ہونے والی ری پروڈکشن اس قدر کامیاب رہی کہ اس وقت دنیا میں پھولدار پودوں کی چار لاکھ کے قریب انواع ہیں اور خشکی کے پودوں کی دنیا میں یہ حاوی ہیں۔ ان میں صرف گلاب، کنول یا گلِ لالہ جیسے پودے نہیں بلکہ گندم، مکئی، سیب اور تمام پھلدار درخت پھولدار ہیں اور ان طرح طرح کے پودوں کے کا ساتھ دینے والے دوسرے جانداروں کے تنوع میں اور ارتقائی سفر میں ان کا بڑا اہم کردار رہا۔ یہ پھول نہ ہوتے تو ہم بھی نہ ہوتے۔
اس وقت دنیا میں زندہ پھولدار پودوں میں ایمبروریلا سب سے پرانی شاخ ہے اور اس کے جینوم کی سٹڈی 2013 میں مکمل ہوئی جس میں چھ یونیورسٹیوں نے حصہ لیا۔ اس کی تفصیل نیچے لنک میں۔
ساتھ لگی پہلی تصویر پودوں کے ارتقا کی کہانی کی۔ دوسری تصویر پھولدار پودوں کے سب سے پرانے فوسل کی ہے جو شمالی چین میں
ملنے والا انجیوسپرم ہے اور تیسری تصویر تھری ڈی ماڈل کی جو دنیا کے ابتدائی پھولوں میں سے ایک کا ہے۔ اس میں سبز میں مادہ جنسی اعضاء ہیں جبکہ پیلے رنگ میں نر۔ جبکہ سفید میں انہیں گھیرے موجودہ پھول کی پتیوں جیسا سٹرکچر جو شروع کے پھولوں میں پتوں پر مشتمل تھا۔
چین میں پہلے پھولدار پودے کی کامیاب تلاش پر بنی ڈاکومنٹری