1. Crocodile
مگرمچھ کی کھال کا شمار سخت ترین جانوروں کی کھال میں ہوتا ہے لیکن اس کھال کی ایک خاص بات اس کے جسم پر موجود چھوٹے چھوٹے ابھار Bumps کا انتہائی حساس ہونا ہے۔ ان کے منہ کے اردگرد اور منہ کے اندر کا حصہ بھی انتہائی حساس ہوتا ہے یہ پانی میں ہلکی سے ہلکی ترین لہر کو بھی محسوس کرلیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ اپنے شکار پر انتہائی کمال سے جھپٹتے ہیں۔
2. Sperm Whale
سپرم وہیل کی کھال تقریباً 14 انچ تک موٹی ہوتی ہے جو کہ ایک فٹ سے بھی زیادہ ہے اسی لئیے یہ ایسے جانوروں ( مثلاً giant Squid جو آکٹوپس کی طرح کا جانور ہے اور اس کے چھوٹے چھوٹے منہ بہت تیز ہوتے ہیں) کا شکار کرتی ہے جن کے کاٹنے کا اسکی کھال پہ کوئی اثر نہیں ہوتا۔
3. African Spiny Mouse
قدرت نے اس چوہے کی کھال میں بڑی زبردست خاصیت رکھی ہے وہ یہ کہ اس کی کھال ایک تو کافی باریک ہے دوسرا اس کے ٹشوز ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے نہیں ہوتے اور جیسے ہی اس پر کوئی جانور حملہ کرکے اسے دبوچنے کی کوشش کرتا ہے یہ جھٹ سے قمیض اتارنے کی طرح اپنی کھال کا اتنا حصہ اتار دیتا ہے ساتھ ہی ساتھ قدرت نے اسے ایک زبردست قوت مدافعت سے مالامال کر رکھا ہے ۔ کھال اترتے ساتھ ہی دوبارہ اگنا شروع ہوجاتی ہے اسکے اوپر بال اور پسینے کے گلین ڈز بھی بن جاتے ہیں اور بعض اوقات ایک ہی دن میں چوہا اپنی اصلی حالت میں آجاتا ہے۔
4. Octopus
آکٹوپس اپنی جلد کا رنگ اپنے اردگرد کے ماحول کے مطابق بدلنے کا ہنر رکھتے ہیں اسکی وجہ شکار کرنا اور شکار ہونے سے بچنا ہے۔ ہماری اور دوسرے جانوروں کی آنکھوں کے ریٹینا میں ایک خاص قسم کا پروٹین Opsin ہوتا ہے جو دیکھنے کے لئیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آکٹوپس کے پورے جسم کے سیلز میں یہ پروٹین موجود ہوتا ہے یعنی آکٹوپس اپنے پورے جسم سے اردگرد کے ماحول کو دیکھ سکتا ہے اسکے ساتھ ہی اس کا پورا جسم ایسے سیلز سے بنا ہوتا ہے جو ضرورت کے مطابق پھیلتے سکڑتے اور رنگ بدلنے کی خصوصیت رکھتے ہیں۔
5. Thorny Devil
آسٹریلیا کے صحرا میں پائی جانے والی ایک کانٹےدار لیکن بےضرر چھپکلی ہے جو کہ چیونٹیاں کھاتی ہے اس چھپکلی کی کھال انتہائی عجیب قسم کی ہے۔ صحرا میں چونکہ پانی نہ ہونے کے برابر ہے تو قدرت نے اس کی کھال میں بالکل چھوٹے چھوٹے پائپ فٹ کر رکھے ہیں جو ریت میں موجود کسی بھی قسم کی نمی کو فلٹر کرکے اس کی کھال میں جمع کرتے رہتے ہیں اور پھر سارا پانی اس کے منہ تک پہنچا دیتے ہیں۔
6. Giraffe
افریقہ کے تپتے ہوئے جنگلوں میں جہاں شیر چھائوں میں سوتا ہے، ہاتھی اپنے جسم پر کیچڑ مل کر اسے ٹھنڈا رکھتا ہے اور Hippo سارا دن پانی میں بیٹھا رہتا ہے وہاں زرافہ جو لمبا چوڑا جانور ہے اسکے لئیے یہ تمام کام کرنا مشکل ہیں۔ تو یہ اپنے جسم کو کیسے ٹھنڈا رکھے؟
