دعا کیا ہے دعا بذات خود بہت بڑی عبادت ہے جب دل بھی دعا میں شامل ہو تو، ہم دعا کرتے ہوۓ بھول جاتے ہیں کہ جس کے سامنے جھولی پھیلا رہے ہیں وہ بہت عظیم ہے اور ہم دن رات کے پھیر کو بھی تاحال سمجھ نہیں پاۓ ،چنانچہ اس عظیم ہستی کو بھی پابند کر دیتے ہیں کہ” اے رب ہمیں یہ دے اور یہ نہ دے اور اس طرح دینے والے کو اپنی محدود سوچ میں قید کر دیتے ہیں یہ سوچے بغیر کہ جب دعا پوری ہوگی تو جانے وقت کا دھارا کتنا آگے جا چکا ہوگا اور ہم میں قبولیت دعا کے ثمر کو سنھبالنے کے ہمت بھی باقی ہوگی یانہیں ،اس لیۓ کبھی بھی اپنی دعا جیسی عظیم عبادت کو محدود نہ کریں بلکہ اس عظیم پر چھوڑ دیں کہ وہ اپنی لامحدود طاقت سے وقت کے دھارے میں رہتے ہوۓ سکون دہ اور شکر ادا کرنے والے لمحات عطا فر ماۓ
رب کی تلاش انسانوں کی دنیا سے ہو کر گزرتی ہے ،جو جتنا عاجز ہے وہ اتنا ہی مقرب ہے اور عاجزی اس وقت تک دل میں جگہ پا نہیں سکتی جب تک حسد اور بغض موجود ہے اور ہاتھ اجتماعی دعا کے لیۓ اٹھنے والے نہ ہوں،جب سب کچھ صرف ذات کے لیۓ جمع کیا جاۓ تو حرص کھا جاتی ہے اور انسان محض مویشی منڈی میں بندھا ہوۓ مویشی رہ جاتے ہیں جو کسی نہ کسی کھونٹے سے بندھے جگالی کرتے رہتے ہیں اور اپنی باری پر کسی دوسرے کے پر تعیش طعام کا سبب بننے کے انتظار میں کھڑے رہتے ہیں،
دعا انسان کو جوڑتی ہے اور انسان کے پاس کچھ نہ ہو صرف ماں کی دعا ہو تو نبیوں کے برابردرجہ مل جاتا ہے،اپنا راستہ صاف رکھنا ہو تو دوسروں کے راستوں میں کانٹے مت بچھاٶ،حقوق اور فراٸض کا مساوی احترام ہی انسانوں کی تکمیل کہلاتا ہے ،رحم کر کے ہی رحم ملا کرتا ہے