اے میرے اللہ
میرے مولا
سوال کرتاہوں تجھ سے رحمت کے واسطے سے
بسیط ہے جو ہر ایک شے پر
محیط ہے جوہرایک شے پر
سوال کرتاہوں تیری قوت کے میں توسّل سے
جس نے ہر شے کو اپنے زیرِ نگیں کیا ہے
اور اس کے آگے
ہر ایک شے زیر ہی نہیں
سجدہ ریز بھی ہے
سوال کرتا ہوں تیرے جبروت کے توسط سے
جس کے باعث ہرایک شے پر ہے تُو ہی غالب
سوال کرتا ہوں تیری عزت کے واسطے سے
کہ جس کے آگے نہیں ٹھہرتی ہے چیز کوئی
سوال کرتاہوں تیری عظمت کے میں حوالے سے میرے مولا
کہ جس نے ہر چیز ہی کو پُر کردیا ہے
بھر پور کردیا ہے
سوال کرتا ہوں میں تِری سلطنت کے صدقے
جو ہے یقیناً ہرایک شے سے بلند و بالا
سوال تیرے ظہور ِ پُر نور کے حوالے سے ہے یہ مولا
ہرایک شے کے فنا کے ہونے کے بعد بھی جو رہے گا باقی
سوال کرتا ہوں تیرے اسماء کے واسطے سے
جنہوں نے ہرشے کے سارے اجزاء کوپُر کیا ہے
بھرا پُرا ہے
سوال ہے تیرے علم و حکمت کے واسطے سے
کہ جس نے دنیا و مافیھا کی ہر ایک شے کوبھی اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے
سوال ہے تیری ذات ِ پُر نور کے حوالے سے
جس سے ہر چیز ہے منور
ہے اُجلی اُجلی سی اور روشن
اے نور و قُدوس ذات ِ اوّل ۔اے ذات ِ آخر
اے اَوّل الاَوّلین ہستی
اے آخر الآخرین ہستی
اے میرے اللہ
میرے مولا
معاف کردے مِرے گناہوں کو
فاش کرتے ہیں جوکہ پردہ
خدایا ، میرے گناہ سارے معاف کردے
کہ جن سے ہوتا ہے مجھ پہ تیرا عذاب نازل
گناہ میرے وہ بخش دے
نعمتیں ہوں ، جن سے بھی تیری زائل
اے میرے اللہ
میرے مولا
معاف فرمادے اُن گناہوں کو روک لیتے ہیں جو دعائیں
معاف فرما دے اُن گناہوں کو
جن کے باعث اُتر رہی ہیں تِری بلائیں
خدایا ، ہر اِک گناہ میرا معاف کردے
ہر ایک لغزش کو دَرگزر کر
جو مجھ سے سرزد ہوئی ہے اب تک
اے میرےاللہ
میرے مولا
میں تیرے ذکر ِ جمیل سے صرف قُرب ہی تیرا چاہتا ہوں
حضور تیرے میں ، ذات کو تیری اَب شفاعت بنارہاہوں
سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے وجود کے واسطے سے مولا
کہ قُرب اپنا مجھے عطاکر
اور اتنی توفیق دے کہ اب تیرا شُکر مولا ادا کروں میں
تُو جاری فرمادے ذکر اپنا زباں پہ میری
اے میرے اللہ
میرے مولا
سوال کرتا ہوں تجھ سے میں
اِک جُھکے ہوئے
اِک گرے ہوئے
اور ڈرےڈرے سے بشر کی طرح
کہ مجھ سے فرما تو چشم پوشی
تُو مجھ پہ برسادے اپنی رحمت
رہوں میں قسمت پہ اپنی قانع
تِری رضا میں رہوں میں راضی
ہو دن کہ یا رات میرے مولا
ہوں جو بھی حالات میرے مولا
مجھے تو بس نرم خو بنا دے
اے میرے اللہ
میرے مولا
سوال کرتا ہوں تجھ سے اُس شخص کی طرح ،میں
جو زیست کی شدتوں کی زد میں کھڑا ہوا ہے
جو سختیوں میں پڑا ہواہے
اور اپنی حاجت کو لے کے آیا ہے پاس تیرے