اسکے لئیے قدرت نے اسکے جسم میں چھوٹے چھوٹے exaust فٹ کردئیے ہیں۔ اس کے جسم پر موجود ڈبہ نمہ بھورے رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے ہیں ان کے اردگرد خون کی بڑی رگیں گردش کر رہی ہوتی ہیں چونکہ یہ دھبے گاڑے رنگ کے ہیں اور گاڑھا رنگ زیادہ گرمی جذب کرتا ہے تو یہ لگاتار خون کی شریانو ں سے گرمی نکال نکال کر باہر کرتے ہیں اور اس کا جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔
7. Zebra
زیبرا کے جسم پر دھاریاں صرف خوبصورتی کے لئیے نہیں بلکہ یہ ایک مکمل دفاعی نظام ہے جو زیبرے کو حادثات سے بچاتا ہے۔ جب بہت سارے زیبرے اکھٹے ہوتے ہیں تو Colorblind جانور جیسے شیر مختلف رنگوں میں ٹھیک طرح پہچان نہیں کرپاتے اور ڈھیر سارے زیبروں کو گھاس کا Pattern سمجھ لیتے ہیں۔ سفید اورکالی دھاریوں کا یہ امتزاج کیڑوں کا بھی دماغ پھیر دیتا ہے ۔ بہت سارے کیڑے مکھیاں اور ہارس فلائی زیبرے کو کاٹ کر جراثیم نہیں پھیلا پاتے اور زیبرے محفوظ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر زیبرے کے جسم کی دھاریاں دوسرے زیبرے سے مختلف ہوتی ہیں۔
8. Bornean Flat Headed Frog
مین ڈک کی ایک قسم جس کے جسم میں نہ تو پھیپھڑے ہیں نہ ہی مچھلیوں کی طرح گلپھڑے بلکہ ان کی جلد ہی گیسوں کے تبادلہ کا زریعہ ہے اور اسکے جسم کو آکسیجن فراہم کرتی ہے۔ یہ ٹھنڈے پانی میں رہتے ہیں اور جسامت کے لحاظ سے سیدھے Flat ہوتے ہیں۔ ٹھنڈا پانی بھی آکسیجن سے بھرپور ہوتا ہے اور Flat جسم ان کا ایریا بڑھا دیتا ہے جس سے اسے آکسیجن حاصل کرنے میں آسانی رہتی ہے۔
9. Chameleon
گرگٹ کے بارے میں تو سب ہی جانتے ہیں یہ رنگ بدلتا ہے۔ لیکن حالیہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ جیسا شکاری ہوگا گرگٹ ویسا ہی رنگ بدلے گا یعنی اگر کوئی پرندہ حملہ کرنے آئے تو گرگٹ مکمل اپنے پیچھے بیک گرائون ڈ جیسا رنگ کرلے گا لیکن سانپ کے ساتھ ٹاکرا ہو تو ہلکا سا اپنے آپ کو چھپائے گا کیونکہ سانپ کی نظر کمزور ہوتی ہے۔ حیرت انگیز ہے کہ گرگٹ یہ سب باتیں کیسے جانتا ہے۔
10. Green Sea Slug
شمالی و جنوبی امریکہ کی سمندری مخلوق ہے جو ایلجی کھاتا ہے لیکن ایک خاص مقدار کھانے کے بعد یہ مکمل رک جاتا ہے۔ اب اسی ایلجی کا کلوروپلاسٹ نکال کر اپنی کھال میں ڈال لیتا ہے اور فوٹو سینتھیسز خود کرتا رہتا ہے اور اپنی انرجی بحال رکھتا ہے۔ اب اسے زندگی بھر کچھ بھی کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
11. Addax Antelope
یہ جنگلی بکرے گرمیوں میں اپنے جسم کی رنگت سفید رکھتے ہیں تاکہ سورج کی روشنی منعکس ہوتی رہے اور گرمی سے بچے رہیں لیکن سردیوں می یہ اپنی رنگت برائون کرلیتے ہیں تاکہ سورج کی روشنی جذب ہو اور سردی سے بچے رہیں۔
12. Hippo
اس جانور کا جسم ایک خاص قسم کا پسینہ خارج کرتا ہے جس میں کیمیکل مواد ہوتا ہے یہ کیمیکل گرمیوں میں Hippo کے جسم کے لئیے سن سکرین لوشن کا کام کرتا ہے اور جسم پہ نمی برقرار رکھتا ہے۔
13. Opposum
خطرے کی صورت میں موت کی ایکٹنگ کرنے والے اس جانور کی کھال میں Peptide ایک مادہ پایا جاتا ہے جو سانپ کے زہر کے اثر کو زائل کردیتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ سانپوں کا گوشت بڑے مزے سے کھاتے ہیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...