ڈاکٹر سیدتقی عابدی:بحیثیت نقادومحقق
اردوکی نئی بستیوں میں تحقیق وتنقید کے حوالے سے سید تقی عابدی کا نام محتاج تعارف نہیں۔ان کی تقریبادودرجن کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔جن میں تحقیق وتنقید کے علاوہ شاعری بھی شامل ہے۔ اردووفارسی ادبیات پر بیک وقت ان کی گہری نظرہے۔مطالعہ کتب سے جنون کی حد تک لگاؤہے۔وہ خود کہتے ہیں’میں ادب کامریض اورصحت کاطبیب ہوں‘ان کے شوق مطالعہ اورتحقیق وتنقید پر ضخیم کتابیں اس قول کابین ثبوت ہے۔
زیرنظرکتاب ’’ڈاکٹرسید تقی عابدی :بحیثیت نقاد ومحقق ‘‘تقی عابدی کی جملہ تحقیق وتنقید پرمحیط ہے۔کتاب کے مصنف بڑے بھائی اوردوست رکن الدین نے ان کی تمام تر خدمات کواس کتاب میں سمیٹنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔تقی عابدی کی 14 ضخیم تحقیقی وتنقیدی کتابیں جوہزاروں صفحات کو محیط ہیں ان کوساڑھے تین سوصفحات میں سمیٹنااپنے آپ میں ایک کارنامہ ہے۔
پہلی بار پروف ریڈنگ کے دوران اسے پڑھنے کاموقع ملاتبھی اندازہ ہواکہ مصنف نے نہایت باریک بینی سے تقی عابدی کی ایک ایک چیزکواحاطہ تحریر میں لانے کی کوشش کی ہے۔ساڑھے تین سوصفحے کی یہ کتاب تین باب اورکتابیات پرمشتمل ہے۔باب اول میں تقی عابدی کے سوانحی کوائف کابیان ہواہے۔باب دوم میں تقی عابدی کی تحقیق کافکری وفنی جائزہ لیاگیاہے اورباب سوم میں ان کی تنقیدکامطالعہ پیش کیاگیاہے۔تقی عابدی پراب تک کئی کتابیں آچکی ہیں اورتحقیقی کام بھی ہوچکے ہیں تاہم ان میں یہ کتاب اپنے مواد،اسلوب اورتحقیق کے اعتبار سے بنیادی حیثیت کی حامل ہے۔اس کتاب کے مطالعے سے اندازہ ہوتاہے کہ نوجوان محقق اوراسکالررکن الدین نے نہا یت باریک بینی اورتعمق نظری سے کام لیاہے اورتقی عابدی کی تحقیقی وتنقیدی خدمات کواس میں سمودیاہے۔
ان کایہ تحقیقی کام اب کتابی صورت میں بھی نہایت تزک واحتشام کے ساتھ منظر عام پرآچکاہے۔نہایت شان وشوکت کے ساتھ رسم رونمائی بھی ہوچکی ہے ۔ان کی اس کامیاب اننگ کے لیے مبارک باد اورنیک خواہشات۔ساتھ ہی ساتھ استاد محترم پروفیسرخواجہ اکرام الدین صاحب کوبھی بے پناہ مبارکبادیاں کہ جن کے دم قدم سے یہ کارنمایااپنے انجام کوپہنچا۔امید ہے کہ یہ کتاب تقی عابدی کی اب تک کی تحقیقی وتنقیدی خدمات پر دستاویزی حیثیت کی حامل ہوگی۔نیزگلستان ادب میں تروتازہ پھول کی مانند اپنی خوشبوبکھیرے گی ۔
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔
“