ہے جو بھی کچھ تیرے پاس مولا
اُسی سے ہے میری گہری رغبت
وہی تو ہےمولا میری چاہت
اے میرے اللہ
میرے مولا
عظیم تر تیری سلطنت ہے
بلند تر تیری مرتبت ہے
ہے تیری تدبیر مخفی مولا
ہرایک ظاہر ہے اَمر تیرا
ہے بالیقیں تیرا قہر غالب
جو تیری قدرت ہے کارگر ہے
تِری حکومت سے کوئی بھی تو فرار ممکن نہیں خدایا
اے میرے اللہ
میرے مولا
تِرے سوا
اورکوئی ایسا نہیں میں پاتا
مِرے گناہوں کو بخش دے جو
بدل دے نیکی میں میرے ہراِک بُرے عمل کو
نہیں ہے معبود کوئی بھی تو سوائے تیرے
ہے پاک سُبحان ذات تیری
تِرے لئے ہی رَوا ہر اِک حمد ہے ، ثنا ہے
خُدایا ، اِس اپنی جان پر ظلم و جور تو میں نے خود کیا ہے
مِری جہالت ہی میرے اِس جُرم کی بِنا ہے
میں یاد کرتا ہوں تجھ کو یوں بھی
کہ تیری بخشش پہ میں نے اپنے لئے بھروسہ کیا ہواہے
اے میرے اللہ
میرے مولا
کرم ہے تیرا
کہ تُو نے فرمائی ہے بہت سی خطاؤں کی میری پردہ پوشی
نجانے کتنی بلاؤں سے بھی مجھے بچایا
نجانے کتنی ہی لغزشیں بھی معاف کی ہیں
نجانے کتنی برائیاں مجھ سے دور رکھیں
نجانے کتنی ہی میری تعریفیں عام کی ہیں
کہ جن کا میں اَہل ہی نہیں تھا
اے میرے اللہ
میرے مولا
مِری مصیبت بہت بڑی ہے
یہ آزمائش بڑی کڑی ہے
کہ کچھ زیادہ ہی میری بد حالی بڑھ گئی ہے
مِرے تو اعمال بھی ہیں تھوڑے
مِرے گناہوں نے مجھ کو زنجیر کرلیا ہے
جکڑ لیا ہے
بڑی بڑی خواہشوں نے مجھ کو اب اپنا قیدی بنارکھا ہے
اے میرے اللہ
دُنیا نے مجھ کو دھوکے بازی سے
میرے ہی نفس نے جرائم سے حیلہ سازی سے
مجھ کو بے شک فریب میں مبتلا کیا ہے
اے میرے آقا
میں تیری عزت کا واسطہ دے کے تجھ سےاتنا سوال کرتا ہوں
میری کوئی سیاہ کاری ، مِری دُعا کونہ تجھ سے روکے
تُومیرا ہر راز جانتا ہے
کبھی اِن اعمال ِ بد کی بنیاد پر
جو پوشیدہ ہیں زمانے سے
مولا مجھ کو نہ رسوا کرنا
جومجھ سے خلوت میں کار ِ بد ہوگئے ہیں سرزد
ہمیشہ کوتاہیاں ہوئی ہیں
مجھے بہ عُجلت تمام اِن پر سزا نہ دینا
کہ اس میں نادان خواہشوں کی کثرت ہے اور غفلت
اے میرے اللہ
میرے مولا
ہے واسطہ تجھ کو تیری عزت کا
تو ہمیشہ
مِرے لئے بس غفور رہنا، رحیم رہنا
تُو اپنی بس عافیت میں رکھنا
خدایا جملہ امور میں بس ، کریم رہنا
اے میرے اللہ
میرے مولا
تِرے سوا میرا کون ہے؟
میں سوال جس سے کروں کہ تکلیف دور کردے
جو میرے ہر اِک معاملے پر نظر بھی رکھے
اے میرے معبود
میرے مولا
مِرے لئے تُو نے حکم صادر کیا ، مگر
میں نے اپنی خواہش کاحُکم مانا
تِرے فرامین کو نہ جانا
میں اپنے دشمن کی دھوکے بازی سے بچ نہ پایا
مجھے مِری خواہشوں کی صورت میں اس نے دھوکہ دیا ہمیشہ
یہی وہ دشمن ہے ، وقت نے بھی توساتھ جس کا سدا نبھایا
کئے گو فرمان تُو نے جاری
حدود کو میں نے تیری توڑا
