دنیا کے پاپولر لیڈر جو لوگوں کے دلوں پر حکومت کرتے ہیں ۔
کل میں جنوبی امریکہ کہ بہت بڑے ملک برازیل کہ الیکشن کہ بارے میں پڑھ رہا رھا تھا جو اکتوبر میں منعقد ہوں گے جس میں کانٹے دار مقابلہ ووٹوں اور جمہوریت کہ حساب سے جیتے والے ، Lula Desilva اور ڈٹرٹے جیسے انقلابی ، پستول جیب میں رکھے ہوئے Bolsonaro کے درمیان ہے ۔ ڈی سلوا لُولا ، نواز شریف کی طرح جیل میں ہے اور جلد ہی برازیل کی سپریم کورٹ سے اس کہ نااہل ہونے کا فیصلہ متوقع ہے ۔
مجھے جب کوئ بھی پوچھتا کا کہ ، آپ کسی کلب کہ ممبر ہیں ؟ تو میں فورا کہتا ، نہیں میں بہت anti social ہوں ، تو اکثر لوگ پبلک میں یہ مشورہ دیتے کہ اس طرح کہ لوگ تو پاگل ہوتے ہیں ۔ یہ لفظ نہ کہا کریں کوئ پاگل خانے بھیج دے گا ، میں نے اور زیادہ خفا ہوکر اپنی فیس بُک پر بھی anti social ہونے کا اعتراف کر لیا ۔ بولسونیرو اپنے آپ کو کھلے عام anti politics کہتا ہے اور جمہوریت کو گالیاں دیتا ہے جو لُولا جیسے کرپٹ افراد عوام پر مسلط کر دیتی ہے ۔ بولسنیرو نے اپنے ساتھ نائب صدر کہ لیے ایک ریٹائرڈ ملٹری جنرل کو رکھا ہے ، اور مزید کہا ہے کہ اگر یہ نظام فیل ہو گیا تو میں خود فوج کو دعوت دوں گا معاملات سنبھالنے کی جو بات یاسمین راشد نے الیکشن کہ بعد ایک ٹویٹ میں کی ۔ برازیل دنیا میں آبادی کہ لحاظ سے پانچویں نمبر پر ہے اور پاکستان چھٹے نمبر پر ۔ دونوں ملکوں میں جمہوریت سے نفرت اور سیاستدانوں کی کرپشن کی داستانوں کا تزکرہ گلیوں اور گھروں میں زیر بحث ہے ۔ یہ نظام ہی فیل ہو گیا ۔ اندازہ لگائیں جو شخص اپنے آپ کر اینٹی سیاست کہتا ہے اور جسے جرنلسٹ کچھ یوں لکھتے ہیں ۔
“People love his pistol packing rhetoric on crime“
وہ آبادی کہ لحاظ سے پانچویں بڑے ملک کا صدر بننے جا رہا ہے ۔ یہی امریکہ ک ٹرمپ ، فلپائین کہ ڈٹرٹے ، کولمبیا کہ ڈیوک ، فرانس کہ میکرون ، اٹلی کہ کونٹے اور بہت سارے ملکوں کہ نئے سربراہان کا بیانیہ ہے ۔ مجبوری ہے ۔ سرمایا دارانہ نظام اور جمہوریت نے لوگوں کی ہڈیاں توڑ دیں ۔ ظلم کہ پہاڑ کھڑے کر دیے ۔ یہ سسٹم امیر کو امیر کر رہا تھا اور غریب کو غریب ۔ جمہوریت صرف نام نہاد کی ایک لبادہ کی صورت میں تھی ۔ خالدہ ضیاء پچھلے کئ سالوں سے جیل میں ہے ، اور حسینہ واجد جانے کے لیے تیار ۔ پانچ مہینے بعد بنگلہ دیش میں الیکشن ہیں ، حسینہ کہ جیتنے کے ۹۹% چانس ہے کیونکہ اپوزیشن جیل میں ہے ، لیکن ابھی سے طالب علموں نے سڑکوں پر غربت اور محرومیوں کا رونا رونا شروع کر دیا ہے ۔ فوج یا ٹیکنوکریٹ پھر انتظار میں ہیں اقتدار کہ ۔