کئے جواحکام تو نےصادر
تو میں نے ان کی مخالفت کی
بس حمد تیرے لئے ہے مولا
اوران خطاؤں کا اورگناہوں کابار مجھ پر ہے
اوربے شک
نہیں مِرے پاس کوئی حجّت
کیا ہے جو کچھ بھی فیصلہ تو نے میری بابت
مجھے تِرے حکم ِ آزمائش نے دی ہے مولا اب اتنی ہمّت
کہ اپنے ہاتھوں سے نفس پراپنے ظلم ڈھاکے
بڑے بڑے اَن گنت گناہوں کابوجھ اُٹھا کے
خدایا ، تیرےحضور آیا ہوا کھڑا ہوں
شکست خوردہ ہوں اور پشیمان بھی بڑا ہوں
میں تجھ سے ہوں معذرت کاطالب
میں تیری بخشش کاہوں سوالی
میں ہوکے تائب سبھی گناہوں کا اپنے اقبال کررہا ہوں
کیا ہے جو کچھ، نہیں ہے اس سے فرار کی مولا راہ کوئی
نہیں ہے ، ہرگز نہیں ہے جائے پناہ کوئی
سوائے اس کے کہ عُذر جوکچھ بھی ہے مِرا تُو قبول کرلے
مجھے تو اپنی وسیع رحمت میں کر لے
مجھے تو اپنی وسیع رحمت میں کرلے داخل
اے میرے اللہ عُذر میرا قبول کرلے
تُو میری حالت پہ رحم فرما
جس اِبتلاء میں، میں مُبتلاء ہوں
تُومجھ کواس سے نجات دے دے
اے میرے پروردگار
میرے بدن کی کمزوریوں پہ
جوڑوں کی اور سبھی ہڈیوں کی باریکیوں پہ
نازک سی جلد کی ناتوانیوں پہ بھی رحم فرما
تُو ذات وہ ہے کہ خلق جس نے کیا ہے مجھ کو
غذا کی صورت بھی جانے کیا کچھ دِیا ہے مجھ کو
تُوذات وہ ہے کہ جس نے تعلیم دی
مِری پرورش بھی کی ہے
کیا ہے یہ ذکر ،دور ہر اِک خلش بھی کی ہے
اے میرے اللہ اپنے پہلے کرم کے صدقے
گزشتہ احساں کے تحت ہی بخش دے تُو مجھ کو
اے میرے اللہ
میرے مولا
اے میرے آقا
اے رب تعالیٰ
میں یہ سمجھ لوں کہ تو مجھے اپنی آگ کا بھی عذاب دے گا
یہ کیسے سمجھوں ؟ کہ تیری توحید کا میں قائل ہوں
دِل تِری معرفت سے لبریز ہے
زباں پر ہے ذکر تیرا
گُندھا ہواہے تِری محبت سے میرے مولا ضمیر میرا
میں صدق ِ دل سے سبھی گناہوں کا اورخطاؤں کامعترف ہوں
جو تیری شان ِ ربو بیت ہے
میں اس سے آگے
جُھکا کے سرکوکروں بصدعجز اِلتجائیں
میں تجھ سے مانگوں بہت دعائیں
سمجھ لوں پھر بھی کہ اب بھی تو بس عذاب میں مبتلا کرے گا
نہیں ، نہیں ، یہ تو ہو ہی سکتا نہیں ہے مولا
اِلتجائیں
میں تجھ سے مانگوں بہت دعائیں
سمجھ لوں پھر بھی کہ اب بھی تو بس عذاب میں مبتلا کرے گا
نہیں ، نہیں ، یہ تو ہوہی سکتا نہیں ہے مولا
کہ جس کو پالا ہو، اپنے ہاتھوں اُسے گنوادے
قریب جس کو کیا ہو،اُس سے تُوآپ ہی فاصلہ بڑھادے
پناہ دی ہوجسے، اُسے چھوڑ دے اکیلا
یامہرباں ہوتو جس پہ، اُس کو مصیبتوں کے سپردکردے
اے کاش یہ سچ میں مان لیتا
یہ جان لیتا
اے میرے آقا
اے میرے معبود
میرے مولا
تو ایسے چہروں کو آگ میں ڈال دے گا
جوکہ جھکائے سر اپنا تیری عظمت کے سامنے
اپنے ہاتھ باندھے ہوئے کھڑے ہیں
یا آج سجدوں میں جو پڑے ہیں
تُواُن زبانوں کوبھی جلادے گا
جو کہ سچی ہیں تیری توحید کےبیاں میں
جو،جوش کے ساتھ ساتھ کرتی ہیں تیری تعریف بھی، ثنا بھی
تُوان دِلوں کوجلائے گا جوکہ تجھ کو معبود مانتے ہیں
تُواُن ضمیروں کواپنی دوزخ میں ڈال دے گا
جوتیری عظمت کو جانتے ہیں
تِری بڑائی سے ، کِبریائی سے
خوف کھاتے ہیں میرے مولا
بدن کےتُواُن تمام حصوں کوآگ کاکیا عذاب دے گا؟
جوتیرےاحکام کی اطاعت میں معبدوں کی طرف بڑھے ہیں
یقین و ایماں کےساتھ تیری ہی مغفرت کے طالب سدا رہے ہیں
اے میرے اللہ
میرے مولا
مجھے تِری ذات ِ پاک سے یہ گمان کب ہے؟
یہ تیرے فضل و کرم کے شایان ِ شان کب ہے؟
اے میرے پروردِگار
رب ِ کریم
دُنیا کی سب بلیّات کےمقابل
تُو میری ہرایک ناتوانی سے باخبر ہے
جواہل ِ دُنیا پہ آئے سختی یا کوئی تنگی
وہ میری برداشت سے تو باہر ہے
گرچہ عرصہ ہراِک مصیبت کامختصرہے
توپھرمیں کیونکر مصیبتیں ساری جھیل پاؤں گا آخرت کی
شدید ترہوں گی یہ تکالیف عاقبت کی
وہ ایسی ہیں سختیاں ،تکالیف جن کی مدت طویل ہوگی
وہاں اقامت بھی دائمی ہے
کبھی نہ اِن میں سے کوئی مشکل قلیل ہوگی
بس اس لئے کہ
تِرے غضب ، انتقام ، ناراضگی کے باعث ہی یہ ہمارا نصیب ہوں گی
اوران کے آگے زمین اورآسمان بھی نہ ٹھہر سکیں گے
تو میں تو تیرا
حقیر،مسکین، پست، کمزوراوربے بس ساایک بندہ ہوں
میرے آقا
یہ مجھ پہ گزری تو کیا بنے گا؟
اے میرے اللہ
رب تعالیٰ
اے میرے آقا
اے میرے مولا
میں تجھ سے کِن کِن امورکی اب کروں شکایت
میں روؤں ۔ چِلاؤں بھی تو کِن کِن مصیبتوں پر
ملےگا جوبھی عذاب کیا ؟اُس کی شدتوں پر
یا کرب و درد و مصائب کی پھر طوالتوں پر
مِرے خدایا
عذاب میں بھی عقاب میں بھی
مجھے اگر تو نے اپنے دشمن کے ساتھ رکھا
مجھے اور اپنے عذابیوں کو کیا جو یکجا
جو ڈال دی تُونے مجھ میں
اور اپنے یاروں پیاروں میں کوئی دُوری
تو میرے معبود
میرے آقا
اے میرے اللہ
میرے مولا
بتادے تُوہی ہے کیا ضروری ؟
عذاب پر تیرے صبر کرلوں؟
عذاب پر تیرے صبر کرلوں تو تجھ سے دوری پہ صبر میں کیسے کرسکوں گا؟
مجھے بتادے
دہکتی دوزخ پہ صبر بھی کرلیا تو
تیرے کرم سے کس طرح چشم پوشی میں کرسکوں گا؟
یا کیسے میں آگ میں مسلسل پڑارہوں گا؟
کہ تیری بخشش کا،عفو کا ، درگزرکا اُمیدوار ہوں میں
یہ سچ ہے کہ معذرت کا بھی خواستگار ہوں میں
قسم ہے
سچی قسم ہے عزت کی تیری ، آقا
اے میرے مولا
رہی جو گویائی یہ سلامت
تو ہے حقیقت
کہ اہل ِ دوزخ کے درمیاں
تجھ سے تیرے حضور فریاد میں کروں گا
کروں گا نالہ بھی اور شیون بھی
جیسے کرتے ہیں بس مددگار ہی کے طالب
کروں گا بے مایہ بندگان ِ خدا کی طرح حضور تیرے ضرور گریہ
وہاں بھی بس میں تجھے پکاروں گا
تجھ کو آواز دوں گا
بتلا کہ تُو کہاں ہے؟
کہاں ہے تُو مومنوں کے والی؟