پاکستان میں عمران خان کو میں اس لیگ کا تو بلکل نہیں گرد انوں گا ۔ عمران ایلیٹ سے ہے ، ساری ایلیٹ اس کی برادری ، سارے چور اس کہ دوست ۔ مقابل کہ کچھ پروگراموں کا انتظار کریں ، اور زرا دیکھیے آگے آگے ہوتا ہے کیا ۔ عمران خان چیف سیکریٹری کو سیلوٹ مارنے والی برادری میں سے ہے بلکہ ایک رشتہ دار چیف سیکریٹری بھی رہا ۔ امیر لوگوں سے عمران کو شدید محبت ہے بلکہ چندہ کے لیے ان کہ تلوے چاٹتے بھی خان صاحب کو دیکھا گیا ۔
ہندوستان کا موڈی بھی پاپولر لیڈروں میں ہے لیکن دو نمبر ۔ موڈی کے فیس بک اور ٹویٹر پر چار کروڑ فولور ہیں ۔ مودی کی ورزش ، جیکٹ اور کرتا ٹاپ لیبلز بیچتے ہیں ۔ حال ہی میں مودی نے اپنا ایپ app بنوایا ہے اور اس میں بھی ۵ ملین فولور ایڈ ہو گئے ہیں ۔ عمران کا مجھے بہت بڑا خطرہ ہے کہ وہ بھی دو نمبر پاپولر ٹی پر جا رہے ہیں ۔ یہ نہ تو مدینہ کی ریاست والا معاملہ ہے اور نہ ہی کابل کی ملا عمر کی حکومت والا بلکہ زمان پارک کا کرکٹ کلب نظر آ رہا ہے ۔
سارے کیمرے ، ساری روشنی ، ساری سپاٹ لائٹس عمران خان پر ہیں ۔ مجھے تو پچھلے ہفتے کہ اکانومسٹ کہ یہ الفاظ بہت پسند آئے ۔
“He has neither any team nor any planning, yet over to Imran Khan for batting”
میں پھر پاکستانی بہن بھائیوں سے درخواست کروں گا ہوشیار رہیں ۔ عمران کا ساتھ ضرور دیں ، اس کو موقع ملنا چاہیے ، لیکن اس کی غلطیوں پر شدید نقطہ چینی کریں کیونکہ بھگتنا تو ہم نے ہے ہماری نسلوں نے ہے عمران کے بچے تو اس کی ارب پتی ex کہ پاس Safe ہیں ، ہمارے بچوں کو عمران پھر پرائیوٹ اسکولوں کہ گلے ڈال رہا ہے ۔ عمران خان ریڈیو یا ٹی وی پر لوگوں کہ سوالوں کہ لیے کم از کم ایک دفعہ ہر ہفتہ ، شاویز کی طرح ضرور جواب دہ ہوں ۔ میں ان کی ٹیم سیلیکشن پر تو بلکل مایوس ہوں لیکن جس طرح انہوں نے ٹُلے سے ورلڈ کپ جیتا تھا کہ فلاں ملک فلاں کو ہرا دے تو ہم سیمی میں آ جائیں گے اور فلاں فلاں کو تو فائیل ۔ اسی طرح خطے کہ حالات بھی عمران کہ لیے بادشاہ بننے کے لیے کافی فیور ایبل ہیں ۔ ایران کا امریکہ سے معاہدہ ختم ہو گیا ۔ چین پھنس گیا ، کل مہاتر نے سارے معاہدے سابقہ حکومت کہ کینسل کر دیے اور افغانستان طالبان سے بات چیت کرے گا جس کی کنجی عمران کہ پاس ہے ۔ روس اور ترکی بھی جیب میں ۔
امریکہ چین کہ لیے صرف ویتنام ، تائوان ، جنوبی کوریا اور ملیشیا کو اتحادی کہ طور پر استمعال کرے گا باقیوں کی چھٹی ۔ اور روس کے لیے یوکرائین ، جیورجیہ ، بیلارس اور پولینڈ ۔
عمران کہ لیے ملک کہ اندر اور باہر میدان امریکہ نے صاف کر دیا ہے ۔ دوڑائیں گھوڑا جتنا دل چاہتا ہے اور جیسے دل چاہتا ہے آخر میں تو ویسے بھی
Nothing succeeds like success!
پاکستان پائیندہ باد
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