کہاں ہے تُو عارفوں کی اُمید کےاے محور؟
کہاں ہے بے چارگان کے چارہ گر کہاں ہے؟
اے غم کے خواروں کے سچے غم خوار تُو کہاں ہے؟
اے سچے لوگوں کے یار ِ دلدار تُو کہاں ہے؟
اے مالک المُلک
دیکھ پاؤں گا کیا تجھے میں؟
بتا مجھے تو دکھائی دے گا؟
خدایا ، بس اپنی حمد کے ساتھ حمد تیری ہے
تُو وہاں سے بھی اِک مسلماں کی آہ و فریاد سُن رہا ہے
جو تیرے احکام کی عدولی پہ آج دوزخ میں بُھن رہاہے
جواپنے اعمال کی بناء پر ہی چکھ رہا ہے عذاب تیرا
جواپنے جرم و خطا پہ دوزخ کےسارے طبقوں کے بیچ ہی
قیدو بند بھی ہے
وہ تیری رحمت کی آس اب بھی لگائے بیٹھا ہے
اپنا دامن بھگورہا ہے
وہ سامنے تیرے رو رہا ہے
وہ اہل ِ توحید کی زباں میں ہی اب تجھے یاد کررہاہے
وہ تجھ سے فریاد کررہا ہے
بنا رہا ہے حضور تیرے، ربوبیت کو تِری وسیلہ
اے میرے مولا
وہ کس طرح اب عذاب میں مبتلا رہےگا
کہ وہ تو تیرے گزشتہ حِلم و کرم کاامیدوار بھی ہے
یہ آگ تکلیف کیسے دے گی؟
کہ اس کو اُمیدّ ِ رحمت ِ کردگار بھی ہے
یہ آگ کے شعلے کیسے اس کو جلاسکیں گے؟
کہ اُس کو تُو دیکھ بھی رہا ہے
اوراس کی آواز سُن رہا ہے
شرارے یہ کیسے ؟ اس کا گھیراؤ کرسکیں گے
کہ تُو تو اس کی ہر ایک کمزوری ، ناتوانی سے باخبر ہے
وہ کیسے طبقات ِ نار ِ دوزخ میں پھر پریشان رہ سکے گا؟؟
کہ اس کی سچائی پر بھی بے شک
اے میرے مولا تِری نظر ہے
یا کیسے اُس کو فرشتے جھڑکیں گے
جبکہ وہ تو ، تجھی کو مولا پُکارتا ہے
یہ کیسے ممکن ہے میرے پروردگار
کہ وہ نجات چاہے
وہ تیرے فضل و کرم کاامیدوار ہو ،
اور پھر بھی اُس کو ،
تُو نار ِ دوزخ میں ڈالے رکھے
نہیں ، نہیں
اپنا تیری بابت تو ہو ہی سکتا نہیں ہے ایسا گمان مولا
نہ یہ تِرے فضل کا تعارف ہے
اور نہ یہ تِرے حق پرستوں پہ ہے ،
عنایات اور تیرے عطا و لُطف و کرم کے شایان ِ شان مولا
مجھے یقیں ہے
جوتیرے دشمن ہیں تونے ان کوعذاب دینے کاحکم صادر کیا نہ ہوتا
مخالفوں کو ہمیشہ دوزخ میں جھونکے رکھنے کافیصلہ بھی کیا نہ ہوتا
توحکم پر تیرے
آج ٹھنڈی ، سلامتی بخش اور باغ و بہار ہوتی
حقیقتاً لالہ زار ہوتی
کسی کااس میں قیام ہوتا
نہ یہ کسی کامقام ہوتا
مگر یہ سچ ہے کہ تو نے اپنے
جمیل، پاکیزہ اورتقدس مآب ناموں کی کھاکے قسمیں
بتادیا تھا کہ
تُو جہنم کو اپنی، کفّار سے بھرے گا
ہیں جو بھی انسان اور جنّات تیرے منکر
اُنہیں عذاب ِ شدید میں مبتلا کرے گا
یہ تیرے دشمن
رہیں گے بن کے ہمیشہ دوزخ کاتیری ایندھن
اے میرے پروردگار
بے شک بڑی ہی تعریف والا تو ہے
نہیں ہے یہ تیرا فضل ، احسان اور انعام
تو یہ کیا ہے ؟
کہ تو نے فرمایا ہے
کہ مومن ہو اورفاسق
یہ دونوں بے شک نہیں برابر
اے میرے اللہ
میرے آقا
یہ تیری قدرت ہے
تو نے بخشی ہے مجھ کو قوّت
مجھے عطا کی ہے حُکم پر اپنے استقامت
ہے تُو ہی غالب
مگر میں طالب
سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری ہی کبریائی کے
تیرے غلبے کے
اور عظمت کے واسطے سے
کہ جُرم جو بھی کئے ہیں مولا تُو بخش دے ان کو آج کی شب
گناہ جو بھی ہوئے ہیں سرزد ،برائیاں جو بھی کی ہیں ، وہ سَب
یا جو بھی اعمال ِ بد چھپائے ہیں، کی ہیں نادانیاں مِرے رَب
یاجن پہ ڈالا ہے میں نے پردہ ،یا جو کُھلی ہیں برائیاں اَب
یاجن کے لکھنے پہ تونے مامور کررکھے ہیں ،یہ دو فرشتے
اورحُکم یہ ہے کہ جو کروں میں ،یہ اُس کو محفوظ کرکے رکھیں
مِرے بدن کے تمام اعضاء کےساتھ بے شک گواہ تو نے نہیں بنایا
رکھی ہے مجھ پر نگاہ مولا
جو اِن سے پوشیدہ رہ گیا ہے
تُو اس کا بھی ہے گواہ مولا
کہ تُونےرحمت سےاپنی بے شک اسے چُھپایا
کرم کی چادر بھی ڈال دی
یوں رہاتِرے فضل کابھی سایہ
ردائے رحمت میں چُھپ گئے جو ، گناہ تو وہ معاف کردے
اے میرے اللہ
میرے رب
میرے رب تعالیٰ
کئے ہیں احسان جوبھی تو نے
جوفضل فرمایا
خیر کی
نیکیاں بڑھائی ہیں
رزق میں وسعتوں کی خاطر
کیا ہے سامان جو بھی تو نے
خطاؤں کی پردہ پوشی کی ہے
یا پھر گناہوں پہ دی معافی
مِرے لئے ان میں وافر حصّہ شمارکرنا
قبول اِس التجا کوپروردِگار کرنا
اے میرے معبود
میرے آقا
اے میرے مولا
اے نفس کے ، جاں کے مالک
اےوہ کہ یہ میری باگ بھی ، جس کے ہاتھ میں ہے
اے وہ کہ جو آشنا ہے تنگی سے ، میری بے چارگی سے واقف
اے وہ کہ جو میرے فقرو فاقے سے باخبر ہے
اے وہ کہ جو جانتا ہے ، بندہ یہ اُس کا کن مشکلات میں ہے
اے میرے اللہ ، میرے رب
میرے رب تعالیٰ
میں تیری سچائی
پارسائی
تِری صفات ِعظیم کا
اور تیرے اسماء کا
واسطہ دے کے آج تجھ سے سوال کرتاہوں
میرے دن رات کے جواوقات ہیں
اُنہیں تُو ۔
بس اپنے ہی ذِکر سے بسادے
تُواپنی ہی فکر سے سجادے
مِری مسلسل اِس حاضری کو
عطا بھی فرمادے تُو حضوری
تُو میرے اعمال کو بھی مولا
قبولیت کی سَنَد عطا کر
کہ میرے اعمال اوراذکار
تیرے دربارِ عالیہ میں
قرار پائیں ،بس ایک ہی ورد
یہ حال میرا حضور تیرے، ہمیشہ قائم رہے، اے آقا
حضور تیرے حضوری اور حاضری بھی دائم رہے،اےآقا
اے میرےآقا
تجھی سے کرتاہوں اپنے حالات کامیں شکوہ
تجھی پہ میں نے کیا ہے تکیہ
حضور اپنے تُو میرےاعضاء کودے دے قوت
قوی بنا دے
مِرے اِرادوں کو ، میرے جذبوں کو تُو عطا کردے استقامت
انہیں توانا بنادے مولا،توا ں بنادے
مجھے یہ توفیق دے کہ تجھ سے ڈروں ہمیشہ
میں تیری عظمت سے خوف کھاؤں
حضور اپنے مِری حضوری کو بخش دےتو دوام مولا
جو مجھ سے پہلے چلے ہیں
اُن کے نقوش ِپا پہ، چلوں میں اب گام گام مولا
جوتیری جانب چلے ہیں
اُن سے میں آگے بڑھ جاؤں میرے آقا
جو قُرب کاتیرے شوق رکھتے ہیں
اُن سے آگے بھی اپنا نمبر میں پاؤں آقا
جو تیرے ہیں مخلصین بندے ، میں اُن کی طرح
تِرے بہت ہی قریب ہوجاؤں
اور تجھ سے ڈروں میں اہل ِیقیں کی طرح
رہوں میں حاضر حضور تیرے میں ، تیرے دَر پر
جہاں پہ ہوں مومنین ، ان کے ہی ساتھ مولا
وہیں رہوں میں بھی تیرے گھرپر
اے میرے اللہ
میرے مولا
مِرے لئے جو برائیوں کاکرے اِرادہ
تو تُو بھی کر اختیار اس کیلئے یہ جادہ
جو مکر مجھ سے کرے تُواس کیلئے یہی کر
اے میرے اللہ ۔ میرے پروردگار مولا
تُوایسے بندوں میں کرلے میرا شمار مولا
کہ جن کے بہتر نصیب بھی ہیں
جو منزلت میں تِرے بہت ہی قریب بھی ہیں
جو ہیں تقرّب میں خاص تیرے حضور بے شک
بغیر فضل و کرم ،یہ ملتے نہیں مدارج
اے میرے جوّاد
واسطہ تجھ کو اپنے جود و کرم کا
مجھ پہ بھی تُو کرم کر
تُو لابزرگی کو اپنی روبعمل
رہے التفات مجھ پر
تُو اپنی رحمت سے کر حفاظت
زباں مِری ذکر ہی سے تیرے کرے اَب حرکت
تُوعشق سے اپنے مجھ کوسرشار کردے مولا
تُواپنی چاہت کو مجھ میں بیدار کردے مولا
تُومیرے دِل کو بنادے اَب مرکز ِ محبّت
تُواِس پریمی کو سر بسر پیار کردے مولا
دُعا یہ میری قبول کرکے تُو مجھ پہ احسان کردے یارب
گناہ میرے معاف کردے
خطائیں سب بخش دے تُو میری
کہ تُو نے بندوں پہ بندگی اپنی فرض کی ہے
دُعائیں کرنے کاحُکم ہی کب دِیا ہے تُو نے
قبولیت کی بھی دی گئی ہے ہمیں ضمانت
اِسی لئے اپنا رُخ
اے پروردگار
بے شک تِری طرف اَب میں کررہا ہوں
میں تیرے آگے
اَب ہاتھ پھیلا رہاہوں اپنے
ہے واسطہ تجھ کو تیری عزت کا
کر دُعا ، مستجاب ، یارَب
مِری تمنائیں پوری کردے
تُو بخش تعبیر ِ خواب ، یَا رَب
جو تیرے فضل و کرم سے وابستہ ہیں اُمیدیں نہ توڑ اِن کو
ہیں جن و انساں میں تیرے دشمن
تُواِن کے شر سے مجھے بچالے
بجز دُعا کچھ نہیں ہے مولا مِرے حوالے
اے میرے مولا،اے جلد ہی مان جانے والے
تُوبخش دے اب مِری خطائیں
قبول کرلے مِری دُعائیں
کہ تُو تو ہر چیز پر ہے قادر
کہ تیرا تو نام ہی دوا ہے
کہ تیرا تو ذِکر ہی شفا ہے
کہ تیری طاعت ہی بس غِنا ہے
تُو رحم فرما اب اُس پہ ، اُمید
جس کا مولا ہے کُل اثاثہ
ہے جس کاسامان آہ و گِریہ
اے نعمتیں پوری کرنے والے
اے سختیاں دور کرنے والے
تُونور اُن کیلئے جو ڈرتے ہیں تیرگی میں
تُوبھیج رحمت نبی ء ﷺرحمت پہ
اور آل ِ نبی ﷺپہ مولا
مِرے غفورالّرحیم مولا
سلوک مجھ سے وہ کرتُو جس کا ہے اہل ، رب ِ کریم مولا
رسول ِ رحمت ﷺ پہ اور ائمہ پہ بھیج رحمت
جو بے شک اُن ﷺ کی ہی آل سے ہیں
صلوٰۃ ان پر، سلام ان پر
تُو رحمتیں کردے عام ان پر
درود ہر صبح و شام ان پر
تُو بھیج پیہم سلام ان پر
تُو بھیج پیہم سلام ان پر
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...